*حج کے مراسم*

إِنَّ  ۔۔ الصَّفَا ۔۔ وَالْمَرْوَةَ ۔۔ مِن ۔۔ شَعَائِرِ ۔۔۔اللَّهِ
بے شک ۔۔ صفا ۔۔ اورمروہ ۔۔ سے ۔۔ نشانیاں ۔۔ الله 
 فَمَنْ ۔۔ حَجَّ ۔۔۔ الْبَيْتَ ۔۔ أَوِ ۔۔۔ اعْتَمَرَ ۔۔ فَلَا 
پس جو۔۔ حج ۔۔ گھر ۔۔ یا ۔۔عمرہ ۔۔ پس نہیں 
جُنَاحَ ۔۔ عَلَيْهِ ۔۔ أَن ۔۔ يَطَّوَّفَ ۔۔ بِهِمَا ۔۔ وَمَن
گناہ ۔۔ اس پر ۔۔ یہ ۔۔ وہ طواف کرے ۔۔ وہ دونوں ۔۔اور جو 
 تَطَوَّعَ ۔۔ خَيْرًا ۔۔ فَإِنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔ شَاكِرٌ ۔۔عَلِيمٌ۔  1️⃣5️⃣8️⃣
خوشی سے کرے ۔۔ کوئی نیکی ۔۔ پس بے شک ۔۔ الله ۔۔ قدر دان ۔۔ جاننے والا 

إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا 
فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ.   1️⃣5️⃣8️⃣

بے شک صفا اور مروہ الله تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں۔ سو جو کوئی بیت الله کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کوئی اپنی خوشی سے کچھ نیکی کرےتو الله تعالی یقیناً قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے 

اَلصّفا وَ الْمَرْوَۃَ۔ ( صفا اور مروہ ) ۔ مسجد الحرام کے پاس دو پہاڑیاں ہیں ۔ صفا دائیں طرف اور مروہ بائیں طرف ہے ۔ ان دونوں کے درمیان  تقریباً سوا فرلانگ کا فاصلہ ہے ۔ صفا کے لغوی معنیٰ صاف پتھر یا خالصچٹان کے ہیں ۔ اور مروہ کے معنیٰ سفید نرم پتھر کے ہیں ۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ  اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کو وادئ فاران میں چھوڑ گئے ۔ وہ ابھی دودھ پیتے بچے تھے ۔جب ماں بیٹے کے پاس کھانے پینے کا سامان ختم ہو گیا اور بچہ پیاس کی وجہ سے تڑپنے لگا تو ماں انتہائی بے چینی اور بے قراری کی حالت میں انہی دو پہاڑیوں پر ادھر سے اُدھر دوڑتی تھیں ۔تاکہ کہیں پانی کا چشمہ دکھائی دے جائے 
شَعَائِرِ ( نشانیاں) ۔جمع ہے شعیرہ کی ۔ اس کے معنی عبادت کی مقرر جگہ یا عبادت کا طریقہ ہے ۔ حج کے دورانجن مقررہ مقامات اور جن طریقوں پر رسومِ حج ادا کی جاتی ہیںان سب کو شعائر کہتے ہیں ۔ 
حج  اسلامی عبادات میں چوتھا رکن ہے ۔ذوالحج کے مہینے میں مقررہ تاریخ پر مخصوص طریقے کے ساتھ خانۂ کعبہ کی زیارت ۔ قربانی ۔ طواف اور دوسرے مراسم ادا کرنے کو حج کہتے ہیں ۔ 
عمرہ ۔۔۔ خانۂ کعبہ کی زیارت کا ایک طریقہ جس کا ثواب حج کے برابر نہیں ہے ۔ اس کے لئے کوئی مہینہ اور تاریخمقرر نہیں ہے اور اس کا طریقہ بھی حج کی نسبت مختصر ہے ۔
یَطَّوَّفَ۔ ( طواف کرے ) ۔یہ لفظ طوف سے بنا ہے ۔جس کے معنی گھومنا  اور کسی چیز کے گرد چکر لگانا ہیں ۔ طواف بیت الله کے گرد چکر لگانے کو کہتے ہیں ۔جو حج اور عمرہ کے مراسم میں شامل ہیں ۔ 
ان آیات میں حج اور اس کے بعض طریقوں کا ذکر ہے ۔الله جل شانہ کا ارشاد ہے ۔ کہ یہ محض رسمیں نہیں بلکہ الله تعالی کے نشانات ہیں ۔ مقصد یہ ہے کہ انسان میں نیکی کا جذبہ پیدا ہو ۔وہ گناہوں سے پاک ہو کر الله تعالی کے حضور سر بسجود ہو جائے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں