نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*حرام غذائیں*

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔ كُلُوا ۔۔۔ مِن ۔۔۔ طَيِّبَاتِ
اے لوگو ۔۔۔ ایمان لائے ۔۔ کھاؤ ۔۔سے ۔۔ پاکیزہ 
مَا ۔۔۔ رَزَقْنَاكُمْ ۔۔۔ وَاشْكُرُوا ۔۔۔ لِلَّهِ
جو ۔۔۔ ہم نے عطا کی تم کو ۔۔۔ اورشکر ادا کرو ۔۔ الله تعالی کا 
إِن كُنتُمْ ۔۔۔ إِيَّاهُ ۔۔۔تَعْبُدُونَ۔  1️⃣7️⃣2️⃣
اگر ہوتم ۔۔۔ خاص اس ہی کی ۔۔۔ تم عبادت کرتے ہو 
إِنَّمَا ۔۔۔ حَرَّمَ ۔۔۔ عَلَيْكُمُ ۔۔۔الْمَيْتَةَ ۔۔۔وَالدَّمَ 
بے شک ۔۔۔ حرام کیا اس نے ۔۔۔ تم پر ۔۔۔ مردار۔۔ اور لہو 
وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ ۔۔۔۔۔وَمَا ۔۔أُهِلَّ ۔۔۔ بِهِ ۔۔ لِغَيْرِ ۔۔۔ اللَّهِ 
اور خنزیر کا گوشت ۔۔ اور وہ جو ۔۔ لیا جائے ۔۔ اس پر ۔۔ اس کے سوا ۔۔ الله تعالی 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ. 1️⃣7️⃣2️⃣

اے ایمان والو  کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں دیں  اور الله تعالی کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کے بندے ہو ۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ 

اس نے تم پر حرام کیا ہے مردہ جانور اور خون اور سور کا گوشت اور جس پر الله کے سوا کسی کا نام لیا جائے ۔

اس آیت میں الله تعالی نے دوبارہ اپنی نعمتیں یاد کروائی ہیں۔ اور فرمایا کہ ہم نے بے شمار پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں ۔انسان کو چاہئیے کہ انہیں کھائے اور اپنی طرف سے ان پر کوئی پابندی نہ لگائے ۔ 
الله تعالی کی صحیح بندگی کا تقاضا تو یہی ہے کہ انسان اس کی نعمتوں سے لطف اندوزہو ۔ اس کا شکر ادا کرے اور کسی دوسری ہستی کو اس کا شریک نہ ٹہرائے ۔
اس کے بعد چند حرام اشیاء کا ذکر ہے ۔ 
اَلْمَیْتَتَةُ ۔ ( مردہ جانور ) ۔ یعنی ایسا جانور جو از خود مر جائے ۔ یا ہلاک تو کیا گیا ہو لیکن شریعت کے مطابق ذبح نہ کیا گیا ہو ۔ اسی طرح اگر زندہ جانور کے جسم سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ لیا جائے تو وہ بھی مُردار ہی شمار ہو گا ۔
مردار کے علاوہ حرام اشیاء میں دَم ( خون) سور کا گوشت اور وہ جانور بھی شامل ہیں جن پر الله کے سوا کسی اور کا نام لیا جائے ۔
لَحْمَ الْخَنْزِیْرِ ۔ ( سور کا گوشت ) ۔ قرآن مجید میں سور کی حُرمت کا ذکر واضح لفظوں میں موجود ہے ۔ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سور سب سے زیادہ بے غیرت جانور ہے ۔اور اس کا گوشت متعدد اخلاقی اور جسمانی مضر اثرات رکھتا ہے ۔ 
مَا اُھِلَّ بِه لِغَیْرِ الله ِ ( جس پر الله کے سوا کسی اور کا نام لیا جائے ) ۔ یعنی کسی اور کے بام پر ذبح کیا جائے یا بھینٹ چڑھایا جائے ۔ 
اُھِلَّ کے لفظی معنی آواز بلند کرنا اور پکارنا ہیں ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...