نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*مجبوری کا فدیہ*

وَعَلَى ۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ يُطِيقُونَهُ ۔۔۔ فِدْيَةٌ ۔۔۔ طَعَامُ ۔۔۔۔ مِسْكِينٍ
اور پر ۔۔ وہ لوگ ۔۔ دشوار ہو ان پر ۔۔۔ بدلہ ۔۔ کھانا ۔۔۔ مسکین 
  فَمَن ۔۔۔ تَطَوَّعَ ۔۔۔ خَيْرًا ۔۔۔ فَهُوَ ۔۔۔ خَيْرٌ ۔۔۔ لَّهُ 
 پس جو ۔۔ خوشی سے کرے ۔۔۔ نیکی ۔۔ پس وہ ۔۔ اچھا ۔۔ اس کے لئے 

وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ 

اور جن لوگوں کو مشکل ہو ایک فقیر کا کھانا بدلہ ہے پھر جو کوئی خوشی سے نیکی کرے اس کے لئے اچھا ہے ۔ 

یُطیقُونَہُ۔ مراد ہے کہ وہ لوگ جنہیں روزہ رکھنے کے لئے غیرمعمولی طاقت لگانی پڑتی ہو ۔ اور روزہ کی مشقت برداشت کرنا ان کے لئے مشکل ہو ۔ مثلا بوڑھے لوگ ، دودھ پلانے والی عورتیں ، ناتوان اور کمزور اشخاص وغیرہ 
مَنْ تَطَوّعَ ۔ ( جو خوشی سے کرے) ۔ طوع  اس کا مادہ ہے ۔ اردو میں بھی " طوعاً و کرھاً"  کا محاورہ استعمال ہوتا ہے ۔ جس کے معنی ہوتے ہیں کچھ خوشی سے اور کچھ ناخوشی سے ۔ 
آیت کے اس حصے میں ان لوگوں کے لئے رعایت کا ذکر کیا گیا ہے ۔ جنہیں روزہ رکھنے میں بہت مشکل اور تکلیف اٹھانی پڑتی ہو ۔ ان کے لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ روزہ چھوڑنے کے بدلے میں کسی فقیر یا حاجت مند کو روزانہ دو وقت کا کھانا پیٹ بھر کر کھلا دیا کریں ۔ اور کھانے کا معیار وہی ہو جو عام طور پر خود ان کا رہتا ہے ۔ 
اس کے بعد یہ بتایا گیا ہے کہ روزہ چھوڑنے کا صحیح فدیہ تو ایک مسکین کا دو وقت کا کھانا ہے لیکن اگر کوئی شخص اس بدلے کی مقدار بڑھا دے یعنی ایک سے زیادہ فقیروں کو کھانا کھلا دے ۔ کھانے کی قسم بہتر کر دے تو اور بہتر ہے ۔ اس احسان اور نیک عملی کا معاوضہ اسے ضرور ملے گا ۔ اس کی آخرت سنور جائے گی ۔
صدقہ و خیرات ، فیاضی و حسن سلوک اور نیک برتاؤ کی تاکید اسلام ہر حال اور ہر مقام اور ہر وقت کرتا ہے ۔ لیکن رمضان کے مبارک مہینے میں اس کی اہمیت اور زیادہ ہے ۔ چنانچہ اس مہینے کے ختم ہونے پر یا ختم ہونے سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جاتا ہے ۔ وہ بھی اس سلسلے کی اہم کڑی ہے تاکہ کوئی مسلمان بھوکا نہ رہے ۔ 
رسول الله صلی الله علیہ وسلم ویسے بھی بہت فیاض اور سخی تھے لیکن احادیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم رمضان مبارک میں تیز آندھی کی طرح ۔۔۔ یعنی بہت زیادہ سخی ہو جایا کرتے تھے ۔ 
ہمیں چاہئیے کہ اپنے راہبر اعظم صلی الله علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلیں ۔ اور سخاوت اور فیاضی میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ روزوں میں غریب کی غربت اور بھوکے کی بھوک کا احساس ہوتا ہے ۔ لازم ہے کہ اپنی خوشحالی اور فارغ البالی میں اس احساس کو زندہ رکھیں ۔ اور غربا مستحقین کو امداد و مدد سے محروم نہ کریں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...