نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*اصل نیکی ----- اچھے عقائد*

لَّيْسَ ۔۔ الْبِرَّ ۔۔۔ أَن ۔۔۔تُوَلُّوا ۔۔۔ وُجُوهَكُمْ ۔۔قِبَلَ 
نہیں ۔۔ نیکی ۔۔ یہ کہ ۔۔۔ تم پھیر لو ۔۔ اپنے چہرے ۔۔ طرف 
الْمَشْرِقِ ۔۔ وَالْمَغْرِبِ ۔۔۔ وَلَكِنَّ ۔۔۔الْبِرَّ ۔۔۔مَنْ 
مشرق ۔۔۔ اور مغرب ۔۔۔ اور لیکن ۔۔ نیکی ۔۔۔ جو شخص 
آمَنَ    ۔بِاللَّهِ ۔۔۔  وَالْيَوْمِ ۔۔ الْآخِرِ ۔۔۔ وَالْمَلَائِكَةِ 
ایمان لایا ۔۔ الله تعالی پر ۔۔۔ اور دن ۔۔۔ آخرت ۔۔۔ اورفرشتوں پر 
وَالْكِتَابِ ۔۔۔۔وَالنَّبِيِّينَ 
اور کتاب پر ۔۔۔ اور نبیوں پر 

لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ 

نیکی یہی نہیں کہ اپنا منہ کر لو مشرق یا مغرب کی طرف لیکن نیکی یہ ہے کہ جو کوئی الله تعالی پر ایمان لائے اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور پیغمبروں پر 

اَلْبِرُّ ۔ ( نیکی ) ۔ عربی زبان میں اس کے معنی بہت وسیع ہیں ۔ ہر قسم کی نیکی اس کے مفہوم میں آجاتی ہے ۔ 
اَلْمَشْرِقُ ۔ ( مشرق ) ۔ جس طرف سے سورج نکلے ۔ بہت سی مشرقی قومیں سورج کو دیوتا سمجھ کر پوجا کرتی رہی ہیں ۔ اور کیونکہ سورج مشرق سے نکلتا ہے اس لئے جاہل قوموں نے مشرق کو بھی ایک مقدس سمت سمجھ لیا ۔ قرآن مجید نے اس خیال پر کاری ضرب لگائی اور بتایا کہ صرف کسی سمت کو مقدس مان لینا اطاعت اور نیکی نہیں ۔نیکی کی تکمیل تو اچھے عقیدے اور درست کاموں سے ہوتی ہے ۔ 
اَلْمَلٰئِکَۃُ ۔ ( فرشتے ) ۔ اس نورانی مخلوق کا وجود ماننا جو الله تعالی کے مقرر کئے ہوئے کاموں پر لگے رہتے ہیں ۔ان پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ 
اَلْکِتابُ ۔ ( کتاب ) مراد تمام آسمانی کتابیں ہیں ۔ ان سب پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ 
اَلنّبِیّینَ ۔ مراد تمام انبیاء علیھم السلام ہیں جو الله تعالی کی طرف سے  انسانوں کی ھدایت کے لئے وقتا فوقتا دنیا میں تشریف لائے ۔ان سب پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ 
یہودیوں نے جب شرک کی مذمت اور شرک کرنے والے کی سزاء کا اعلان قرآن مجید کی زبانی سنا تو کانپ اُٹھے ۔اور جواب میں کہنے لگے کہ ہم بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں ۔ کیونکہ ہم آسمانی کتاب کی پیروی کرتے ہیں اس لئے ہم پر عذاب کیوں نازل ہو گا ۔ اس آیت میں ان کی اس کَٹ حجتی کا جواب دیا گیا ہے ۔ 
یہ آیت قرآن مجید کی اہم ترین آیات میں سے ہے ۔ اس میں نیکی کا ایک جامع تصور دیا گیا ہے ۔ کہ نیکی محض بندگی اور پرستش کا نام نہیں اور کسی خاص سمت رُخ کرکے عبادت کرنے کا نام نہیں بلکہ اسلام کے نزدیک نیکی عقیدہ اور عمل دونوں کی درستی سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس میں ایمان ۔ معاملات ۔ عبادات ۔ اخلاق ۔ اخلاص اور قربانی سب کی یکساں حیثیت ہے ۔ 
اس کی تفصیل آئیندہ اسباق میں مسلسل بیان ہو گی ۔ 
درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...