*اصل نیکی ۔۔۔ اچھے معاملات*

وَآتَى ۔۔ الْمَالَ ۔۔۔عَلَى ۔۔۔حُبِّهِ ۔۔۔ذَوِي الْقُرْبَى 
اور دیا اس نے ۔۔۔ مال ۔۔ پر ۔۔ اس کی محبت ۔۔۔ قرابت دار 
وَالْيَتَامَى ۔۔۔وَالْمَسَاكِينَ ۔۔۔وَابْنَ السَّبِيلِ ۔۔۔وَالسَّائِلِينَ ۔۔۔۔وَفِي الرِّقَابِ
اور یتیم ۔۔۔ اور محتاج ۔۔۔ اور مسافر ۔۔ اور گردن چھڑانے میں 

وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ

اور اس کی محبت پر مال دے رشتہ داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں ۔

عَلٰی حُبّه ۔ ( اس کی محبت پر )  یعنی الله تعالی کی محبت پر ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مال کا خرچ کرنا ہی اصل مقصد نہیں بلکہ الله کی راہ میں اس کی رضا جوئی کے لئے خرچ کرنا مقصد ہونا چاہئیے ۔ اس سے یہ معنی بھی لئے گئے ہیں کہ 
"  انسان کو مال سے محبت ہو اور اس کی ضرورت ہو اس کے باوجود مال الله کی راہ میں خرچ کرے " 
اس سے ایک پختہ مؤمن کی اس خوبی کا پتہ چلتا ہے ۔ کہ اس کے دل میں مال کی محبت ہے اس کی خواہشیں زندہ ہیں ۔ وہ اپنی ذات اوراپنی دل پسند اشیاء پر خرچ کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن الله جل شانہ کے حکم کے سامنے گردن جھکا دیتا ہے ۔ اور اپنی خواہشات کو دبا کر الله کی راہ میں خرچ کرتا ہے ۔ذاتی شوق کو الله تعالی کے حکم پر قربان کر دیتا ہے ۔
ذوی القُربی ۔ ( رشتہ دار) ۔ رشتہ داروں کو مالی امداد دینے میں بہت بڑی حکمت پوشیدہ ہے ۔ ساری امّت کا معاشی نظام اسی پر مستحکم ہے ۔ہر صاحب استطاعت کو سب سے  پہلے اپنے نادار عزیزوں ، کنبہ والوں ، بھائیوں ، بہنوں ، بھتیجوں ، بھانجوں اور دوسرے قریبی رشتہ داروں کیخبر گیری کرنی چاہئیے ۔ 
و فِی الرّقَاب۔ ( گردنوں کے چھڑانے میں ) ۔ یہ رَقَبَه کی جمع ہے ۔ لفظی معنی گردن کے ہیں ۔محاورہ میں اس سے مرادایسے لوگ ہیں جو غلام ہیں ۔اس حکم سے یہ مراد ہے کہ معاوضہ دے کر انہیں چھڑانا نیکی ہے ۔ 
آیت کے پہلے حصے میں ارشاد ہوا تھا کہ نیکی کسی خاص سمت رُخ کرنے کا نام نہیں بلکہ نیک بننے کے لئے پہلی شرط عقائد کی درستی  اور تکمیل ایمان ہے ۔ اب نیکی کے دوسرے حصے یعنیمالی قربانی کا ذکر ہو رہا ہے ۔ 
ارشاد ہوتا ہے کہ یہ صحیح ہے انسان کو مال سے محبت ہوتی ہے لیکن نیک انسان وہی ہے جو مال کی محبت کے باوجود اسے الله تعالی کی رضا اور خوشی کے لئے الله کے بندوں پر خرچ کرے ۔ضرورتمند اور مستحق انسانوں میں سر فہرست اپنے رشتہ دار ہیں ۔ پھر یتیم ، مسکین ، مسافر ، سوالی ، مجبور و محکوم انسان ہیں  جو آزادی سے محروم ہیں ۔ 
درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں