*اصل نیکی ۔۔۔ صبر و ثبات*


وَالصَّابِرِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   فِي ۔۔۔ الْبَأْسَاءِ ۔۔۔ وَالضَّرَّاء۔۔۔ وَحِينَ ۔۔۔۔۔۔  الْبَأْسِ
اور صبر کرنے والے ۔۔۔ میں ۔۔۔ سختی ۔۔۔ اور تکلیف ۔۔۔ اور وقت ۔۔۔ جنگ 
 أُولَئِكَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔صَدَقُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَأُولَئِكَ ۔۔۔ هُمُ ۔۔۔۔الْمُتَّقُونَ
یہی ۔۔ لوگ ۔۔۔ سچ کہا انہوں نے ۔۔ اور یہی ۔۔ وہ ۔۔ وہ پرہیزگار ہیں 

وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ

اور سختی اور تکلیف میں صبر کرنے والے اور لڑائی کے وقت  یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرھیزگار ہیں ۔ 

بأْسَآءٌ ۔ ( سختی ) اس کا تعلق مالی پریشانیوں سے ہے ۔ 
اَلضَّرّآءُ ۔ ( تکلیف ) ۔ اس کا تعلق جسمانی بیماریوں اور تکلیفوں سے ہے ۔ 
حِیْنَ الْبَأْسِ ۔ ( لڑائی کے وقت ) ۔ یعنی الله تعالی کی راہ میں دشمن سے جنگ کرتے وقت ۔ 
صابِرِیْنَ ۔ ( صبر کرنے والے ) ۔ یعنی ہر مشکل پریشانی اور تکلیف کا مقابلہ کرنے والے ۔ اور ثابت قدمی سے صحیح راہ پر قائم رہنے والے ۔ 
انسانی اخلاق کی تعبیر کے لئے قرآن مجید نے راہنمائی کی ہے اور فرمایا ہے کہ پختہ اخلاق والے شخص میں یہ خوبیاں ہونی چاہئیں ۔
 وہ اپنے عہد کو پورا کرتا ہو ۔ اپنی ذمہ داریوں کو نہایت اچھے طریقے سے نبھاتا ہو ۔ 
حقوق الله اور حقوق العباد پوری خوبی کے ساتھ ادا کرتا ہو ۔
وہ مالی پریشانیوں ۔۔ جسمانی بیماریوں ۔۔ الله کے دشمنوں  سے جنگ کے وقت صبر و استقامت سے کام لیتا ہو ۔ 
عملی زندگی میں انسان کو طرح طرح کی تکلیفوں  سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔ بے روزگاری ، غربت ، افلاس ، معاشی بدحالی ، فاقہ اور تنگ دستی ، اور اسی قسم کی دوسری پریشانیاں  انسان کو روزانہ ستاتی رہتی ہیں ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کا مسئلہ ، ان کی شادی بیاہ کا سوال شادی شدہ زندگی کے مسائل اور ایسی ہی شدید ضروریات آدمی کو تنگ کرتی رہتی ہیں ۔ وہ صبح شام اسی ادھیڑ بُن اور کوشش میں لگا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ طرح طرح کی بیماریاں اور بدنی تکلیفیں گھیرا ڈالے رہتی ہیں ۔ آج خود بیمار ہے ، کل گھر کا کوئی دوسرا فرد بستر پر پڑ گیا ۔ ان کی دوا دارو ، علاج معالجہ ایک الگ پریشانی کا باعث بنا رہتا ہے ۔
پھر دشمن کا خطرہ ، جنگ چھڑ جانے کا اندیشہ ، تباہی اور بربادی کا امکان ، ہلچل اور گڑ بڑ کا خوف یہ تمام چیزیں انسان کو پریشان کئے رہتی ہیں ۔ ان سب کا مقابلہ الله تعالی کے پیش کردہ نیکی کے وسیع تصور سے ہی ممکن ہے ۔ 
یہاں یہ آیت ختم ہوتی ہے جس میں نیکی کا اسلامی تصور پیش کیا گیا ہے ۔ درست عقیدہ رکھنے والے ، مالی قربانی کرنے والے ، صلوۃ و زکوۃ پابندی سے ادا کرنے والے ، عہد پورا کرنے والے اور صبر اور مستقل مزاجی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے والے 
وہی سچے انسان ہیں اور یہی متقی اور پرھیزگار ہیں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
الله جل شانہ ہمیں نیکی کا درست مفہوم سمجھنے کی توفیق بخشے ۔ اور عمل کی ہمت عطا فرمائے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں