نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*گھاٹے والا سودا*

أُولَئِكَ ۔۔۔الَّذِينَ ۔۔۔اشْتَرَوُا ۔۔۔الضَّلَالَةَ ۔۔۔بِالْهُدَى
یہی ۔۔ وہ لوگ ۔۔ خریدا انہوں نے ۔۔۔ گمراہی ۔۔ بدلے ھدایت کے 
وَالْعَذَابَ ۔۔۔بِالْمَغْفِرَةِ ۔۔۔فَمَا ۔۔۔أَصْبَرَهُمْ ۔۔۔عَلَى ۔۔۔النَّارِ۔ 1️⃣7️⃣5️⃣
اور عذاب ۔۔۔ بدلے بخشش کے ۔۔ پس کیا ہی ۔۔۔ صبر ہے ان کا ۔۔۔پر ۔۔ آگ 

ذَلِكَ ۔۔۔بِأَنَّ ۔۔۔اللَّهَ ۔۔۔نَزَّلَ ۔۔۔الْكِتَابَ
یہ ۔۔ اس لئے کہ ۔۔ الله تعالی ۔۔۔ اتاری اس نے ۔۔ کتاب 
بِالْحَقِّ ۔۔۔وَإِنَّ ۔۔۔الَّذِينَ ۔۔اخْتَلَفُوا
حق کے ساتھ ۔۔ اور بے شک۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ اختلاف کیا 
فِي ۔۔الْكِتَابِ ۔۔۔لَفِي ۔۔۔ شِقَاقٍ ۔۔۔ بَعِيدٍ.  1️⃣7️⃣6️⃣
میں ۔۔ کتاب ۔۔ البتہ ہیں ۔۔ ضد ۔۔ دور 

أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ1️⃣7️⃣5️⃣

یہی لوگ ہیں جنہوں نے ھدایت کے بدلے گمراہی خریدی ۔ اور بخشش کے بدلے عذاب۔ سو کس قدر صبر ہے ان کا دوزخ پر 

ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ.  1️⃣7️⃣6️⃣

یہ اس لئے کہ الله تعالی نے کتاب حق کے ساتھ اتاری اور جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ دور ضد میں جا پڑے ۔

اس آیت میں سچائی چھپانے اور کچھ پیسوں کے لئے دین بیچنے والے لوگوں کے سودے کی حقیقت بیان کی گئی ہے ۔ وہ خود تو یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حق بیچ کر مال و دولت اکٹھا کر لیا ۔ دنیا کما لی۔ ۔ عیش کا سامان اکٹھا کر لیا  اور بڑا اچھا سودا کر لیا ۔ لیکن الله تعالی فرماتا ہے اس سودے میں انہوں نے سب کچھ کھو دیا ۔ انہوں نے ھدایت قربان کرکے گمراہی خرید لی ۔ راہ راست کو بُھلا کر کج روی اختیار کی ۔ روشنی چھوڑ کر تاریکی میں پناہ لی ۔ ایمان ترک کرکے گمراہی اختیار کی ۔ آخرت کی بجائے دنیا کو پسند کیا ۔ اس سے زیادہ خسارے اور نقصان والا سودا اور کون سا ہو گا ۔ ان لوگوں نے عارضی فائدوں کو حاصل کیا اور ہمیشہ کا آرام حاصل کرنے کے لئے کوئی پرواہ نہیں کی ۔ 
سچی بات کو چھپانا ، الله تعالی کے احکام کو غلط رنگ دینا۔ ،  حق کی تجارت کرنا ، تھوڑے سے فائدے کے لئے سچ کو چھپانا بہت بڑا جُرم ہے ۔ اور اس جُرم کی سزا بہت دردناک ہے ۔یہودیوں کی بد عملیوں سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئیے  تاکہ ہم ان گناہوں کی سزا سے بچ سکیں ۔ 
یہ سب کچھ کیوں ہوا ؟  اس لئے کہ الله تعالی نے حق نازل کیا لیکن انہوں نے حق سے اختلاف کیا ۔  محض ضد اور تعصب کی وجہ سے حق کو نہ مانا ۔ تعاون کی بجائے اختلاف اور مخالفت پر کمر بستہ ہو گئے ۔ انہوں نے مذہب کو بھی نسلی اور خاندانی میراث سمجھ لیا ۔ 
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی مخالفت صرف اس لئے کی کہ وہ اسرائیلی نہیں بلکہ اسماعیلی تھے ۔ اگرچہ ایک ہی دادا کی اولاد تھے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...