نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*بُرے عالموں کی سزا*

إِنَّ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔ يَكْتُمُونَ ۔۔۔ مَا ۔۔ أَنزَلَ ۔۔۔اللَّهُ 
بے شک ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ وہ چھپاتے ہیں ۔۔ جو اتارا ۔۔ الله 
مِنَ ۔۔۔الْكِتَابِ ۔۔۔وَيَشْتَرُونَ ۔۔۔بِهِ ۔۔۔ثَمَنًا ۔۔۔قَلِيلًا 
سے ۔۔۔ کتاب ۔۔ اور لیتے ہیں ۔۔۔ اس کے بدلے ۔۔ قیمت ۔۔۔ تھوڑی 
أُولَئِكَ ۔۔۔مَا يَأْكُلُونَ ۔۔۔فِي ۔۔۔بُطُونِهِمْ ۔۔۔ إِلَّا ۔۔۔النَّارَ
یہ لوگ ۔۔ نہیں وہ کھاتے ۔۔۔ میں ۔۔۔ اپنے پیٹوں میں ۔۔ مگر ۔۔۔ آگ 

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ

بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ الله تعالی نے کتاب میں اتارا اور اس کو تھوڑی قیمت پر بیچ دیتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ ہی بھرتے ہیں ۔ 

ثمَناً قَلِیْلاً ۔ ( تھوڑا مول ۔ تھوڑی قیمت ) ۔ آخرت کے فوائد اور اجر و ثواب کے مقابلہ میں دنیا کے فائدے خواہ کتنے ہی زیادہ ہوں بے حقیقت اور تھوڑے ہیں ۔یہاں ثمناً قَلِیلاً سے یہی مراد ہے ۔ 
قرآن مجید نے نہایت وضاحت کے ساتھ ان تمام چیزوں پر روشنی ڈال دیجو انسان کے لئے حلال ہیں اور ان چیزوں کی بھی وضاحت کر دی جو نوع انسانی کے لئے حرام ہیں ۔ یہ تمام قوانین اس لئے نازل کئے گئے کہ لوگ ان سے راہنمائی حاصل کریں ۔ اور الله تعالی کےمقرر کئے ہوئے حکموں کی تعمیل کریں ۔ہر شخص تک ان سچے اور اٹل حکموں کو پہنچانے کی کوشش کرنی چاہئیے ۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے آپ کو ان احکام کی روشنی میں سنوار سکیں ۔ 
الله تعالی نے بنی اسرائیل کی شریعت میں بھی ایسے حکم اور ممنوعات شامل کئے تھے ۔ مقصد یہ تھا کہ قوم سیدھی راہ پہچان لے ۔ لیکن ہوا یہ کہ ایک گروہ مذہب کا ٹھیکدار بن گیا اور یہ گروہ احبار و رحبان ( علماء ) کا طبقہ سمجھا جانے لگا ۔ توریت کی تشریح اور تفسیر کرنا اسگروہ نے اپنی ٹھیکداریسمجھ لیا ۔پھر دنیاوی طمع اور لالچ میں آکر لوگوں سےاپنے فائدے کے مسئلے بتانے لگے ۔اورمعمولی قیمت لے کر اصل احکام کو اُلٹ پھیر کر اور ادل بدل کر لوگوں  کی مرضی کی باتیں کہنی شروع کر دیں ۔ اس طرح احکام کا اصل مقصد ہی فوت ہوگیا ۔یہ طبقہ خود بھی راہ راست سے ہٹا اوراسگروہ نے دوسروں کو بھی گمراہ کیا ۔ 
اس آیت میں ان کی یہ سزاء  بتائی گئی ہے کہ وہ اس جُرم کے مرتکب ہو کر آگ کھا رہے ہیں ۔ جیسے کسی نہایت لذیذ کھانے میں زہر ملا ہوا ہو۔تو ویسے ظاہری طور پر تو اس کی لذت بہت ہوگی ، لیکن پیٹ میں جانے کے بعد وہ آگ لگا دے گا۔اسی طرح یہ لوگ دنیاوی طمع میں آکر اپنی آخرت برباد کر رہے ہیں۔اگرچہ بظاہر ان کی زندگی بڑے ٹھاٹھ اور آرام سے گزر رہی ہے ۔ لوگ ان کی عزت کرتے ہیں ۔لیکن حقیقت میں ان کا انجام بہت ہولناک ہو گا ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ  درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...