*فتنہ قتل سے بدتر ہے*


وَالْفِتْنَۃُ ۔۔۔ اَشَدُّ ۔۔۔۔۔۔۔   مِنَ ۔۔۔۔۔۔۔ الْقَتْلِ
اور فتنہ ۔۔ زیادہ سخت ۔۔ سے ۔۔ قتل
وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ
اور فتنہ مار ڈالنے سے بھی زیادہ سخت ھے ۔
اَلْفِتْنَۃُ 
فتنہ
فتن سے بنا ھے ۔ کھوٹ نکالنے کے لئے سونے کو آگ میں ڈالنا اس کے لفظی معنی ہیں ۔ محض آگ میں ڈالنا بھی اس کے معنی ہیں ۔ اس اعتبار سے اصطلاحی طور پر دکھ اور تکلیف ، آزمائش اور امتحان کے معنی میں بھی بولا جاتا ھے ۔ اس کے علاوہ الله تعالی کی راہ میں ایذا پہنچانے اور بدامنی ، قتل و غارت گری اور زبردستی دین سے ہٹانے کے معنوں میں بھی آتا ھے ۔ یہاں انہی آخری معنوں میں استعمال ھوا ھے ۔ 
انسان کو قتل کرنا بالاتفاق بہت بڑی برائی ھے ۔ لیکن اس سے بھی بڑی برائی یہ ھے کہ لوگ دوسروں کی آزادی گویا حقِ زندگی چھیننے کی کوشش کریں ۔ ان کے حقوق کو پامال کریں ۔ ایک قوم کو صرف اس لئے کہ وہ توحید کی قائل اور شرک سے بے زار ھے مٹانا چاہیں ۔ 
توحید کی جگہ کفر و شرک پھیلانا چاہیں ۔ اگر اس فتنہ اور شرارت کو دور نہ کیا جائے تو پھر یہ پھیلتا پھیلتا اس قدر عام ہو جائے گا کہ کوئی قوم زندہ نہ رہ سکے گی ۔ بلکہ سبھی جنگ و جدال اور آگ کی لپیٹ میں آجائیں گے ۔ اس لئے اگر فتنہ کو دبانے کے لئے کچھ لوگ قتل کرنے پڑیں تو کوئی حرج نہیں ۔ کیونکہ بڑی برائی کو روکنے کے لئے تھوڑی بہت قربانی کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ 
اسلام ایک دین ھے جو انسان کو انسانیت ، اخلاق ، سچائی و انصاف ، نیکی اور پرہیزگاری کی راہ دکھاتا ھے ۔ اس لئے اس دین سے دشمنی کرنا گویا انسانیت سے دشمنی کرنا ھے ۔ اور اس کا منکر ہونا زندگی کا منکر ہونا ھے ۔ اسلام سے ہٹنے والا اپنی تباہی و بربادی کو دعوت دیتا ھے ۔ اس لئے الگ ہونے والا گویا موت کے منہ میں آجاتا ھے ۔ 
ہر وہ آدمی جو اسلام جیسے فطری دین سے لوگوں کو روکتا ھے وہ فتنہ پرداز ھے ۔ اور اگر وہ زندہ رہے گا تو دوسرے لوگوں کے اعمال اور اخلاق کو خراب کرے گا ۔ اس لئے ایسے انسانیت دشمن طبقے کا کا وجود ہر حالت میں ناقابل برداشت ھے ۔ بہتر ھے کہ اسے ختم کر دیا جائے ۔ تاکہ ایک بھیڑ سب کو گندہ نہ کرے ۔ اس کی یہ فتنہ پردازی پرامن تبلیغ کی معاندانہ مخالفت ۔ انسان کی فطری آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ھے ۔ ۔ اور یہ آخر کار دنیا کو فتنہ و فساد ، کشت وخون اور غدر و بدامنی کی طرف لے جا کر رہے گی ۔ اس لئے پیشتر اس کے کہ وسیع پیمانے پر قتل و خون ہو بہتر یہ ھے کہ ابھی اس کی جڑ اکھاڑ دی جائے ۔ 
یہ بات بھی قابل غور ھے کہ گھروں سے نکال دینا ۔ جلا وطن کر دینا یا قتل کر دینا تو بعد کی بات ھے اصل چیز تو یہ ھے کہ جس کے نتیجہ میں یہ چیزیں ظاہر ہوتی ہیں 
اس لئے اخراج ، جلا وطنی اور قتل و خون کو روکنے کے لئے اس جڑ کو کاٹنے کی ضرورت ھے ۔ اور وہ جڑ ھے فتنہ ۔۔۔ فتنے کی تمام شکلوں کو سرے سے مٹا دینا چاہئیے ۔ خواہ ان کے لئے قتل ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ کیونکہ یہی وسیع قتل کو جنم دیتا ھے ۔ قتل سے بھی اشدتر اور بُری چیز ناحق فتنہ و فساد پھیلانا ھے ۔ اس لئے فتنہ پردازو مفسدوں کو ختم کرنا انسانیت پر بہت بڑا احسان ھے ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں