سر منڈانا

سر منڈانا

 

وَلَا تَحْلِقُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  رُءُوسَكُمْ ۔۔۔ حَتَّى ۔۔۔۔۔۔۔   يَبْلُغَ ۔۔۔ الْهَدْيُ 

اور نہ تم منڈاؤ ۔۔۔ اپنے سر ۔۔ یہاں تک ۔۔۔ پہنچ جائے ۔۔۔ قربانی 

مَحِلَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   فَمَن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   كَانَ ۔۔۔ مِنكُم ۔۔۔ مَّرِيضًا ۔۔۔  أَوْ بِهِ 

اپنی جگی ۔۔۔ پھر جو کوئی ۔۔۔ ہو ۔۔ تم میں سے ۔۔۔ مریض ۔۔ یا اس کو 

أَذًى ۔۔۔ مِّن ۔۔۔۔۔۔۔  رَّأْسِهِ ۔۔۔۔۔۔۔  فَفِدْيَةٌ ۔۔۔ مِّن ۔۔۔   صِيَامٍ ۔۔۔ أَوْ ۔۔۔ صَدَقَةٍ ۔۔۔ أَوْ نُسُكٍ

تکلیف ۔۔۔ سے ۔۔ سر اس کا ۔۔۔ پس بدلہ  ۔۔  سے ۔۔۔ روزے ۔۔۔ یا ۔۔۔ صدقہ ۔۔۔ یا قربانی 


وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ


اور اپنے سر کی حجامت نہ کرواؤ۔ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اسے سر کی تکلیف ہو تو وہ بدلہ دے روزے یا خیرات یا قربانی سے ۔ 


نُسُكٍ ۔( قربانی ) ۔ لفظی معنی ذبح کے ہیں ۔ یہاں مراد الله تعالی کی راہ میں قربانی ہے ۔ جو کم از کم ایک بکری ہونی چاہئیے ۔ اور اس سے بہتر یہ کہ ایک گائے یا اونٹ کی ہو ۔ 

مَحِلَّة ۔( اپنی جگہ) ۔ یعنی قربانی کی جگہ ۔ اس سے مراد حرم شریف ہے ۔ 

اسلام ایک فطری مذہب ہے ۔ اس کے احکام انسان کی فطرت کے مطابق بنائے گئے ہیں ۔ اسلام میں ہر انسان کی خوبیوں اور کمزوریوں کو مد نظر رکھا گیا ہے ۔ اس کی ضرورتوں اور تقاضوں کا لحاظ کیا گیا ہے ۔ ایسے کام جو انسان کی تربیت ، ترقی اور کامیابی کے لئے ضروری تھے انہیں ضروری اور لازم قرار دیا گیا ہے ۔ جو باتیں انسان کی زندگی اور نصب العین کے لئے مفید نہ تھیں ۔ انہیں ناجائز اور حرام قرار دیا گیا ہے ۔ 

آیت کا ابتدائی حصہ محصر کے احکام کا تتمہ ہے ۔ جس کا ذکر پچھلی آیت میں شروع ہوا تھا ۔ یہاں تک بیان کر دیا گیا تھا کہ جو شخص حج یا عمرہ کا احرام باندھ لے اور راستے میں کوئی ایسا عذر پیش آجائے کہ حج یا عمرہ پورا نہیں کر سکتا ۔ تو وہ کسی کے ہاتھ قربانی کا جانور بیت الله بھیج دے ۔ اس آیت میں اس حکم کو یہ کہہ کر پورا کیا گیا ہے کہ جب تک جانور حرم تک نہ پہنچے اور وہاں اس کی قربانی نہ کر دی جائے اس وقت تک یہ روکا ہوا شخص سر نہیں منڈوا سکتا ۔ یعنی احرام نہیں کھول سکتا ۔ 

اس کے بعد حج کے عام احکام کا بیان ہے ۔ 

الله جل شانہ نے حج کے حکم میں معذور لوگوں کے لئے ایک اور رعایت مقرر فرمائی ہے ۔ یعنی جو شخص حج کے زمانہ میں سر نہ منڈانے کا حکم پورا نہ کر سکتا ہو ۔ یعنی کسی بیماری یا کسی اور سبب سے سر نہ منڈانے پر مجبور ہو تو اسے چاہئیے ۔ کہ اس کے بدلے یا تو تین روزے رکھے ۔ تاکہ اس کا نفس سرکشی سے پاک رہے ۔ یا چھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار کے مطابق پونے دو سیر کے حساب سے گیہوں دے  تاکہ پہلا حکم بجا نہ لانے کی صورت میں وہ الله تعالی کی راہ سے ہٹ نہ جائے ۔ یا جانور کی قربانی دے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں