روزہ کے اوقات

روزہ کے اوقات

کُلُوْا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَاْشْرَبُوْا ۔۔ حَتّٰی ۔۔۔۔۔۔  یَتَبَیَّنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   لَکُمَ 
اور کھاؤ ۔۔۔ اور پیو ۔۔ یہاں تک ۔۔۔ واضح ہو جائے ۔۔ تمہارے لئے
الْخَیْطُ ۔۔ الْاَبْیَضُ ۔۔ مِنَ الْخَیْطِ ۔۔۔ الْاَسْوَدِ
دھاری ۔۔ سفید ۔۔ دھاری سے ۔۔۔۔  سیاہ 
مِنَ الْفَجَرِ  ۔۔۔   ثُمَّ اَتِمُّوا ۔۔۔۔۔۔ الصّیَامَ ۔۔۔ اِلَی ۔۔۔ الَّیْلِ 
صبح سے ۔۔۔ پھر پورا کرو ۔۔۔ روزہ ۔۔۔۔۔   تک ۔۔ رات 

وَکُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ   ثُمَّ اَتِمُّوا لاصّیَامَ اِلَی الَّیْلِ ج 

اور کھاؤ اور پیو جب تک تمہیں صاف نظر آئے صبح کی دھاری سیاہ دھاری سے جُدا پھر رات تک روزہ پورا کرو ۔
اَلْفَجْر 
فجر ۔ مراد صبح کاذب نہیں 
بلکہ وہ نور کا تڑکا ھے ۔ جو صبح کاذب کے کچھ دیر بعد ہوتا ھے ۔ جب روشنی مشرق اور مغرب کی جانب پھیلنے لگتی ھے ۔اور اس کو صبح صادق کہتے ہیں ۔ سحری کا وقت صبح صادق تک رہتا ھے ۔ حدیث مبارکہ میں سحری آخری وقت کھانے کی بڑی فضیلت آئی ھے ۔ 
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کہ بلال رضی الله عنہ جو لوگوں کی نماز کی تیاری کے لئے بہت سویرے آذان دے دیتے ہیں ۔ انکی آذان سے یا محض شمال جنوب میں روشنی دیکھ کر سحری ختم نہ کرو ۔ بلکہ روشنی کے پھیل جانے کو معتبر سمجھو ۔ 
حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا ۔ کہ سحری کے وقت کھانے پینے سے احتیاط اس وقت ضروری ھے ۔ جب صبح کی روشنی راستوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر ظاہر ہو جائے ۔ 
اَلَّلیْل ۔ 
رات ۔ 
عربی میں رات کا آغاز دن کے خاتمہ اور سورج غروب ہوجانے کے فوراً بعد شروع ہو جاتا ہے ۔ چنانچہ اسلامی کیلنڈر یعنی قمری سن کی تاریخ غروبِ آفتاب کے فورا بعد شروع ہو جاتی ہے ۔ اس کے برعکس شمسی سال میں تاریخ نصف رات گزرنے پر بدلتی ہے ۔ 
اِلَی اللَّیْل 
رات تک ۔ 
مطلب یہ ہوا کہ جونہی رات داخل ہونے لگے ۔ روزہ افطار کر دو ۔ یہ مطلب نہیں کہ رات کی تاریکی چھا جانے تک روزہ رکھے ۔ 
اس حکم سے پہلے مسلمان روزہ افطار کرنے کے بعد اگر سو جاتے تو پھر اگلی شام تک کچھ نہ کھاتے ۔ اس آیت میں یہ اجازت دے دی کہ روزہ افطار کرنے کے بعد سے لیکر فجر تک کھاؤ پیو ۔ اور عورتوں سے صحبت بھی کر سکتے ہو ۔ 
یہ ایک اور رعایت اور سہولت ھے ۔ جو بعد میں دی گئی ۔ کہ جب تک رات کی دھاری صبح کی دھاری سے جدا ہو جائے ۔ کھانے پینے کی عام اجازت ھے ۔ اور پھر سحری ختم ہونے کے بعد سارا دن روزہ رکھنا ہو گا ۔ حتی کہ سورج غروب ہو جائے اور تاریکی پھیلنی شروع ہو جائے ۔ 
اس حکم سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بغیر سحری کھائے ہوئے اور بغیر روزہ افطار کئیے مسلسل روزے رکھنا مکروہ ھے ۔ 
اسلام اعتدال کی راہ سکھاتا ہے ۔ شدت اور سختی پسند نہیں کرتا ۔ لہذا شریعت نے جو طریقہ مقرر کیا ہے ہمیں اس کی پابندی کرنی چاہئیے اور جو رعایات دی ہیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہئیے ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں