حج و عمرہ کے چند احکام

حج و عمرہ کے چند احکام

 

وَالْعُمْرَةَ ۔۔۔۔۔۔۔   لِلَّهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   فَإِنْ ۔۔۔۔۔    أُحْصِرْتُمْ

اور عمرہ ۔۔ الله تعالی کے لئے ۔۔ پس اگر ۔۔۔ تم روک دئے جاؤ

فَمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔   اسْتَيْسَرَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔الْهَدْيِ

 ۔۔ پس جو ۔۔ میسر ہو ۔۔ سے ۔۔۔ قربانی 


وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ


اور عمرہ الله تعالی کے لئے پورا کرو پھر اگر روک دئیے جاؤ تو جو میسر آئے قربانی کرنی چاہئیے ۔ 


اَلْعُمْرَة ۔ عمرہ ۔۔۔ اسے چھوٹا حج بھی کہتے ہیں ۔ عمرہ ادا کرنے کے آداب حج جیسے ہی ہیں ۔ البتہ عمرہ کرنے کے لئے ایّامِ حج کی قید نہیں ۔ ہر وقت ادا ہو سکتا ہے ۔ دوسرے اس کے مناسک و مراسم بھی حج سے کم ہیں ۔ 

لِلّٰه ( الله کے لئے ۔ حج و عمرہ محض الله سبحانہ تعالی کی رضا کے لئے بجا لاؤ ۔ نیت خالص رکھو ۔ اور ان قاعدوں اور حکموں کا دیانتداری کے ساتھ خیال رکھو ۔ جو الله تعالی نے مقرر فرمائے ہیں ۔ ان باتوں سے بچو جن سے منع کیا گیا ہے ۔ 

یوں تو سارے کام اور ارادے الله تعالی کی خوشنودی کے لئے ہی ہونے چاہئیے ۔ لیکن یہاں حج اور عمرہ کے ساتھ اس پرخاص  زور اس وجہ سے دیا گیا ہے کہ اس میں سفر در پیش آتا ہے ۔ جس میں سیر و تفریح اور اچھی بُری بہت سی اغراض بآسانی شامل ہو سکتی ہیں ۔ اس لئے لازم ہے کہ تمہاری اوّلین غرض الله جل شانہ کی رضا کے سوا کچھ نہ ہو ۔ سیروسیاحت ازخود ہو جائے گی ۔ تجارت کی اجازت ہے ۔ اس اجازت سے فائدہ اٹھا سکتے ہو ۔ لیکن تجارت کو سفرِ حج کا مقصد نہیں بنا سکتے ۔ نہ بے ایمانی اور چوری کی تجارت کر سکتے ہو ۔ ان باتوں کی اجازت نہیں ۔ 

اُحْصِرْتُمْ ۔ (تم روک دئیے جاؤ ) یہ لفظ حصار سے بنا ہے ۔ جس کے معنی گِھر جانے اور بند ہوجانے کے ہیں ۔ خواہ یہ گِھر جانا کسی سبب سے ہو ۔ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ حج کا ارادہ رکھنے والا کسی بیماری کی وجہ سے منزل پر نہ پہنچ سکے یا کسی دشمن نے اس کا راستہ روک رکھا ہو ۔ یا کوئی موسمی اور دوسری رکاوٹ حائل ہو گئی ہو ۔ 

ھَدی ۔ ( قربانی) ۔ لفظی معنی اس پیشکش کے ہیں ۔ جو خانہ کعبہ کے لئے بھیجی جائے ۔ یہاں اس سے مراد قربانی کے جانور ہیں ۔ 

اس آیت میں الله تعالی نے مسلمانوں کو حج اور عمرہ کے حکم کے ساتھ یہ فرمایا ہے ۔ کہ اس عبادت کو بجا لانے میں صرف ایک مقصود پیشِ نظر ہونا چاہئیے ۔ یعنی الله جل جلالہ کی رضامندی اور خوشنودی ۔ نہ تو اس سفر سے کھیل تماشہ مطلوب ہو اور نہ سیر و تفریح ۔ بلکہ جس قدر قواعد الله تعالی نے بیان فرمائے ہیں ان کے مطابق عمل ہونا چاہئیے ۔ 

اس حکم میں الله تعالی نے معذور لوگوں  کے لئے رعائت بھی رکھی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ ایک شخص حج یا عمرہ کرنے کے لئے احرام باندھ لے لیکن بدقسمتی سے راستے میں وہ بیمار پڑ جائے ۔ یا کوئی اور دشواری یا مجبوری پیش آجائے ۔مثلا راستہ نہ ملے ۔ زادِ راہ نہ رہے وغیرہ ان تمام صورتوں میں اس کے لئے حکم ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کا جانور کسی دوسرے کے ہاتھ بیت الله بھیج دے ۔ 


درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں