اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ ۔۔۔ آیہ ۲۰۸

*اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ* 


يَا أَيُّهَا ۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ادْخُلُوا ۔۔۔ فِي ۔۔ السِّلْمِ 

اے ۔۔ وہ جو ۔۔۔ آیمان لائے ۔۔۔ داخل ہو جاؤ ۔۔ میں ۔۔ اسلام 

كَافَّةً ۔۔۔  وَلَا تَتَّبِعُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔   خُطُوَاتِ ۔۔۔ الشَّيْطَانِ

مکمل ۔۔۔ اور نہ پیروی کرو ۔۔ قدموں ۔۔۔ شیطان 

 إِنَّهُ ۔۔۔ لَكُمْ ۔۔۔ عَدُوٌّ ۔۔۔  مُّبِينٌ  2️⃣0️⃣8️⃣

بے شک وہ ۔۔ تمہارے لئے ۔۔۔ دشمن ۔۔۔ ظاہرہ 


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ  2️⃣0️⃣8️⃣


اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ 


السلم (اسلام ) ۔ سلام کے لفظی معنی صلح اور امن کے ہیں ۔ اور یہ لفظ جنگ کے مقابل آتا ہے ۔ یہاں مفسروں نے السلم سے مراد اسلام لیا ہے ۔ لغت کے ماہروں نے بھی اس لفظ کے یہ معنی تسلیم کئے ہیں ۔

كافه ( پورے ) ۔ اس لفظ کا مادہ کفف ہے ۔ جس کے معنٰی روکنا ہیں ۔ 

کافّہ سے مراد ہے کہ پورے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور ہر طرح سے اسلام کی اطاعت کرو ۔ 

خطوات (قدم )  خطوہ اس کا واحد ہے ۔ مراد ہے نقشِ قدم ۔ یعنی اطاعت و فرمانبرداری ۔ 

اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ چند یہودی اسلام لائے ۔ لیکن انہوں نے اسلامی شریعت کے ساتھ ساتھ یہودی مذہب کی تعمیل بھی جاری رکھی ۔ مثلا ہفتے کے دن کو مقدس سمجھنا ۔ اونٹ کے گوشت اور دودھ کو حرام سمجھنا ۔ اور توراۃ کی تلاوت وغیرہ ۔ 

پھر اسی طرح بعض لوگ اپنی طرف سے ہی کوئی عقیدہ گھڑ لیتے یا کوئی عمل مقدس سمجھ لیتے اور اسلامی شریعت کے ساتھ ساتھ خود ساختہ باتوں کو بھی دین میں شامل کر لیتے ۔ الله تعالی نے اسلام کے احکام کے ساتھ دوسرے احکام کی تعمیل کرنے سے روکنے کے لئے یہ آیت نازل فرمائی ۔ اور فرمایا کہ پورے کے پورے مسلمان ہو جاؤ ۔ یعنی نہ تو اپنی طرف سے غلط عقائد گھڑو ۔ نہ سنی سنائی باتوں پر عمل کرو ۔ نہ دوسری تعلیمات کی تعمیل کرو ۔نہ یہ کہ جو بات اچھی نہ لگے یا جو مشکل معلوم ہوئی یا پسند نہ آئی اسے نہ مانا ۔ 

اسلام صرف چند عقیدوں کا نام نہیں ۔ یا صرف چند عبادتوں کا مجموعہ نہیں ۔ بلکہ پوری زندگی کے لئے مکمل اعلٰی اور عمدہ ترین ضابطہ ہے ۔ زندگی کے ہر شعبہ میں راہنمائی کرتا ہے ۔انسانی فطرت کے تمام تقاضے پورے کرتا ہے ۔ اس کی کمزوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے احکام میں رعایت کرتا ہے ۔ منزلِ مقصود تک پہنچانے کے لئے صحیح راہنمائی کرتا ہے ۔ دین و دنیا کی اعلٰی ترین کامیابی حاصل کرنے کے لئے ھدایت کرتا ہے ۔ 

لہٰذا اسلام کو پورے کا پورا ماننا ۔ اخلاق ، معاشرت ، معیشت ، سیاست غرض زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کے قوانین پر چلنا ضروری ہے ۔ 

جو لوگ ایسا نہیں کرتے وہ گویا شیطان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں ۔ حالانکہ وہ ان کا کھلا دشمن ہے ۔ اس سے خیر کی امید رکھنا حد درجہ حماقت اور نادانی ہے ۔ اسلام اور کفر یکجا نہیں ہو سکتے ۔ لہٰذا یا تو پورے طور پر رحمان کے بندے بن جاؤ ورنہ شیطان کے نقشِ قدم پر چلنا پڑے گا ۔ جس میں گھاٹا ہی گھاٹا ہے ۔ 

درس قرآن مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں