مناسک حج کے بعد

مناسک حج کے بعد


فَإِذَا ۔۔۔۔۔۔۔  قَضَيْتُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مَّنَاسِكَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فَاذْكُرُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اللَّهَ 

پس جب ۔۔۔ تم پورا کر چکو ۔۔۔ حج کے کام اپنے ۔۔۔ پس تم یاد کرو ۔۔ الله تعالی 

كَذِكْرِكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  آبَاءَكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔ أَوْ ۔۔۔۔۔۔۔۔ أَشَدَّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذِكْرًا

جیسے تم یاد کرتے تھے ۔۔۔ اپنے باپ دادا کو ۔۔۔ یا ۔۔۔ اس سے بھی زیادہ ۔۔۔ یاد کرنا 


فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا


پھر جب اپنے حج کے کام کو پورا کرچکو تو الله تعالی کو یاد کرو  جیسے تم یاد کرتے تھے اپنے باپ دادا کو بلکہ اس سے بھی زیادہ یاد کرو 


قَضَيْتُمْ (پورے کر چکو ) ۔ یہ لفظ قضا سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بجا لانا یا کر چکنا ۔ خصوصاً عبادت ادا کر لینا ۔ 

مَنَاسِكَنَا (اپنے حج کے کام ) ۔ مناسک سے مراد وہ مراسم اور عبادت ہیں جن کا تعلق حج سے ہے ۔ انہیں مناسک کے علاوہ شعائر بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ اصطلاح حج کی عبادتوں کے لئے مخصوص ہے ۔

جاہلیت کے زمانے میں دستور تھا کہ حج سے فارغ ہو کر حاجی منٰی کے میدان میں تین دن تک (١٠/١١/١٢ذوالحجه) جمع رہتے ۔ اور یہاں اپنے قبیلے اور باپ دادا کے کارناموں کا ذکر کرتے ۔ ان کی فضیلتیں اور بڑائیاں بیان کرتے ۔ 

ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر فخریہ انداز میں خاندانی عظمت کا اظہار کرتے ۔ باپ دادا کی بزرگی بیان کرنے سے کیا فائدہ ۔ 

انسان کو برتری اور بزرگی دینے والا الله تعالی ہی ہے ۔ سب کا پیدا کرنے والا۔ پرورش کرنے والا ۔ عقل ، سمجھ ، دانائی اور حکمت عطا کرنے والا وہی ہے ۔ اس لئے ہر قسم کی تعریف اور ثنا اسی کے لئے  مخصوص ہونی چاہئیے ۔ اس کے سوا کسی دوسرے کی بزرگی اور بڑائی کے گیت گانا اور انہیں معبود کا درجہ دینا شرک کے برابر  ہے ۔ 

آپ دیکھتے ہیں کہ جب سے حج  کا ذکر شروع ہوا ہے ۔ مساوات ، پرھیزگاری ، عاجزی اور تزکیہ نفس پر برابر زور دیا جا رہا ہے ۔ بار بار الله تعالی کے ذکر ، عبادت اور توبہ و استغفار کی تلقین کی جا رہی ہے ۔ حرم کی حدود میں داخل ہوتے ہی سب کو ایک ہی قسم کا لباس پہننے کا حکم ہے ۔ پھر بعض ان جائز کاموں سے بھی پرھیز کرنے کا حکم ہے جو اس راہ میں حائل ہو سکتے تھے ۔ بہت سی دل پسند اور مرغوب طبع باتوں سے باز رہنے کو کہا گیا ہے ۔ 

قدم قدم پر لبیک یعنی " اے الله میں حاضر ہوں " کہنے کا حکم ہے ۔ مسلسل ذکرِ الٰہی کی ھدایت  کی گئی ہے ۔ عبادت کی یہ خصوصیت صرف اسلام میں ہی پائی جاتی ہے ۔ 

ہمیں چاہئیے کہ الله تعالی کے ان احکام کو غور سے سنیں ۔ ان پر عمل کریں ۔ زندگی کی اصلاح کریں حرام اور ناجائز چیزوں سے پرہیز کریں ۔ اس کا ذکر بلند کریں ۔ لوگوں کو راہ حق کی دعوت دیں ۔ اپنے اندر تقوٰی پیدا کریں ۔ اور دنیا کی اور دنیا کی قوموں کے لئے اچھے اخلاق اور بہتر اعمال کا زندہ نمونہ بن کر مثال قائم کر دیں ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں