نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بنی اسرائیل سے عبرت

بنی اسرائیل سے عبرت


سَلْ ۔۔۔ بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔ كَمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتَيْنَاهُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مِّنْ 

پوچھو۔۔ بنی اسرائیل ۔۔۔ کس قدر ۔۔۔ ہم نے دی ان کو ۔۔۔ سے 

آيَةٍ ۔۔۔ بَيِّنَةٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَمَن ۔۔۔۔۔۔۔يُبَدِّلْ ۔۔۔۔۔۔۔۔نِعْمَةَ ۔۔۔اللَّهِ 

نشانیاں ۔۔۔ واضح ۔۔۔ اور جو شخص ۔۔۔ بدل ڈالے ۔۔۔ نعمت ۔۔۔ الله 

مِن ۔۔۔ بَعْدِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مَا جَاءَتْهُ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فَإِنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔ شَدِيدُ ۔۔ الْعِقَابِ۔ 2️⃣1️⃣1️⃣

سے ۔۔۔ بعد ۔۔ جو آچکی اس کے پاس ۔۔۔ پس بے شک ۔۔۔ الله ۔۔ سخت ۔۔ عذاب 


سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَاب.  2️⃣1️⃣1️⃣


بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے انہیں کس قدر کھلی ہوئی نشانیاں عنایت کیں  اور جو کوئی الله کی نعمت بدل ڈالے بعد اس کے کہ وہ نعمت اسے پہنچ چکی ہو تو الله کا عذاب سخت ہے ۔ 


اس سے پہلے بیان ہوچکا ہے کہ کبھی بھی الله تعالی یا اس کے فرشتے کھلم کھلا انسانوں کے پاس نہیں آئے ۔  بلکہ الله تعالی نے ہمیشہ انسانوں کی ھدایت کے لئے ان میں سے ہی نبی اور رسول بھیجے ہیں ۔ 

یہاں اس آیت میں اس حقیقت کو بنی اسرائیل کی تاریخ سے واضح کیا جا رہا ہے ۔ یعنی یہ کہ ہم نے بنی اسرائیل کو بہت سی ایسی نشانیاں عطا کیں جن سے الله تعالی کی ہستی ، الله کے رسولوں کی صداقت اور ان کی تعلیم کی سچائی ظاہر ہوتی تھی ۔ لیکن انہوں نے ان تمام نشانیوں کو پسِ پشت ڈال دیا ۔ الله تعالی نے ان پر اپنے انعام کئے ۔ لیکن انہوں نے ناشکرے پن کا ثبوت دیا ۔ الله تعالی نے بنی اسرائیل پر جو احسانات  کئے ان میں سے چند مختصر طور پر ہم بیان کرتے ہیں ۔

1۔۔۔. انہیں فرعون کے ظلم سے نجات دلائی ۔ فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرا دیتا تھا ۔ اور لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا ۔ اُن سے سخت مشقت کے کام لیتا تھا ۔ ہر طرح سے ذلیل و خوار کرتا تھا ۔ الله تعالی نے انہیں اس کے ظلم سے بچایا ۔ 

2. ۔۔۔۔ ان میں حضرت موسٰی علیہ السلام جیسا جلیل القدر پیغمبر بھیجا ۔ جس نے انہیں فرعون کی غلامی اور قبطیوں کی حکومت اور رعب سے نکالا ۔ 

3.     ان کے دشمن فرعون کو ان کے سامنے سمندر میں غرق کر دیا ۔

4 ۔۔۔ سینا کے بے آب و گیا علاقوں میں ان پر بادل کا سایہ کیا ۔ من و سلوٰی اتارا ۔ پانی کے چشمے نکال دئیے ۔

5. ۔۔۔ ان کی ھدایت کے لئے حضرت موسٰی کو تورات عطا فرمائی ۔ 

6. ۔۔۔ انہیں ملک فلسطین میں آباد کیا ۔ 

7. ۔۔۔۔ ان کی نسل میں نبیوں کا ایک سلسلہ بڑی دیر تک قائم رکھا ۔ 

لیکن ان لوگوں نے ان تمام احسانات کے باوجود بھی نفسانی خواہشات کی پیروی کی ۔ الله تعالی کی بھیجی ہوئی کتاب سے منہ موڑا ۔ اس کے احکام سے روگردانی کی ۔ من مانی کاروائیوں میں مگن رہے ۔ اس نافرمانی کی سزا کے طور پر الله تعالی نے ان پر مختلف قسم کے عذاب بھیجے ۔ تاکہ وہ راہِ راست کی طرف آئیں ۔ لیکن پھر بھی ان کے علماء نے الله تعالی کے احکام کے الفاظ و معانی بدل دئیے ۔ اور جان بوجھ کر کتاب میں ردوبدل کیا ۔ عوام نے اندھا دھند ان کی پیروی کی ۔ اگر اب بھی یہ لوگ اپنی بات پر اڑے رہیں گے اور الله تعالی کے سچے اور آخری کلام "قرآن مجید کو نہیں مانیں گے تو وہ یاد رکھیں کہ الله تعالی سخت سزا دینے والا ہے ۔ اور ان کا حشر بھی ویسا ہی ہوگا جیسا پہلی اقوام کا ہوا ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...