دنیا اور آخرت کے طالب

دنیا اور آخرت کے طالب


وَمِنْهُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   مَّن ۔۔۔۔۔۔۔يَقُولُ ۔۔۔۔۔۔۔۔رَبَّنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آتِنَا ۔۔۔۔۔  فِي 

اور ان میں سے ۔۔۔ وہ شخص ۔۔۔ وہ کہتا ہے ۔۔۔ اے ہمارے ۔۔۔ دے ہمیں ۔۔ میں 

الدُّنْيَا ۔۔۔ حَسَنَةً ۔۔۔ وَفِي ۔۔۔ الْآخِرَةِ ۔۔۔ حَسَنَةً 

دنیا ۔۔۔ خوبی ۔۔۔ اور میں ۔۔ آخرت ۔۔۔ خوبی 

وَقِنَا ۔۔۔عَذَابَ ۔۔۔النَّارِ  2️⃣0️⃣1️⃣

اور ہمیں بچا ۔۔ عذاب ۔۔۔ آگ 


وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ. 2️⃣0️⃣1️⃣


اور کوئی ان میں سے کہتا ہے اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں خوبی دے اور آخرت میں خوبی ( دے)  اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔ 

پچھلی آیت میں ان لوگوں کا ذکر تھا جو صرف دنیا کے طلبگار ہیں ۔ وہ اگرچہ الله تعالی کا انکار تو نہیں کرتے  لیکن آخرت کو بالکل نہیں مانتے ۔ ان کی دعائیں ۔ التجائیں ۔ تمنائیں اسی مادی دنیا کی ترقیوں تک محدود رہتی ہیں ۔ اور ان کی عبادت کا مقصد بھی صرف دنیا کے فوائد کا حصول ہوتا ہے ۔  الله تعالی نے ان کی سزا یہ بتائی کہ آخرت میں انہیں کسی قسم کا ثواب اور حصہ نہیں ملے گا ۔ کیونکہ وہ جو کچھ چاہتے ہیں اور جس کے لئے کوشش کرتے ہیں وہ انہیں دنیا میں مل جائے گا ۔ اب جبکہ انہوں نے اس دنیا میں اپنا مطلب پا لیا تو آخرت میں ان کے حصے کچھ نہیں آئے گا ۔ 

موجودہ سبق میں ان صحیح خیال اور درست کردار مؤمنوں کا ذکر ہے جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔ جن کے نزدیک قیامت اور مکافات عمل ضرور پیش آئیں گے ۔ اس لئے ان کی نظر محض دنیا پر نہیں بلکہ آخرت پر بھی ہوتی ہے ۔ اس لئے وہ آخرت سے منہ موڑ کر صرف دنیا نہیں چاہتے ۔ اور ایسے کام نہیں کرتے جن سے انہیں دنیا کا فائدہ تو مل جائے لیکن آخرت کا ثواب جاتا رہے ۔ وہ اپنے معاملات ، برتاؤ اور معاشرت میں حسنِ انجام کو ملحوظ رکھتے ہیں ۔ 

حسنۃ ۔ سے یہ ظاہر ہے کہ مؤمن خیر و خوبی کا طالب ہے ۔ دنیا کی بھی اور آخرت کی بھی ۔ دنیا میں وہ نیک عمل کرنے کی توفیق مانگتا ہے ۔ اپنی دعاؤں اور عبادتوں سے وہ نیک عملی اور نیکو کاری کی استعداد اور طاقت طلب کرتا ہے ۔ اور آخرت میں اس نیک عملی اور نیکو کاری کا نیک پھل مانگتا ہے ۔ اور دنیا اور آخرت دونوں کو ساتھ ساتھ لے کر چلتا ہے ۔

دنیا میں اعلٰی اخلاق اور عمدہ معاملات کرتا ہے ۔ اور آخرت کے لئے توشہ بناتا ہے ۔ اور الله تعالی سے دعا مانگتا ہے کہ مجھے دوزخ کی آگ سے بچا ۔ مجھے جنت میں جگہ دے اور کامیابی نصیب کر ۔ بہترین انسان کی زندگی کا معیار یہی ہے  کہ وہ اپنی زندگی اور زندگی کے معاملات میں دنیا اور آخرت دونوں کو پیشِ نظر رکھے اور جہنم کے عذاب سے ڈرتا رہے ۔ 

یہ بات یاد رہے کہ اسلام نے دنیا اور آخرت کا مقابلہ تو بتلایا ہے ۔ لیکن دین کا دنیا سے مقابلہ نہیں کیا ۔ مبارک ہیں وہ انسان جو دنیا میں ایسی زندگی بسر کریں کہ ساتھ ہی ان 

کی آخرت بھی سنور جائے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں