دانستہ غلطی نہ کرو

*دانستہ غلطی نہ کرو* 


فَإِن ۔۔۔۔۔۔۔   زَلَلْتُم ۔۔۔۔۔۔۔مِّن ۔۔۔ بَعْدِ ۔۔۔ مَا ۔۔۔ جَاءَتْكُمُ 

پس اگر ۔۔۔ تم پھسلنے لگو ۔۔۔ سے ۔۔ بعد ۔۔ آچکا تمہارے پاس 

الْبَيِّنَاتُ ۔۔۔ فَاعْلَمُوا۔۔۔۔  أَنَّ ۔۔۔ اللَّهَ ۔۔۔ عَزِيزٌ ۔۔۔ حَكِيمٌ۔ 2️⃣0️⃣9️⃣

واضح احکام ۔۔ پس جان لو ۔۔ بے شک ۔۔ الله تعالی ۔۔ غالب ۔۔ حکمت والا 


فَإِن زَلَلْتُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ.  2️⃣0️⃣9️⃣


پھر اگرتم پھسلنے لگو اس کے بعد کہ تمہیں پہنچ چکے صاف حکم تو جان رکھو کہ بے شک الله تعالی زبردست حکمت والا ہے ۔ 


البينات  ( صاف حکم )  اس سے مراد ایسے کھلے ہوئے احکام ہیں جن میں کسی قسم کی پیچیدگی اور شبہ نہیں ۔ مثلا ایک الله پر ایمان لانے کا حکم ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے برحق ہونے کا عقیدہ ۔ نماز کا حکم  اس قسم کے تمام احکام یہود اور دوسری جماعتوں تک پہنچ چکے تھے ۔ 

زللتم ( پھسلنے لگو ) ۔ یہ لفظ زلّة  سے ہے ۔ جسکے لفظی معنی ہیں بہک جانا ۔ ڈگمگانا اور پھسل جانا ۔ یہ بے اختیاری بھی ہوتا ہے ۔ اس لئے اس سے معلوم ہوگیا کہ بھول کر بہک جانا بھی گناہ کا باعث ہو سکتا ہے ۔ اس لئے اس سے توبہ کرنی چاہئیے ۔ 

عزيز ( زبردست ) ۔ یعنی ایسی ہستی جو جب اور جو کچھ چاہے سزا دے سکتی ہے ۔ اس کا ترجمہ غالب بھی کیا جا سکتا ہے ۔ 

حكيم ( حکمت والا ) ۔ یہاں آیت کی رعایت سے یہ معنی ہوں گے کہ ایسی ہستی جو ہمیشہ مناسب وقت پر ہی سزا دیتی ہے ۔ اور اسسزا دینے میں بہت بڑی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے ۔ اس لئے کہ وہ حکمت والا ہے ۔ 

انسان کی یہ بہت  بڑی خوش قسمتی ہے کہ الله تعالی نے کمال رحمت اور شفقت سے کام لے کر اس کی ھدایت کے لئے انبیاء  کا سلسلہ قائم کیا ۔ اسے سیدھی راہ دکھانے اورکامیابیوں سے ہمکنار کرنے کے لئے ۔الله تعالی وقتا فوقتا مختلف قوموں میں اپنے برگزیدہ پیغمبر بھیجتا رہا ۔ یہ رسول بھولے ہوئے انسانوں کو راہ حق دکھاتے رہے ۔ اور بہکے ہوؤں کو بھنور سے نکالتے رہے ۔ انکے اخلاق سنوارتے رہے اور گندگیوں سے پاک کرتے رہے ۔ لیکن تاریخِ عالم بتاتی ہے کہ بدقسمت لوگوں نے ان سے روگردانی کی ۔ کبھی انہیں جلا وطن کیا کبھی قتل کیا ۔ ان سے اس طرح کا سلوک کرکے انہوں نے خود اپنے لئے گڑھا کھودا ۔ 

آخر میں الله تعالی نے نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کو بھیجا ۔ حضور صلی الله علیہ وسلم نے آسمانی تعلیمات کو اہل جہاں پر واضح کیا ۔ اپنے اسوہ حسنہ سے  ان تعلیمات پر عمل کر کے دکھایا ۔ اپنی صحبت اور ہم نشینی سے نیک اور برگزیدہ لوگوں کی جماعت پیدا کرکے دکھا دیا کہ الله تعالی کے واضح احکام یہ ہیں ۔ اور ان پر عمل کرکے یہ کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ 

انسان کی یہ کس قدر بدقسمتی ہے کہ اس قدر بلند مرتبہ حاصل کرنے کے باوجود اس سے منہ موڑتا ہے ۔ اس کے خلاف عمل کرتا ہے ۔ اس کا دشمن ہو جاتا ہے ۔ ایسے بدکرداروں کو یقینا سخت سزا ملے گی ۔ کیونکہ اب ان کے لئے کوئی عذر اور کوئی بہانہ باقی نہیں رہا ہے ۔ الله تعالی کی حجت قائم ہو چکی ہے ۔ اب کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہم تک دینِ حق نہیں پہنچا تھا ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں