سیدھا راستہ ۔۔۔۔۔

اِھْدِ                  ۔ نا  ۔               الصِّرَاطَ ۔            الْمُسْتَقِیْمَ۔    5⃣لا
تو ہدایت دے  ۔            ہم کو             ۔ راستہ ۔                سیدھا           ۔ 
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ   5⃣لا
تو ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت دے ۔ 

ہم نے الله تعالی کو اپنا رب ، مہربان اور مالک تسلیم کر کے اس کا اقرار کیا ۔ کہ ہم صرف اسی کی اطاعت اور بندگی کریں گے ۔ اور اسی سے ہر وقت مدد مانگیں گے ۔ اب ہماری یہ آرزو ہے ۔ کہ ہمارا آقا ہماری راہنمائی کرے  اور ہم بھولے سے بھی کوئی ایسی غلطی نہ کر بیٹھیں ۔ جو اس کی ناراضگی کا سبب ہو ۔ اس کے لئے ہمیں ایسی راہ کی ضرورت ہے ۔ جس پر چل کر ہم اس کی خوشنودی حاصل کر سکیں ۔ اور جو ہمیں بالکل سیدھا اسی تک پہنچا دے ۔ 
اِھْدِ ۔۔۔۔ ( ہدایت دے ) ۔ ہدایت عربی زبان کا ایک بڑا جامع لفظ ہے ۔ اس کے معنی میں کئی باتیں شامل ہیں ۔ 
اول ۔۔۔ راستہ دکھانا 
دوم ۔۔۔ راستہ پر چلانا 
سوم ۔۔۔ منزلِ مقصود پر پہنچا دینا ۔
یعنی دُعا یہ ہے ۔ ہمیں اگر راستہ معلوم نہ ہو تو وہ دکھا دے ۔ اور جو راستے کا علم رکھتے ہیں ۔ انہیں اسپر چلنے کی توفیق بخش دے ۔ اور جو سیدھے راستے پر چل رہے ہیں ۔ تو اس پر قائم رکھ تاکہ کامیابی کی منزل کو پا لیں اور راستے ہی میں نہ رہ جائیں ۔ 
یہ راہ ہم اپنے علم اور عقل سے دریافت نہیں کر سکتے ۔ چونکہ علم محدود ہے اور عقل ناقص ہے ۔ اسلئے ہم الله جلّ شانہ ہی سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے علم کی بنا پر ہمیں ایسی راہ بتا دے ۔ جس میں کوئی ٹیڑھا پن نہ ہو ۔ کوئی اونچ نیچ نہ ہو ۔ کہیں ٹھوکر لگنے کا ڈر نہ ہو ۔ زندگی کا مکمل دستور العمل ہو ۔ زندگی کے ہر گوشہ اور ہر شعبہ میں ہدایت کا ایک مکمل طریقہ ہو ۔
یہ دُعا ہم جمع کے صیغے میں اس لئے کرتے ہیں ۔ تاکہ ہر شخص کا ذاتی تعلق پوری اُمت سے قائم رہے ۔ عبادت کرتے ہیں تو ہم سب ۔ مدد مانگتے ہیں تو ہم سب ۔ ہدایت کی درخواست کرتے ہیں تو ہم سب ۔ مل جُل کر رہنے کی ایسی تعلیم اسلام کے سوا کہیں نہیں پائی جاتی ۔ 
یہ دُعا کسقدر جامع اور مکمل ہے ۔ " الله تعالی ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت دے ۔" کون سا ایسا وقت ہے جب انسان کو صحیح راہ اور درست طریقہ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کھانا ، پینا ، چلنا پھرنا ، لکھنا پڑھنا ، خرید و فروخت ُ حکومت و سلطنت کے کام عدالت ومقدمات کے فیصلے ۔ غرض زندگی کا ایسا کون سا مسئلہ ہے ۔ جس میں انسان کو درست راہنمائی درکار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ الله تعالی نے یہ دُعا ہر نماز میں مقرر کر دی ۔ تاکہ صبح و شام اور رات دن ہر وقت انسان الله تعالی سے راہنمائی اور عمل کی توفیق مانگتا رہے ۔ 
ہر مذہب نے اپنے ماننے والوں کو دُعا کی تلقین کی ہے ۔ مگر کوئی روٹی مانگتا ہے ۔ کوئی طاقت کے لئے دُعا کرتا ہے ۔ کوئی دل کی روشنی چاہتا ہے ۔ کوئی گناہوں کی معافی کے لئے دُعا کرتا ہے ۔ ہمارے پروردگار نے ہمیں ایک جامع اور مکمل دُعا بتائی کہ ہر دم ہر کام میں صحیح اور درست راہ معلوم کرنے اور اس پر چلنے اور قائم رہنے کی دُعا کرو 
اِھْدِنَا الصَّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ۔۔۔۔۔۔۔۔آمین  ثمَّ آمین
درسِ قرآن ۔۔۔۔ مرتَّبہ درسِ قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں