نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انعام پانے والوں کا راستہ


صِرَاطَ ۔           الّذِیْنَ ۔                اَنْعَمْتَ ۔    عَلَیْ ۔          ھِمْ۔ 
راستہ ۔        اُن لوگوں کا ۔   تو نے انعام کیا۔     پر ۔          وہ ۔ 
صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ  
اُن لوگوں کا راستہ جن پر تُو نے انعام کیا   

اس سے پہلی آیہ میں ہم نے الله تعالی سے دُعا کی تھی ۔ کہ وہ ہمیں سیدھی راہ دکھلائے ۔ اب سیدھی راہ کی مزید تشریح اس آیہ مبارکہ میں کی گئی ہے ۔  مکمل تعلیم اور ہدایت کی ساری کی ساری باتیں قرآن مجید میں آ گئی ہیں ۔ الله تعالی نے اپنے فضل وکرم سے ہدایتوں کے عملی نمونے بھی انسانوں میں کثرت سے بھیج دئیے ۔ تاکہ ان کی پاکیزہ زندگی سامنے رکھ کر صراط مستقیم پر چلنا ہمارے لئے اور آسان ہو جائے ۔ چنانچہ ہمیں دُعا سکھائی ۔ کہ وہ ہمیں ایسے لوگوں کے نقشِ قدم پر چلائے ۔ جن پر الله تعالی نے انعام نازل فرمائے ۔ 
 ان انعام یافتہ لوگوں کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ نساء کی آیہ 69 میں موجود ہے ۔ اس آیہ مبارکہ کا ترجمہ یہ ہے 
" اُن لوگوں کے ساتھ جن پر الله تعالی نے انعام کیا ۔ یعنی نبی ، صدیق ، شہید اور صالح اور ان کی رفاقت کیسی اچھی ہے " 
نبی ۔۔۔ اس محترم شخصیت کو کہتے ہیں جسے الله تعالی نے اپنا پیغام بندوں تک پہنچانے کے لئے چُن لیا ہو ۔ نبی کی تعلیم میں کسی غلطی کا امکان نہیں ہوتا ۔ وہ ہر قسم کے گناہوں سے محفوظ اور معصوم ہوتا ہے ۔ بے شمار انبیاء علیھم السلام کی زندگی کے واقعات قرآن مجید میں کثرت سے بیان ہوئے ہیں ۔ نبیوں کی اس پاکیزہ جماعت کے سب سے بڑے سردار ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم ہیں ۔ آپ کی مبارک سیرت کی ایک ایک بات محفوظ ہے ۔ اور ہر بات کی پیروی ہماری زندگی میں کامیابی اورآخرت میں نجات کا باعث ہے ۔ 
صدیق ۔۔۔ انبیاء کے بعد دوسرے درجے پر ہیں ۔ یہ لوگ نبیوں کی تعلیمات کے ذریعے بڑے اُونچے مرتبہ پر پہنچتے ہیں ۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی الله عنہ صدیق اکبر کہلائے ۔ 
شھداء ۔۔۔ وہ بزرگ کہلاتے ہیں جن پر نبیوں کی تعلیم کا ایک خاص اثر پڑتا ہے ۔ ان کو ثواب اور الله کے وعدوں کا پورا یقین ہوتا ہے ۔ اور وہ یہاں تک آمادہ ہو جاتے ہیں کہ اپنی جان تک کی بازی لگا دیتے ہیں ۔ ان لوگوں کو الله تعالی ہمیشہ کی زندگی عطا فرما دیتا ہے ۔ 
صالحین ۔۔۔ وہ لوگ ہیں جو انبیاء کی پیروی ہر ممکن طریق سے کرتے ہیں ۔ یہ سبھی لوگ اپنے اپنے درجہ میں بعد میں آنے والوں کے لئے نمونہ کا کام دیتے ہیں ۔ 
الله تعالی نے اس آیہ مبارکہ میں فرمایا ۔ کہ سیدھی اور درست راہ وہی ہے ۔ جس پر یہ انعام یافتہ لوگ چلے ۔ انھی کے نقشِ قدم پر چل کر کامیابیاں حاصل ہوں گی ۔ ان شاء الله تعالی 
درسِ قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درسِ قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...