نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

متّقیوں کی صفات ۔۔۔۔۔ ۲۔۔۔۔ نماز کی پابندی۔

       وَ ۔     یُقِیْمُونَ  ۔     الصَّلٰوۃَ ۔  
اور ۔ وہ قائم کرتے ہیں ۔        نماز 
 وَ یُقِیْمُونَ الصَّلٰوۃَ 
اور وہ نماز قائم کرتے ہیں ۔۔
یُقِیْمُوْنَ ۔۔۔۔ قائم کرتے ہیں ۔۔ اقامت سے بنا ہے ۔ اس کے معنی ہیں قائم کرنا ۔ اقامت الصلوۃ سے مراد یہ ہے کہ پوری شرائط اور پابندی کے ساتھ نماز باقاعدگی کے ساتھ خود بھی ادا کرے ۔اور دوسروں کو بھی اس کی ادائیگی پر آمادہ کرے ۔ 
صلٰوۃ کے لفظی معنی دُعا کے ہیں ۔ شریعت میں صلٰوۃ خاص عبادت ( نماز ) کا نام ہے ۔ اس کا نام صلٰوۃ اس لئے رکھا گیا ہے ۔ کہ اس عبادت میں سب سے زیادہ حصہ دُعا کا ہے ۔ نماز میں زبان سے بھی دُعا کی جاتی ہے ۔ دل سے بھی اور ظاہری اعضاء سے بھی ۔ 
ایمان بالغیب کے بعد متّقی لوگوں کی دوسری صفت بیان کی گئی ہے ۔ یعنی وہ پابندی سے نماز قائم کرتے ہیں ۔ نماز الله تعالی کے آگے جھکنے ۔ اپنی بندگی کا اظہار کرنے  ۔ الله کریم سے گہرا تعلق پیدا کرنے  اور اُمت کے تمام لوگوں میں تنظیم پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ نماز بدنی عبادتوں میں سب سے اعلی ہے ۔ اور اس کے ذریعے ایمان اور توحید کا اظہار بڑی خوبی سے ہوتا ہے ۔ ایک اکیلے انسان کے لئے بھی اس میں اخلاقی ، طبّی  ، مادی اور روحانی فائدے ہیں ۔ اور پوری امت کے لئے بھی اس میں بہت سے معاشرتی فائدے ہیں ۔ 
تمام مسلمان پاک صاف ہو کر دن میں پانچ مرتبہ ایک امام کے پیچھے  ، ایک قبلہ کی طرف منہ کر کے ، ایک قطار میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ اور اپنے ربّ کے سامنے حاضر ہو کر اپنی بندگی اور آپس میں بھائی بھائی ہونے کا اقرار کرتے ہیں ۔ اس سے جماعت کے تمام لوگوں کے دل حسد ، کھوٹ اور خود غرضی سے پاک ہو جاتے ہیں ۔ آپس میں محبت ، اُلفت اور برابری کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔ ایک دوسرے کے دُکھ درد کا پتہ چلتا ہے ۔ انسان بے حیائی اور گناہ سے رُکتا ہے ۔ 
نماز باجماعت سے امیر کی اطاعت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ قوم باقاعدگی اور پابندی کی زندگی کا سبق سیکھتی ہے ۔ چنانچہ اسلام کی ابتدائی زندگی میں مسلمانوں کو جس قدر کامیابیاں حاصل ہوئیں ۔ اُن کی سب سے بڑی وجہ یہی نماز با جماعت کی پابندی اور باقاعدگی تھی ۔ عرب کے بدّو جو کسی نظام کے تحت نہ تھے ۔ نماز کی پابندی سے منظّم  ترین جماعت بن گئے ۔ اور دُنیا کے لئے اتحاد کا نمونہ ثابت ہوئے ۔ 
حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے ۔ کہ مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے ۔ اس ارشاد نبوی صلی الله علیہ وسلم کو ہمیں اپنے اوپر چسپاں کر کے دیکھنا چاہئیے کہ ہم کس گروہ میں شامل ہیں ۔ ایک اور حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے ۔کہ نماز مؤمن کا معراج ہے ۔ وہ بد قسمت ہو گا جو اس بلند مرتبہ پر نہ پہنچنا چاہتا ہو ۔ 
نماز ایک ایسی عبادت ہے جو اخلاقی ، روحانی ، انفرادی اور اجتماعی غرض ہر لحاظ سے مفید ہے ۔ اسی لئے نماز کو دین کا ستون قرار دیا گیا ہے ۔ 
درس قرآن 
مرتبہ ۔۔۔۔۔۔۔ درس قرآن بورڈ 
اقامت الصلوۃ کا مطلب   ۔۔۔۔۔ اقامت  ( قائم کرنا  ) کے معنی صرف نماز پڑھنے کے نہیں ہیں ۔ بلکہ نماز کو ہر سمت اور ہر حیثیت سے درست کرنے کا نام اقامت ہے ۔ جس میں نماز کے تمام فرائض ، واجبات ، مستحبات  وغیرہ پھر ہمیشہ کرنا اور لازمی کرنا یہ سب اقامت کے مفہوم میں شامل ہے ۔ اور اس جگہ نماز سے مراد کوئی خاص نماز نہیں ہے ۔ بلکہ فرض نمازیں ۔ واجب و نفل سب شامل ہیں ۔ یعنی نمازوں کی ہمیشہ پابندی شرعی طریقہ کے مطابق اور پورے آداب اور حضوری کے ساتھ   اقامت الصلوہ ہے ۔۔۔ 
مأخذ ۔۔۔ معارف القرآن 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...