منافقوں کا دھوکا ۔۔۔۔

يُخَادِعُونَ  ۔                 اللَّهَ ۔        وَالَّذِينَ  ۔         آمَنُوا  ۔          وَمَا            ۔ يَخْدَعُونَ  ۔
وہ دھوکا دیتے ہیں ۔ الله تعالی ۔ اور وہ لوگ ۔ ایمان لائے ۔ اور نہیں ۔ وہ دھوکا دیتے
     9️⃣ إِلَّا  ۔        أَنفُسَهُمْ  ۔            وَمَا  ۔             يَشْعُرُونَ۔ 
۔ مگر ۔ اپنی ذات کو ۔ اور نہیں ۔         وہ سمجھتے۔     ۔      
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ۔     9️⃣ط
وہ الله اور مؤمنوں کو دھوکا دیتے ہیں ۔ اور نہیں وہ دھوکا دیتے مگر اپنے آپ کو اور وہ نہیں سمجھتے ۔ 

یُخٰدِعُوْنَ ۔۔۔ وہ دھوکا بازی کرتے ہیں ۔ یہ لفظ خَدَعَ سے بنا ہے ۔ اس کے معنی ہیں دل میں بُری بات چھپانا ۔ اور بظاہر اچھا بن کر دکھانا ۔ تاکہ دوسرے کو فریب میں رکھا جائے ۔ اور مغالطہ میں رکھا جائے ۔ 
اَنْفُسَھُمْ ۔۔۔ اُن کی جانیں ۔ اس سے مراد ہے اپنی ذات ۔ 
وَمَا یَشْعُرُونَ ۔۔۔ وہ نہیں سمجھتے ۔ یہ لفظ شعور سے بنا ہے ۔ شعور عربی زبان میں بوجھنے کو کہتے ہیں ۔ یہاں اس سے مراد اندرونی احساس ہے ۔ ۔ مقصد یہ ہے کہ وہ خود فریب میں مبتلا ہیں ۔ مگر اپنی حماقت کی انہیں خبر نہیں ۔ 
 پچھلے سبق میں منافقوں کے بارے میں بتایا گیا کہ جو کچھ وہ زبان سے کہتے ہیں دل سے نہیں مانتے ۔ اور جو دل میں رکھتے ہیں زبان پر  نہیں لاتے ۔ وہ صرف مسلمانوں سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے یا اُن کی پکڑ سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ۔ اس سبق میں اُن کے اس طرز عمل پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے ۔ وہ کفر کے علاوہ فریب اور دھوکے کا جُرم بھی کر رہے ہیں ۔ سچائی کی مخالفت کرتے کرتے اُن کی جرآت اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ اپنے خیال میں الله تعالی کو بھی دھوکا دینے لگتے ہیں ۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں یہ لوگ مسلمانوں کی مجلسوں اور مشوروں میں شریک ہوتے ۔ اپنا اعتماد جماتے اور پوشیدہ طور پر کفار سے بھی ساز باز رکھتے ۔ اُنہیں مسلمانوں کی باتوں سے آگاہ کر دیتے ۔ اور دوست کی شکل میں دشمنی کرتے ۔ 
منافقوں کا یہ طرز عمل خاص طور پر قابل مذمت ہے کہ وہ اپنے طور طریقوں سے مسلمانوں کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مغالطہ میں ڈالنا اور دھوکا دینا ان کا مذھب ہوتا ہے ۔ الله کے نیک بندوں ہی کو نہیں بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ الله تعالی کو بھی دھوکا دے سکیں گے ۔ بھلا اس سے بڑی نادانی کیا ہو سکتی ہے کہ مخلوق اپنے خالق کو دھوکا دینے کا خیال اپنے دل میں لائے ۔ اس لئے الله تعالی نے فرمایا یہ نادان ہیں ۔ حقیقت کا شعور نہیں رکھتے ۔ نادانی کو دانائی اور بے وقوفی کو عقل مندی سمجھتے ہیں ۔ یہ بے وقوف اپنے سوا کسی اور سے چالبازی نہیں کر رہے ۔ کیونکہ الله جل شانہ تو ہر دھوکے اور فریب سے بالاتر ہیں اور الله تعالی کے رسول صلی الله علیہ وسلم اور مومنین بھی وحی الہی کی وجہ سے ہر دھوکے اور فریب سے محفوظ ہو جاتے ہیں ۔ البتہ ان کے دھوکے اور فریب کا وبال دُنیا اور آخرت میں خود انھیں پر پڑتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
معارف القرآن 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں