نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کامیاب لوگ ۔۔۔

               أُولَئِكَ   ۔  عَلَى ۔    هُدًى  ۔    مِّن     ۔  رَّبِّهِمْ        ۔  وَ ۔     أُولَئِكَ     ۔هُمُ ۔   الْمُفْلِحُونَ۔     
یہی لوگ ۔ پر  ۔ ہدایت ۔ سے  ۔ اپنے رب         ۔ اور ۔ یہی لوگ ۔ وہ ۔       کامیابی پانے والے۔      
أُولَئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ         5⃣        ۔   
یہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح ( کامیابی ) پانے والے ہیں ۔ 
اَلْمُفْلِحُوْنَ ۔۔۔ یہ لفظ فلاح سے بنا ہے ۔ اس کے لفظی معنی چیرنا پھاڑنا ہیں ۔ کاشتکار کو فلاّحٌ اسی لئے کہتے ہیں ۔ کہ وہ زمین کھودتا ہے ۔ اور بیج بوتا ہے ۔ جو زمین کو چیر کر پودے کی صورت باہر آتا ہے ۔ عربی زبان میں یہ لفظ بڑے وسیع معنی میں آتا ہے ۔ دُنیا اور آخرت کی ساری کامیابیاں  اس میں جمع ہیں ۔ تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ عربی زبان میں ہر قسم کی کامیابیوں  کے اظہار کے لئے  فلاح  سے بڑھ کر کوئی لفظ موجود نہیں ۔ مفلح  ( کامیاب ) وہ شخص ہے ۔ جو ہر قسم کی مشکلوں اور رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے کامیابی تک پہنچ جائے ۔ 
سورۃ فاتحہ میں ہم نے الله تعالی سے یہ دُعا کی کہ  وہ ہمیں سیدھے راستے کی ھدایت عطا فرمائے ۔ اس کے جواب میں ھدایت کا ایک پیغام ملا ۔ جسے ہم پچھلے سبقوں میں پڑھتے آئے ہیں ۔ اس کے بعد چند علامتیں بیان ہوئیں ۔ کہ جن میں یہ موجود ہوں ۔ وہی ہدایت یافتہ لوگ ہیں ۔ 
ان کا اعتقاد اور پختہ یقین اس مادی و فانی دُنیا کے علاوہ عالَمِ غیب پر ہوتا ہے  ۔۔۔  
الله تعالی سے اپنا تعلق عملی طور پر ظاہر کرنے کے لئے نماز قائم کرتے ہیں ۔۔۔ 
الله تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کی راہ میں  خرچ کرتے ہیں ۔۔۔
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو آخری نبی ،  بہترین ہادی مانتے اور قرآن کریم کو الله تعالی کا کلام مانتے ہیں ۔۔۔
قرآن کریم سے پہلے آئی ہوئی کتابوں اور ہدایتوں کو بھی مانتے ہیں ۔۔۔ 
جزاء اور سزا کے دن پر یقین رکھتے ہیں ۔۔۔
اب اس آیہ مبارکہ میں بتایا گیا ہے ۔ یہی متقی اپنے رب کی حقیقی ہدایت پر ہیں ۔ یہی لوگ دُنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب اور با مراد ہوں گے ۔ دُنیا کی کامیابی اور فلاح یہ ہے کہ کہ انہیں ہدایت کی راہ نصیب ہو گئی ۔ اور ہر طرح سے مکمل اور بہترین زندگی گزارنے کا طریقہ مل گیا ۔ جس کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی گزاری اور ہر قسم کی کامیابی حاصل کر لی ۔ اور آخرت کی کامیابی اور فلاح یہ ہے کہ انہیں اپنے کاموں کا پورا پورا بدلہ ملے گا ۔ دُنیا میں جو دین کے لئے اور راہِ حق پر چلنے میں دشواریوں اور تکلیفوں کو برداشت کیا ۔ الله تعالی قیامت کے روز ان سب کا اجر بڑھا چڑھا کر دیں گے ۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے ۔ 
اسلام سے پہلے عرب قوم مفلس تھی ۔ اونٹ پالنا  اُن کا پیشہ تھا ۔ اُن کے پاس نہ دولت تھی نہ لشکر ۔ نہ کھانے پینے کی زیادتی ۔ لیکن جب انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور قرآن کریم کی تعلیمات پر پکے یقین کے ساتھ عمل کیا ۔ تو جس طرف بھی گئے وہ کامیاب ہوئے ۔ زمین نے ان کے قدم چومے اور آسمان نے ان پر برکتوں اور رحمتوں کی بارش کی ۔ الله جل شانہ نے ان سے جو وعدے کئے وہ سب پورے ہوئے ۔ اگر آج ہم بھی قرآن حکیم کے مطابق اپنی زندگی  گزارنے کا پکا ارادہ کر لیں ۔ تو کامیابی کا وعدہ ہمارے لئے بھی ہے ۔  ہم بھی یقیناً دُنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کر لیں گے ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...