چند مختصر دعائیں لکھی جاتی ہیں جن کا زبانی یاد کرلینا بھی مشکل نہیں ۔ یہ سب دعائیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم فرمائی ہوئی ہیں اور دین ودنیا کی فلاح کے لیے بہترین اور مجرب نسخہ ہیں ۔
دشمن کے بالمقابل مؤثر ترین ہتھیار !
ایک موقع پر کائنات کے سب سے بڑے اور سب سے سچے انسان سیدالرسل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(لااد لکم ماینجیکم من عدوکم ویدرکم ارزاقکم تدعون اللہ فی لیلکم ونھارکم فان الد عاء سلاح المؤمن۔(الحاکم فی المستدرک وابو یعلی)۔
ترجمہ:۔کیا میں تمھیں اسیے رازسے آگاہ نہ کروں جو تمھیں تمھارے دشمن سے نجات دلائے اور تمھاری معثیت میں اضافہ کا سبب ہو ؟ وہ راز یہ ہے کہ تم را ت دن اللہ تعالٰی سے دعاکرو ۔ دعا مؤمن کا اسلحہ ہے ۔
یہ اسلحہ ہر گھر میں ، ہر فرد ،بغیر کسی مادی ذرائع کے ہر وقت تیار کرسکتا ہے اور اس اسلحہ کی اثرانگیزی کی شہادت خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ارشاد گرامی سے بھی دے رہے ہیں اور آپ نے ہر شدید ترین مرحلہ پر اس ہتھیار سے کام لیا ہے اور خدائے ذوالجلال نے اس ہتھیار سے آپ کی امت کے لاکھوں سپہ سالاروں اور کروڑوں فوجیوں کو کامیابی بھی عطا فرمائی ہے ۔
اس حد یث کی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں :۔
الدعاء المؤمن وعمادالدین ونورالسموات والارض ۔ (مستدرک )
ترجمہ:۔ دعا مؤمن کا اسلحہ ہے دین کا ستون ہے ، آسمان وزمین کا نور ہے ۔
اور تاریخ شاہد ہے کہ اہل ایمان نے جب بھی دین کے اس ستون کا سہارا لیا اور جب دعا کی شمع جلا کر یہ میدان جنگ میں کودے ہیں ، آسمان وزمین کی ساری قوتیں ان کی حمایت میں کفار سے لڑنے لگیں اور بلآخر انھیں کامیابی اور فتح حاصل ہوئی ۔
یقین بھرے دل سے دعائیں کرو
سیدالا نبیاءصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں '' اللہ تعالٰی سے اس کیفیت میں دعائیں کرو کہ تم ان کی قبو لیت پر یقین رکھتے ہو ، تمھیں معلوم ہونا چاہیئے کہ اللہ تعالٰی لا پرواہ ، متوجہ نہ ہونے والے اور دعا کی قبولیت پر یقین نہ رکھنے والے دل کی دعاکو قبول نہیں فرماتے ۔ (ترمذی ، مشکوٰ ۃ )
ضعفِ قلب اور بزدلی کا علاج !
1:۔اَلَھُمَّ اِنِیّ اَعُوذ بِکَ مِنَ الجُبِن وَاعُوذ ُبِکَ مِنَ ا لبخل واعوذ بک من ارذ ل العمر واعوذ بک من فتنۃ الدنیا وعذاب القبر ۔
ترجمہ :۔ میرے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں بزدلی اور بخل سے اور میں پناہ طلب کرتا ہوں نا کار ہ عمر سے اور دنیا کے فتنوں اور آزمائشوں سے اور پناہ مانگتا ہوں عذابِ قبر سے ۔
2 :۔ حَسبِیَ اللہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَلتُ وَھُوَ رَبُّ العَرش العَظِیمِ ۔
ترجمہ :۔ کافی ہے مجھے اللہ جس کے سواکوئی معبود نہیں ۔مین اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور وہی ہےعرشِ عظیم کا رب ۔
3:۔ حَسبِیَ اللہُ وَ نِعمَ الوَکِیلُ نِعمَ المَولٰٰی وَ نِعمَ النِّصِیرُ۔
ترجمہ:۔ کافی ہے مجھے اللہ بہت اچھا وکیل ،بہت بہتر سر پرست سب سے بہتر مدد گار ۔
4:۔ یَا حَیُّ یَا قَیُومُ بِرَحمَتِکَ اَستَغِیثُ ۔
ترجمہ:۔ اے ہمیشہ زندہ رہنے والے اے سدا قائم ودائم ۔ میں تیری رحمت کے سہارے تجھ سے فریاد کرتا ہوں ۔
5 :۔لاَ حَولَ وَلاَ قُوِّۃَ اِلاِّ باِاللہِ العَلِیّ العَظِیمِ ۔
ترجمہ :۔حالات کو بدلنے کی اور ہر قسم کی قوت صرف اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے جو بہت بلند شان اور عظمتوں کا مالک ہے ۔
6:۔الَلَّھُمَّ لاَ ماَنِعَ لِماَ اَعطَیتَ وَلاَ مُعطِیَ لِماَ مَنَعَت وَلاَ رَادَّ لِماَ قَضَیتَ وَلاَ یَنفَعُ ذَالجَدّ مِنکَ الجَدَّ۔
ترجمہ:۔اے اللہ ! جسے آپ کچھ عطا فرمانا چاہیں اسے کوئی محروم نہیں کرسکتا ۔ جسے آپ محروم کر یں اسے دینے والا کوئی نہیں جس بات کا آپ فیصلہ صادر کریں اسے رد کرنے کی قوت کسی میں نہیں اور کوئی بڑی سے بڑی عظمت ودولت والا ایسا نہیں جسے یہ دولت وعظمت آپ کے عذاب سے محفوظ رکھ سکے ۔
جب اپنے آپ کو بے سہارا محسوس کریں !
اَللَّھُمَّ رَحمَتِکَ اَرجُو فَلاَ تَکِلنی اِلٰی نَفسِی طَرفَۃَ عَین وَاَصلِح شَأنِی کُلَّہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنتَ ۔
ترجمہ:۔ میرے اللہ! میں آپ ہی کی رحمت کا امیدوارہوں ۔ آپ مجھے ایک لمحہ کے لیے میرے نفس کے سپرد نہ کیجیو اور میرے احوال وظروف کی اصلاح فرمائیو ۔ آپ تنہا رب ومعبود ہیں ۔
خداکی پناہ کا قلعہ !
حضرت عبد اللہ اسلمیٰ رضی اللہ عنہ (عنہم) نے فرمایا کہ ہم ایک عمرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ بادوباراں کاطوفان شروع ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ سے ہٹ کر ایک ٹیلے کے نیچے قیام فرمایا اور رات بھر نماز میں مشغول رہے ۔صبح کو عبد للہ اسلمی رضی اللہ عنہ (عنہم) کے قریب پہنچے تو آپ نے ان کے سینے پر ہاتھ رکھ کر ،قل ھو اللہ احد، قل اعوذبرب الفلق ،قل اعوذبرب الناس پڑھنے کی تلقین فرمائی اور فرمایا کہ جو شخص ان سورتوں کو پڑھ کر اللہ کی پناہ لےگا اسکو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی ۔(رواہ البزاز ورجالہ رجال الصحیح از مجمع الزوائد )
سورہ اخلاص :۔ قُل ھُوَاللہُ اَحَد ہ اَللہُ الصَّمَدُ ہ لَم یَلِد ہ وَلَم یُولَد ہ وَلَم یَکُن لَّہُ کُفُواً اَحَد ہ
ترجمہ :۔ کہو اللہ تنہا ہے ، وہ بے نیاز ہے ، نہ اس کی اولادہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ ہی اسکا کوئی مثیل ہے ۔ وہ بے مثال اور اکیلا ہے ۔
سورہ الفلق :۔ قُل اَعُوذُبِرَبِ الفَلَق ہ مِن شَرّ ِ مَا خَلَقَ ہ وَمِن شَرّ غاَ سِق اِذاَ وَقَبَ ہ وَمِن شَرَّ النََّفّٰثٰتِ فِی العُقَدِ ہ وَمِن شَرّحاَسِدٍ اذاَ حَسَدَ ہ
ترجمہ :۔ کہو ، میں پناہ طلب کرتا ہوں اس رب کی جو پَو پھٹنے کا رب ہے ۔ (کھجور کی گٹھلی اور گندم کے دانے ایٹم کے پٹھنے کا رب ۔یعنی کائنات کی چھوٹی اور بڑی قوت حتٰی کہ ایٹم بم بھی اس کے قبضہ وتصرف میں ہے اور اسی کے اِذن سے وہ کسی کو ضرر پہنچاسکتا ہے ۔اگر اذن نہ ہو تو وہ محض بیکار اور قطعی بے ضرر ہو سکتا ہے ) ہراس چیز کی برائی سےجو اس نے پیداکی ، رات کی تاریکی میں آنے والے (حوادث، ہوائی حملوں اور دشمن کے مکرو فریب )سے جب کہ رات پوری طرح چھا جائے ۔ ان کے شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں جو بندھی ہوئی اشیاء اور دھاگے کی گرہوں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کررہا ہو ۔
سورہ والناس:۔قُل اَعُوذُ بِرَبِ الناَّسِ ہ مَلِکِ النَاسِ ہ اِلٰہِ النَاسِ ہ مِن شَرّالوَسوَاسِ الخَنَّاسِ ہ الَّذِی یُوَسوِسُ فِی صُدُورِالنَاسِ ہ مِنَ الجِنَّۃِ وَالنَاسِ ہ
ترجمہ :۔ کہیے میں پناہ طلب کرتا ہو سارے انسانوں کے رب سے جو سب کا معبود وحاکم ہے (کوئی بھی ہو خواہ کتنا بڑا سرکش ، زور آور اور کافرہی کیو ں نہ ہو اس کے دائرہ اختیار سے باہر نہیں ) ان سب کے شر سے جو وسوسہ اندازی کرنے والے ہیں جو دلوں میں توہمات اوروساوس پیدا کرتے ہیں (کہ تم شکست کھاؤ گے اور تمھارا کوئی پرسانِ حال نہ ہو گا) یہ (شر انگیز )انسانوں میں سے بھی ہے اور جنّوں میںسے بھی ۔''
جب خطرات منڈلارہےہوں :۔الَلَّھُمَّ اِنِیّ اَعُوذُ بِکَ مِن زَوَالِ نِعمَتَکَ وَتَحَوَّلَ عَافِیِتِکَ وَفُجَاءَۃِ نِقمَتِکَ وَجَمِیعِ سَخَطِکَ
ترجمہ :۔ اے اللہ ! میں پناہ طلب کرتا ہوں آپ کی نعمت کے زوال سے اور آپکی عطا فرمودہ عافیت کے(مصیبت سے) بدل جانے سے ، اور آپ کی ناگہانی عتاب سے اور ہر قسم کی ناراضگی سے ۔
جب دشمن کی قوّت سے گھبراہٹ ہو:۔غزوہ خندق کے دن صحابہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اب تو دل منھ کو آنے لگے (سخت گھبراہٹ طاری ہے) کوئی دعا اس وقت کے لیے بھی ہے ؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہاں !یہ دعا مانگو :۔
اَلَّھُمَ استُرعَو رَاَتِنَا وَاٰمِن رَدعاَتِنَا ،
ترجمہ :۔ اے اللہ !ہمارے کمزور پہلوؤں پر پردہ ڈالیے اور خطرات سے محفوظ رکھئیے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہ (عنہم) کہتے ہیں کہ ہم نے یہ دعا مانگی تو اللہ تعالٰی نے ایسی ہوا بھجیی جس نے کفار کا منھ موڑ دیا ۔
میدان ِ جنگ میں مجاہدین کی دعائیں :۔اسلام دین کامل ہے اور اسکے کمال کا ایک پہلوں یہ بھی ہے کہ وہ زندگی کے ہر مرحلہ میں انسان کی توجہ اس کے خدا کی جانب مبذول کرتا ہے ۔ ان ہی مراحل میں ایک مرحلہ '' میدانِ جنگ میں کودنے کا بھی ہے ۔ چونکہ مسلمان کی جنگ خداکے لیے ہوتی ہے ، اس لیے یہ جنگ بہت بڑا ذریعہ ہے قلبِ مؤمن کے خداکی جانب متوجہ ہونے کا ۔ قرآنِ مجیدنے اہل ایمان کو تلقین فرمائی ہے کہ:۔
یَا اَیُّھَاالَّذِینَ اٰمَنُو اِذَا لَقِیتُم فئَۃ ً فَاثبُتُو ا وَاذکُرُواللہَ کَثِیراً لَعَلَّکُم تُفلِحُونَ ہ
ترجمہ:۔ اے ایمان والوں ! جب تم دشمن کے بالمقابل میدان میں آؤ تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بکثرت یاد کرلینا تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو ۔
عین معرکہ قتال میں اللہ کو بکثرت یاد کرنا کامیابی کا ضامن ہے ۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کا مشاہدہ اس امت نے ہر معرکہ قتال میں کیا ہے ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کے اولین اور فیصلہ کن معرکہ بدر سے اب تک مسلمانوں نے جتنے مواقعِ جہاد میں کامیابی حاصل کی ہے وہ شجاعت ، ایثار ، فدویت اور راہ حق میں قربان ہونے کے حیرت انگیز جذبہ کی معجزہ نمائیوں کی مرہونِ منت تو کسی نہ کسی درجہ میں ہےلیکن اس سے کہیں زیادہ دخل اس کامیابی میں اس حقیقت کو ہے کہ مسلمانوں نے عین معرکہ قتل میں خدائے قدوس کو اس کثرت سے یاد کیا ہے کہ خدا تعالٰے کی رحمت انکی جانب منعطف ہوئی اور انہیں تعداد کی قلت اور اسلحہ کی کمی کے باوجود انکے دشمنوں پر غلبہ عطا کیا گیا ۔
مجاہدین کے مصروفِ جہاد وقتال ہونے کے ارادہ سے لے کر فتح وکامرانی تک کے ہر مرحلہ کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعائیں منقول ہیں ۔
شرِ دشمن سے حفاظت کے لیے :۔
1:۔ اَعُوذُ بِوَجہِ اللہِ العَظِیمِ الّذِی لَیسَ شَیئُ اَعظ۔مَ وَ بِکَلِمَا تِ اللہِ اتَّامَّاتِ الّتِی لاَ یُجَاوِزھُنّ بَرُّوَلاَ فَاجِرُُُ وَّ بِاَسمَاءِ اللہِ الحُسنٰی مَا عَلِمتُ مِنھَا وَمَالَم اَعلَم مِن شَرّ مَا خَلَقَ وذَرأَ وَبَرَأَ ۔
ترجمہ:۔ میں عظمتوں کے مالک اللہ کی ذات اقدس سے پناہ طلب کرتا ہو ں جس سے کوئی بھی چیز بڑی نہیں اوراللہ کے کامل ترین کلمات کی پناہ چاہتاہوں جن سے کوئی بھی نیک وبد متجاوز نہیں ہوسکتا اور میں اللہ کے اسمائے حسنٰی کے توسط سے پناہ مانگتا ہوں ان تمام فتنوں ، حوادث اور مصیبتوں سے جو میرے علم میں ہیں اور جو میں نہیں جا نتا ہوں ان تمام قوتوں کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی ہیں ۔
ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کرنے والی جماعت میں بھیجا اور حکم دیا کہ ہم حسب ذیل آیات پڑھا کر یں ۔ ہم یہ آیات پڑھتے رہے ۔ دشمن کے ہاتھوں قتل ہونے سے محفوظ بھی رہے اور ہمیں مالِ غنیمت بھی ملا۔ وہ آیات یہ ہیں :۔
3 :۔اَفَحَسِبتُم اَنّمَا خَلَقنَا کُم عَبَثاً وَاَنّکُم اِلَینَا لاَ تُرجَعُونَ ہ فَتَعَالَی اللہُ المَلِکُ الحَقُّ لاَ اِلَہَ اِلاَّ ھُوَرَبُّ العَرشِ لکَرِیمِ ط وَمَن یَدعُ مَعَ اللہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لاَ بُرھَانَ لَہ بِہِ فَاِنَّمَاحِسَابُہ عِندَ رَبِہِ اِنَّۃُ لاَ یُفلحُ الکَافِرُونَ ہ وَ قُل رّبّ اغفَر وارحَم وَاَنتَ خَیرُالرَاحِمِینَ ہ
ترجمہ :۔ کیا تم اس خیال میں مگن ہو کہ ہم نے تمہیں بے مقصد پیدا کیا ؟ اور کہ تم ہماری جانب نہیں لوٹائے جاؤگے ۔ ( تو واضح رہے) اللہ کی شان سب سے بلند ہے وہ ( تمام کائنات کا ) برحق بادشاہ ہے ۔ اس کے سوا کوئی بھی معبود نہیں اور نہ کوئی جس سے مشکلات کے وقت پناہ طلب کی جائے ۔ وہی عرشِ عظیم کا رب ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارتا ہے جس کے معبود ہونےکی کوئی دلیل موجود نہیں تو اس کا حساب اس کے رب کے ہاں ہوگا اور سچ یہ ہے کہ کافر کبھی فلاح نہیں پائیں گے ۔ اور تم کہو کہ اے ہمارے رب ہما رےگناہوں کو معاف فرمادے اور رحم فرما آپ سب سے بہتر رحم کرنے والے ہیں ( اخرجہ ابن السنی وابو نعیم وابن مندہ) ۔
میدانِ جنگ میں قدم رکھنے پر :۔جب خدا کی راہ میں قدم رکھنے والا میدانِ جنگ میں قدم رکھے تو خشوع وخضوع سے اپنے رب سے عرض کرے :۔
1 :۔ الَلَّھُمَّ مُنزِلَ الکِتَابَ سَرِیعَ الحِسَابَ الَلّھُمّ اھزِمِ الاَحزَابَ اَلّھُمّ احزِمھُم وِلزِلھُم۔
ترجمہ :۔ اے اللہ ! کتاب کو نا زل فر ما نے والے!جلد حساب لینے والے !اےاللہ (دشمن کے ) لشکر وں کو شکستِ فا ش دے ۔ اے اِلہ حق !انھیں شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑ دے ۔
2 :۔ الَلّھُمَّ اِنّاَ نَجعَلُکَ فِی نُحُورِِھِم وَ نَعُوذُ بِکَ مَن شُرُورِھِم ۔
ترجمہ :۔ اے اللہ ! ہم آپ کو دشمنوں کے بالمقابل لاتے ہیں اور انکے شر و فساد سے آپ کی پناہ مانگتے ہیں ۔
قنوتِ نازلہ
احادیث صحیحہ میں ہے کہ جب مسلمانوں پر کوئی شدیدحادثہ پیش آتا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسل نمازوں میں مسلمانوں کی حفاظت اور دشمنوں پر فتح کےلیے دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے ۔ شرح منیہ میں ہے کہ یہ قنوت نازلہ اب بھی مسنون ہے ، درمختار شامی میں ہے ،قنوت نازلہ ہر مصیبت عامہ اور جنگ و جہاد کے لیے اب بھی مستحب ہے ۔ اس وقت جبکہ سارا عالمِ اسلام مصائب وآلام میں مبتلا ہے خصوصاً پا کستان کے سرحدات پر اعدائے اسلام نے بھر پور حملے شورع کردئیے مناسب ہے کہ مسلمان اسلام اور پاکستان کی حفاظت کے لیے دعائے قنوت پڑھا کرے ۔صبح کی نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد امام بآوازِ بلند یہ دعا پڑھے اور مقتدی آمین کہتے رہیں ۔اس دعا کےلیے نہ تکبیر کہی جائے نہ ہاتھ اٹھائے جائیں ۔دعا کے بعد تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ سجدے میں جائیں ۔
الَلّھُمَ اھدِنَا فِیمَن ھَدَیتَ ہ وَعَافِنَا فِیمَن عَافَیتَ
یااللہ راہ دکھاہم کو ان لوگوں میں جن کو تو نے راہ دکھائی اور عافیت دے ہم کو ان لوگوں میں جن کو تونے عافیت بخشی
وَ تَوَلّنَا فَیمَن تَوَلّیتَ ہ وَبَارِک لَنَا فِیمَا اَعطَیتَ ہ وَقِنَا شَرُ مَا
اور کار سازی کر ان لوگوں میں جنکےآپ کاسازہیں اور برکت دے اس چیز میں جو آپ نے ہم کو عطا فرمائی اور بچاہم کو اس چیز کے شر سےجسکو
قَضَیتَ ہ فَاِنَّکَ تَقضِی وَلاَ یُقضٰی عَلَیکَ ہ اِنَّہُ لاَ یَعِزُّ
آپ نے مقدر فرمایا کیونکہ فیصلہ کرنیوالے
قنوتِ نازلہ
احادیث صحیحہ میں ہے کہ جب مسلمانوں پر کوئی شدیدحادثہ پیش آتا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسل نمازوں میں مسلمانوں کی حفاظت اور دشمنوں پر فتح کےلیے دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے ۔ شرح منیہ میں ہے کہ یہ قنوت نازلہ اب بھی مسنون ہے ، درمختار شامی میں ہے ،قنوت نازلہ ہر مصیبت عامہ اور جنگ و جہاد کے لیے اب بھی مستحب ہے ۔ اس وقت جبکہ سارا عالمِ اسلام مصائب وآلام میں مبتلا ہے خصوصاً پا کستان کے سرحدات پر اعدائے اسلام نے بھر پور حملے شورع کردئیے مناسب ہے کہ مسلمان اسلام اور پاکستان کی حفاظت کے لیے دعائے قنوت پڑھا کرے ۔صبح کی نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد امام بآوازِ بلند یہ دعا پڑھے اور مقتدی آمین کہتے رہیں ۔اس دعا کےلیے نہ تکبیر کہی جائے نہ ہاتھ اٹھائے جائیں ۔دعا کے بعد تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ سجدے میں جائیں ۔
الَلّھُمَ اھدِنَا فِیمَن ھَدَیتَ ہ وَعَافِنَا فِیمَن عَافَیتَ
یااللہ راہ دکھاہم کو ان لوگوں میں جن کو تو نے راہ دکھائی اور عافیت دے ہم کو ان لوگوں میں جن کو تونے عافیت بخشی
وَ تَوَلّنَا فَیمَن تَوَلّیتَ ہ وَبَارِک لَنَا فِیمَا اَعطَیتَ ہ وَقِنَا شَرُ مَا
اور کار سازی کر ان لوگوں میں جنکےآپ کاسازہیں اور برکت دے اس چیز میں جو آپ نے ہم کو عطا فرمائی اور بچاہم کو اس چیز کے شر سےجسکو
قَضَیتَ ہ فَاِنَّکَ تَقضِی وَلاَ یُقضٰی عَلَیکَ ہ اِنَّہُ لاَ یَعِزُّ
آپ نے مقدر فرمایا کیونکہ فیصلہ کرنیوالے آپ ہی ہیں آپ کے خلاف نہیں کیا جاسکتا بیشک آپ کا دشمن عزت
مَن عَادَیتَ ہ وَلاَ یَذِلُّ مَن وَّالَیتَ ہ تَبَارَکتَ رَبَُنَا وَتَعَالَیتَ ہ
نہیںپاسکتا اور آپ کا دوست ذلیل نہیں ہوسکتا برکت والے ہیں آپ ہمارےپروردگاراوربلندوبالاہیں
الَلَّھُمَّ اغفِر لِلمُئومِنِینَ وَالمُئومِنَاتِ ہ وَالمُسلِمِینَ
یا اللہ مغفرت فرما مؤمن مردوں اور عورتوں کی اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتوں کے گناہ معاف فرما اور انکے حالات کی اصلاح فرما
وَالمُسلِمَاتِ ہ وَاَصلِحھُم وَاَصلِح ذَاتَ بَینَھُم ہ وَاَلّف بَینَ قُلُوبَھِم ہ
اوران کے باہمی تعلقات کو درست فرمادے اور ان کے دلوں میں الفتِ باہمی اور محبت پیدا کردے
وَاَجعَل فِی قُلُوبِھِمُ الایمَانَ وَالحِکمَۃَ ہ وَثَبّتھُم
اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرمادے اور ان کو اپنے رسول
عَلٰی مِلّۃَ رَسُولِک ہ وَاَرزِعھُم اَن یّشکُرُو نِعمَتِکَ الَّتَی
کے دین پر ثابت قدم فرما اور توفیق دے انھیں کہ شکر کریں تیری اس نعمت کا جو تو نے انھیں دی ہے اور یہ کہ
اَنعَمتَ عَلَیھِم ہ وَاَن یُّوفُو بِعَھدِکَ الَّذِی عَاھَدتَّھم عَلَیہِ ہ وَانصرھُم
وہ پورا کرے تیرا وہ عہد جو تو نے ان سے لیا اور غلبہ عطاکر ان کو اپنے دشمن پراور اور ان
عَلٰی عَدُوّکَ وَعَدُوّھِم ہ اِلٰہَ الحَقّ سُبحَانَکَ لاَ اِلٰہَ غَیرُکَ ہ
کے دشمن پر اے معبود برحق تیری ذات پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں
اَللِّھُمِّ انصُرعَسَاکِرَ بَاکِستَانَ ہ وَالعَن کَفَرَۃَ الھِندِوَاشُّیُوعِیّینَ
یا اللہ پاکستان کی فوج کی مدد فرما اور ہندوستان کے کفار اور اشتراکیوں پر اپنی لعنت فرما جو آپ کے رسولوں
اَلِّذِینَ یُکَذّبُونَ رُسُلَکَ وَیُقَاتِلُونَ اَو لِیَائَکَ ہ الَلِّھُمَّ خَالِف بَینَ
کی تکذ یب کرتے ہیں اور آپکے دوستوں سے مقابلہ کرتے ہیں یا اللہ اُنکے آپس میں اختلاف ڈال دے
کَلِمَتِھِم ہ وَفَرّق جَمعَھُم ہ وَشَتت شَملھُم ہ وَزَلزِِل
اور ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے
اَقدَامَھُم ہ وَاَلقِ فِی قُلُوبِھِمُ ارعبَ ہ وَخُذ ھُم اَخذَ عَزِیزٍ
اور ان کو ایسے عذاب میں پکڑ لے جس میں قوت و قدرت والا پکڑ تا ہے
مُقتَدِرٍ ہ وَاَنزِل بِھِم بَأسَکَ الَّذِی لاَ تَرُدُّہُ عَنِ القَومِ
اور ا ن پر وہ عذاب نازل فرما جس کو آپ مجرم قوموں سے اٹھا یا نہیں کرتے۔
المُجرِمِینَ ہ
بندہ محمد شفیع 6 شِوال
1391ھ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں