*نماز میں نیت کی اہمیت*


نماز ادا کرنے سے پہلے اس کی نیت کرنی ضروری ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا فرمان ہے
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى
 (صحیح البخاری کتاب البدء الوحی، حدیث نمبر1)
"اعمال نیتوں کے ساتھ ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی"

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے “روضۃ الطالبین” میں لکھا ہے کہ" نیت کا مطلب ارادہ کرنا ہے۔ نماز کی نیت تکبیر تحریمہ کہتے وقت کی جانی چاہیے یعنی نمازی اس وقت اپنے ذہن میں خیال کرے کہ وہ کون سی نماز ادا کرنے جا رہا ہے ، مثلا یہ کہ نماز کی رکعات کتنی ہیں اور وہ ظہر کی نماز ہے یانفل نماز ہے وغیرہ"

زبان سے نیت کے الفاظ کہنا سنت مطہرہ سے ثابت نہیں ہے۔ لوگوں میں زبانی نیت کے جو کلمات مشہور ہیں مثلًا “نیت کی میں نے اس نماز کی، خاص واسطے اللہ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف” وغیرہ ان کے بدعت ہونے پر علماء کا اتفاق ہے۔ البتہ انہوں نےاس کے اچھا یا برا ہونے میں اختلا ف کیا ہے۔ 


*نماز میں نیت کے ظاہری و باطنی آداب*

نماز میں نیت کا ظاہری ادب یہ ہے کہ نمازی جہاں کہیں نماز ادا کرنا چاہے۔ اسے چاہیے کہ وہ اپنے پورے جسم کو قبلہ رخ کر لے اور فرض یا نفل جس نماز کا ارادہ رکھے دل سے اس کی نیت کرے زبان سے نیت کے الفاظ کہنا بہتر ہے خواہ کسی زبان میں ہو تاکہ دل اور زبان دونوں میں موافقت ہو جائے۔ 

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : 

’’آدمی مومن نہیں ہوتا یہاں تک کہ اس کا دل زبان کے ساتھ اور زبان دل کے ساتھ برابر نہ ہو۔‘‘

منذری، الترغبب والترهيب، 1 : 75، رقم : 223

نیت کے بغیر نماز عام حرکات و سکنات کا مجموعہ تو ہو سکتی ہے لیکن اسے نماز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نیت اس قلبی کیفیت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ جو باطنی ادب، مشاہدہ جمال محبوب اور اس کی حضوری کی تڑپ و لگن سے عبارت ہے اور یہی طالب حق کی آخری منزل ہے۔ یہی اضطراب و بے قراری اس منزل کی طرف عاشق کو سرگرم سفر رکھتی ہے جو اس کا منتہائے مقصود ہے۔ 

نماز کی نیت کے لیے کوئی مخصوص الفاظ نازل ہوئے نہ ہی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بیان ہوئے ہیں کہ لازمی
یہی الفاظ بولنے ہیں۔۔۔
 منہ سے الفاظ بولنا بھی ضروری نہیں ہیں۔ طریقہ کار صرف یہ ہے کہ آپ جس وقت کی نماز ادا کرنے لگے ہیں، اس کا ارادہ کریں۔ 
نیت دل کے ارادے کا نام ہے، یعنی آپ کے دل میں ہونا چاہیے کہ آپ کون سی نماز (فجر، ظہر، عصر، مغرب یا عشاء) ادا کرنے لگے ہیں؟
 کتنی رکعت؟ فرض، واجب، سنت مقتدی ہیں یا امام؟
 آپ کا منہ قبلہ رخ ہے یا نہیں؟ 
یہ تمام باتیں منہ سے کہہ دے تو مستحب ہے نہ بھی کہے تو نماز ہو جاتی ہے۔
 جس زبان کا بھی ہو وہ الفاظ میں یہ باتیں دل میں رکھتا ہو تاکہ وہ ہوش میں ہو اور اسے معلوم ہو وہ کیا کرنے لگا ہے؟ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ نماز تو ادا کر لیں لیکن آپ کو معلوم ہی نہ ہو کہ کون سی نماز ادا کی ہے؟ المختصر یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون سی نماز کتنی رکعات ادا کر رہے ہیں؟ اس کے کوئی مخصوص الفاظ نہیں ہیں۔

*فرض، واجب، سنت اور نفل نمازوں کی نیت*

نیت دل کے ارادہ کا نام ہے صرف دل سے نماز کی نیت کر لینا کافی ہے لیکن اگر زبان سے کہہ لے تو بھی درست اور باعثِ ثواب ہے۔ 

فرض نماز کی نیت

میں نیت کرتا / کرتی ہوں چار رکعت فرض نماز ظہر کی، واسطے اﷲ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف (اگر امام کے پیچھے ہوں تو پھر کہا جاے پیچھے اس امام کے) اَﷲُ اَکْبَر. 

سنت نماز کی نیت

میں نیت کرتا / کرتی ہوں چار رکعت سنت نماز عصر کی، واسطے اﷲ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے اَﷲُ اَکْبَر. یہ سنتیں غیر موکدہ ہیں۔ 

نفل نماز کی نیت

میں نیت کرتا / کرتی ہوں دو رکعت نفل نماز عشاء کی، واسطے اﷲ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، اَﷲُ اَکْبَر.

واجب نماز کی نیت

میں نیت کرتا / کرتی ہوں تین رکعت وتر نماز عشاء کی، واسطے اﷲ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف کے، اَﷲُ اَکْبَر.

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

آیت الحجاب

 آیۃ الحجاب سورۂ احزاب کی آیت نمبر 53 آیتِ حجاب کہلاتی ہے۔  اس کا آغاز  ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النّ...

پسندیدہ تحریریں