فرشتوں کی گزارش ۔۔۔

قَالُوا        ۔ أَ۔            تَجْعَلُ       ۔ فِيهَا      ۔ مَن           ۔ يُفْسِدُ         ۔ فِيهَا     ۔ 
انہوں نے کہا   ۔ کیا ۔     تُو بناتا ہے ۔  اس میں ۔    جو ۔    وہ فساد کرے گا ۔    اس میں 
وَيَسْفِكُ          ۔ الدِّمَاءَ      ۔ وَنَحْنُ                          ۔ نُسَبِّحُ  
اور وہ بہائے گا     ۔ خون      ۔ اور ہم ۔ ہم تسبیح بیان کرتے ہیں ۔ 
بِحَمْدِكَ                      ۔ وَنُقَدِّسُ                      ۔ لَكَ   ط
تیری تعریف کے ساتھ ۔ اور ہم پاکیزگی بیان کرتے ہیں ۔    تیرے لئے

 قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ    ط
انہوں نے کہا کیا تو اس میں اسے بناتا ہے جو اس میں فساد کرے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری خوبیاں پڑھتے  ہیں اور تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں ۔

یَسْفِکُ ۔ ( وہ بہائے ) ۔ یہ لفظ سفک سے نکلا ہے جس کے معنی خون بہانے کے ہیں ۔ 
اَلدِّمَاء ۔  ( خون ) یہ دم کی جمع ہے جس کے معنی ہیں خون ۔ 
نُسَبِّحُ ۔ ( ہم تسبیح پڑھتے ہیں )  یہ لفظ تسبیح سے بنا ہے ۔ اس سے مراد ہے دل سے الله تعالی کو تمام مخلوق سے بالاتر سمجھنا ۔ اور زبان سے اس کا اقرار کرنا ۔ نیز اس کے مرتبے کے مطابق اس میں تمام اچھی صفتوں کا ماننا ۔ 
نُقَدِّسُ۔ ( ہم پاکیزگی بیان کرتے ہیں ) یہ لفظ تقدیس سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں پاکیزگی بیان کرنا اور الله تعالی کو تمام بُری صفات اور مخلوق کی صفات سے پاک و برتر سمجھنا ۔ 
جب فرشتوں نے الله جل شانہ سے خلیفہ بننے کا اعلان سُنا تو کہا ہم اپنے قول و فعل سے آپ کے مقدس اور پاک ہونے کا اقرار کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں کہ زمین کی اس مخلوق سے فساد کا خطرہ ہے ۔ وہ دُنیا میں خونریزی کرے گا ۔ اور اس کی وجہ سے دُنیا تباہی اور بربادی کا گھر بن جائے گی ۔ کیونکہ وہ اپنی خواہش کی پیروی کرے گا ۔ اس سے پوری طرح تیری اطاعت نہ ہو سکے گی ۔ 
فرشتوں نے عرض کیا اے پروردگارِ عالم ! اگر خلیفہ پیدا کرنے کا یہ مقصد ہے کہ سب طرف  تیری تعریف ہو ۔ سب کے سب تیری حمد کے گیت گائیں ۔ اور تیری اطاعت کریں ۔ تو ہم اس خدمت کے لئے حاضر ہیں ۔ ہم ہر وقت تیرا حکم سُننے اور اس پر عمل کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں ۔ اس لئے زمین کی مخلوق پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تیری ذات پاک ہے ۔ تیرا ہر کام ٹھیک ہے ۔ لیکن ہماری سمجھ میں نہیں آتی کہ زمینی مخلوق میں ایسی مخلوق کیسے ہو سکتی ہے ۔ جو تیری اطاعت اور فرمانبرداری اور تسبیح و تحمید کے لئے ہر وقت تیار رہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں