*فرشتوں کا سجدہ*

وَإِذْ    ۔ قُلْنَا   ۔      لِلْمَلَائِكَةِ    ۔      اسْجُدُوا   ۔         لِآدَمَ     ۔                        فَسَجَدُوا
اور جب ۔ ہم نے کہا۔ ۔ فرشتوں سے ۔     تم سجدہ کرو ۔ آدم کے لئے ۔ پس انہوں نے سجدہ کیا 
 إِلَّا      ۔ إِبْلِيسَ     ۔ أَبَى     ۔              وَاسْتَكْبَرَ                ۔ وَكَانَ    ۔ مِنَ       ۔ الْكَافِرِينَ۔   3️⃣4️⃣
سوائے    ۔ ابلیس ۔ انکار کیا اُس نے ۔ اور تکبر چاہا اُس نے ۔ اور تھا وہ  ۔ سے                      ۔ کافروں 

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ.   3️⃣4️⃣
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرو سو وہ جھکے  مگر ابلیس  ( نہ  جھکا ) اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا ۔ 

اُسْجُدُوْا  ۔ ( سجدہ کرو )  ۔ لُغت میں سجدے سے مراد ہے سر جھکا کر عاجزی اور فرمانبرداری ظاہر کرنا ۔ شرع نے خاص طور پر سجدہ کے معنی زمین پر پیشانی رکھنا قرار دئیے ہیں ۔ سجدہ انتہائی تعظیم کا نشان ہے ۔ اس لئے شریعت نے الله جل شانہ کے سوا کسی اور کےلئے حرام کر دیا  ۔ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ فرشتے اُن کی بزرگی اور برتری ماننے کے لئے اُن کے آگے اپنے سر تعظیم کے طور پر جھکا دیں ۔ اگر شرعی معنی لئے جائیں تو پھر یہ مطلب ہو گا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی طرف منہ کرکے الله رب العزت کو سجدہ کریں کیونکہ یہاں  لِاٰدَمَ کے معنی آدم کے واسطے نہیں  بلکہ آدم کی طرف ہیں ۔ 
 اِبلیسَ  ( شیطان ) ۔  اس کے لفظی معنی نا اُمید کے ہیں ۔ یہ ابلیس کوئی فرشتہ نہ تھا ۔ بلکہ آگ سے بنا ہوا جن تھا ۔ کیونکہ نوری مخلوق سے انکار اور بغاوت کی امید نہیں ہو سکتی ۔ ابلیس الله تعالی کی عبادت اور اطاعت کی وجہ سے فرشتوں کی جماعت میں داخل کر لیا گیا  تھا ۔
 آبٰی ۔ ( اس نے انکار کیا ) یہ لفظ اِبا سے ہے ۔ اس کا مطلب ہے جان بوجھ کر کسی چیز سے انکار کرنا ۔ 
 اِستَکبَرَ ۔ ( تکبر کیا ) یہ لفظ کبر سے بنا ہے  ۔ اس کے معنی ہیں اپنے آپ کو دوسروں سے بڑا سمجھنا اور غرور کرنا ۔ 
 جب یہ بات واضح ہو گئی ۔کہ آدم علیہ السلام  علم اور درجہ میں فرشتوں سے بڑھ کر ہیں اور خلافت کے حقدار وہی ہیں ۔ تو الله جل شانہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کی بزرگی تسلیم کرنے کے لئے اُن کے آگے جھک جائیں ۔ 
 اس حکم کی تعمیل میں تمام فرشتے سجدہ میں گر پڑے ۔ البتہ ابلیس نے انکار کیا ۔ وہ کہنے لگا کہ میں آگ سے بنا ہوں اور آدم کو مٹی سے بنایا گیا ہے ۔ اس لئے میں اس کے آگے نہیں جھکوں گا ۔
الله جل شانہ کے حکم کا انکار کرنے سے ابلیس کافر ہو گیا ۔ اور اسے الله تعالی کی رحمت سے محروم کر دیا گیا ۔  وہ راندۂ درگاہ ہوا ۔ اُسے الله جل جلالہ کا قرب بھی حاصل نہ رہا ۔ اور وہ لعنت میں گرفتار ہوا اور عذاب کا مستحق قرار پایا ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں