*علم کی فتح*

قَالَ    ۔    يَا    ۔ آدَمُ       ۔ أَنبِئْ۔          هُم    ۔ بِأَسْمَائِ  ۔       هِمْ    ۔ 
فرمایا ( الله تعالی نے ) ۔    اے ۔      آدم ۔    تو خبر دے  ۔ اُن کو ۔ ناموں کی ۔         اُنکے 
 فَلَمَّا   ۔           أَنبَأَ ۔         هُم   ۔   بِأَسْمَائِ  ۔ هِمْ    ۔ 
پس جب ۔     اس نے بتایا ۔ اُن کو ۔   ان کے نام ۔     ان کو 
قَالَ   ۔    أَلَمْ    ۔      أَقُل          ۔ لَّكُمْ             ۔ إِنِّي  
فرمایا ۔ کیا نہیں ۔ میں نے کہا ۔ تم سے ۔ بے شک میں 
  ۔ أَعْلَمُ                ۔ غَيْبَ          ۔ السَّمَاوَاتِ    ۔ وَالْأَرْضِ     ۔  
میں جانتا ہوں ۔ چھپی ہوئی باتیں ۔   آسمانوں کی   ۔ اور زمین کی 
وَأَعْلَمُ           ۔ مَا       ۔ تُبْدُونَ               ۔ وَمَا    ۔ كُنتُمْ    ۔ تَكْتُمُونَ۔ 3️⃣3️⃣
اور میں جانتا ہوں ۔    جو ۔ تم ظاہر کرتے ہو ۔    اور جو    ۔ ہو تم ۔      تم چھپاتے ہو 

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُم بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ 
وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ۔   3️⃣3️⃣
فرمایا " اے آدم ! انہیں انکے نام بتا دے " پھر جب اس نے انہیں ان چیزوں کے نام بتائے  فرمایا ! "کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمان اور زمین کی چھپی ہوئی باتیں  اور میں جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو" ۔ 

حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ مسلسل بیان ہو رہا ہے ۔ الله جل شانہ نے جب فرشتوں کے سامنے آدم علیہ السلام کی خلافت کا اعلان فرمایا ۔ تو انہوں نے سب سے پہلے تو یہ عرض کی ۔ کہ ہم تیری حمد و ثنا اور بزرگی  و پاکیزگی کا ہر وقت اقرار کرتے ہیں ۔ گویا اگر صرف حمد و ثنا درکار ہے تو یہ کام ہم انجام دے رہے ہیں ۔ پھر فرشتوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اولادِ آدم دنیا میں خونریزی کرے گی اور فساد مچائے گی ۔ 
الله جل شانہ نے آدم علیہ السلام کا استحقاق ثابت کرنے کے لئے عِلم کا امتحان رکھا ۔ آدم علیہ السلام کو ان کی فطری صلاحیّت اور استعداد کے مطابق عِلمِ اسماء سے نوازا ۔ فرشتے اس کے اہل نہ تھے ۔ لہٰذا انہیں علمِ اسماء حاصل نہ تھا ۔ جب دونوں سے سوال وجواب ہوئے تو فرشتوں نے اپنی بے خبری کا اقرار کیا ۔ مگر آدم علیہ السلام نے تمام چیزوں کے نام بتا دئیے ۔ اور اپنی برتری ثابت کر دی ۔ 
 اس موقع پر الله تعالی نے فرمایا ۔ کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا ۔کہ میں ظاہر و باطن کی ہر بات جانتا ہوں ۔ زمین و آسمان کے رازوں سے باخبر ہوں ۔ آدم کے متعلق جو خدشے تم نے ظاہر کئے ۔ انہیں بھی جانتا ہوں ۔ اور جن باتوں کو کُھل کر ظاہر نہ کیا ۔ ان سے بھی باخبر ہوں ۔ گویا علمِ الٰہی تمام باتوں پر حاوی ہے ۔ وہ ہر کسی کو اس کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق ہی درجہ اور ذمہ داری عطا کرتا ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں