نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*آدم علیہ السلام کا فرشتوں سے مقابلہ*

 ثُمَّ     ۔     عَرَضَ           ۔  هُمْ       ۔ عَلَى         ۔ الْمَلَائِكَةِ         ۔ فَقَالَ             أَنبِئُو۔        نِي      
پھر ۔     اُس نے پیش کیا ۔ اُن کو ۔        پر         ۔ فرشتے ۔    پھر اس نے کہا   ۔ تم بتاؤ ۔ مجھے 
بِأَسْمَاءِ    ۔   هَؤُلَاءِ        ۔ إِن     ۔ كُنتُمْ       ۔ صَادِقِينَ.  3️⃣1️⃣
نام ۔          سب ۔         اگر ۔    ہوتم ۔            سچ بولنے والے 

قَالُوا      ۔          سُبْحَانَكَ       ۔ لَا     ۔ عِلْمَ    ۔  لَنَا             ۔ إِلَّا    
کہا ان سب نے ۔         پاک ہے تُو ۔    نہیں ۔    علم ۔    ہمارے لئے ۔ سوائے 
مَا     ۔ عَلَّمْتَ۔           نَا        ۔ إِنَّكَ         ۔ أَنتَ      ۔ الْعَلِيمُ           الْحَكِيمُ.   3️⃣2️⃣
جو ۔ تو نے سکھایا ۔ ہمیں ۔ بے شک تو ۔    تو ہی ۔   علم والا       ۔       حکمت والا ہے 

 ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ.   3️⃣1️⃣
پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے کیا  پھر فرمایا  مجھے ان کے نام بتاؤ  اگر تم سچے ہو ۔ 
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ.   3️⃣2️⃣
وہ بولے تو پاک ہے  ہمیں معلوم نہیں  سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھایا  بے شک تو جاننے والا حکمت والا ہے ۔ 

یہ بتایا جا چکا ہے کہ فرشتے صرف اسی قدر جانتے ہیں ۔ جس قدر انہیں علم دیا گیا ہے ۔ جن چیزوں کی انہیں ضرورت نہیں وہ نہ تو اُن کے بارے میں جانتے ہیں ۔ اور نہ اس کے بارے کچھ جاننے کی کوشش کر سکتے ہیں ۔ 
 اس لئے آدم علیہ السلام کو تمام چیزوں کے نام بتانے کے بعد الله تبارک و تعالی نے ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے  پیش کیا ۔ اور انہیں حکم دیا کہ اگر تم اس دعوٰی میں سچے ہو  تو بتاؤ ان چیزوں کے نام کیا ہیں ؟ 
فرشتے ایک پاک مخلوق ہیں ۔ انہیں الله تعالی کی عبادت کے علاوہ کوئی کام ہی نہیں ۔ وہ  اُن چیزوں کے نام کیسے بتاتے ۔ کہنے لگے ہمیں تو بس اتنا ہی پتہ ہے جتنا تو ہمیں بتا چکا ہے ۔ اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں جانتے ۔ رہیں یہ چیزیں تو ان کے بارے میں ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں ۔ کہ ان کے پیدا کرنے میں کوئی حکمت اور فائدہ ضرور پوشیدہ ہے ۔ کیونکہ تیرے کام حکمت سے خالی نہیں ہوتے ۔ 
ان آیات سے واضح ہے کہ فرشتوں پر انسان کی برتری اور عظمت علم کے اعتبار سے ہوئی ۔ اب اگر اولادِ آدم میں کوئی علم سے لا پرواہ ہے تو خلافتِ الٰہی کا حق نہیں ادا کر سکتا ۔ ہم دیکھتے ہیں واقعی دُنیا میں وہی قومیں ترقی پر ہیں جو علم کی دولت سے مالا مال ہیں ۔ 
 درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...