*حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ*

فَتَلَقَّى     ۔ آدَمُ       ۔ مِن      ۔ رَّبِّهِ         ۔ كَلِمَاتٍ       ۔ فَتَابَ                  ۔ عَلَيْهِ        
پس سیکھ لئے ۔ آدم۔        ۔ سے ۔۔ اسکا رب     ۔ الفاظ       ۔ پس وہ متوجہ ہوا ۔ اُس پر 
إِنَّهُ        هُوَ                  ۔ التَّوَّابُ             ۔      الرَّحِيمُ.    3️⃣7️⃣
بے شک وہ     ۔ وہ        ۔ بڑا توبہ قبول فرمانے والا۔        ۔    بہت مہربان 
فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ.    3️⃣7️⃣
پھر آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں ۔  پھر وہ اُن پر متوجہ ہوا ۔ بے شک وہی توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان ہے ۔ 
فَتَلَقّٰٓی  ۔ ( پھر سیکھ لئے ) ۔ یہ لفظ تلقی سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں ملنا ۔ کسی چیز کا پانا یا حاصل کرنا ۔ 
کَلِمٰتٍ ۔ ( کلمات ، باتیں  ) یہ لفظ کلمہ کی جمع ہے ۔ جس کے معنی ہیں بات ۔  الله کریم نے بڑی رحمت اور شفقت سے 
حضرت آدم علیہ السلام کو توبہ کے کلمات سکھا دیئے ۔ قرآن مجید میں ایک دوسرے مقام پر انہیں یوں بیان فرمایا ہے ۔
*قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ*
دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔
سورہ الاعراف ۔ آیہ 23 
فَتَابَ ۔ ( توجہ فرمائی ) ۔ یہ لفظ توبہ سے بنا ہے ۔ جس کے معنی ہیں کسی کی طرف توجہ کرنا ، لوٹ آنا ، رجوع کرنا ۔
 گناہوں سے معافی مانگنے کو توبہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ انسان گناہوں کا احساس ہونے پر ان کا اعتراف کرتا ہے ۔ اور آئندہ ان گناہوں سے باز رہنے کا اقرار اور عہد کرتا ہے ۔ 
جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکلنے کا حکم ہوا تو انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔ وہ اس پر بہت پچھتائے ۔ پریشانی کی حالت میں اپنی خطا پر روتے رہے ۔ اور بے قراری میں پشیمان پھرتے رہے ۔ آخر الله رحیم و کریم کو ان پر رحم آیا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں بخشش کی دُعا کے چند الفاظ ڈال دئیے ۔ انہوں نے انہیں الفاظ میں دُعا کی ۔
 الله جل شانہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی ۔ کیونکہ وہ یقیناً توبہ قبول کرنے والا اور اپنے بندوں پر ہر حال میں رحمت اور مہربانی فرمانے والا ہے ۔ 
توبہ کے لئے تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے ۔ پہلی یہ کہ انسان اپنے گناہ کو مان لے ۔  اور اس پر پچھتائے ۔ 
دوسرا یہ کہ اس کام کو چھوڑ دینے کا پکا ارادہ کر لے ۔۔ 
اور تیسری یہ کہ وہ اس گناہ کو آئندہ ہرگز نہ کرے ۔ 
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں توبہ کی بہت تاکید آئی ہے ہمیں ہر وقت اپنے دانستہ اور غیر دانستہ  بڑے اور چھوٹے ہر قسم کے گناہوں کی معافی کے لئے الله رحیم و کریم کے آگے توبہ کرنی چاہئیے ۔ 
درسِ قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درسِ قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں