نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*منکرینِ وحی کا انجام*

وَالَّذِينَ     ۔ كَفَرُوا  ۔      ۔     وَكَذَّبُوا                      ۔ بِآيَاتِنَا
اور وہ لوگ ۔ کافر ہوئے ۔ اور انہوں نے جھٹلایا  ۔ ہماری آیات کو 
 أُولَئِكَ      ۔ أَصْحَابُ     ۔ النَّارِ       ۔ هُمْ    ۔ فِيهَا        ۔ خَالِدُونَ۔ 3️⃣9️⃣
یہی ہیں ۔ صاحب ۔  مم۔  آگ ۔        وہ۔    اس میں ۔ ہمیشہ رہنے والے ہیں 

وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ. 3️⃣9️⃣
اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے وہی جھنمی ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ 

اصحاب النّار ۔ ( جہنمی) ۔  اس کا مطلب ہے دوزخ میں رہنے والے ۔ گویا جو لوگ شریعت سے انکار کرکے الله جل جلالہ کے قانون کو جھٹلاتے ہیں ۔ انہوں نے اپنا تعلق دوزخ سے جوڑ لیا ہے  اُن کا ٹھکانا جہنم کی آگ ہو گی ۔ 
حضرت آدم علیہ السلام جب دنیا میں آئے تو الله تعالی نے انہیں دُنیا میں رہنے سہنے کا قانون ، الله تعالی کو راضی رکھنے کا طریقہ اور دوبارہ جنت میں جانے کا راستہ بتا دیا ۔ یعنی یہ کہ الله جل شانہ انہیں ضرورت کے وقت اپنا پیغام بھیجتا رہے گا ۔ جو ان کی راہنمائی کا ذریعہ ہوگا ۔ اور ان کی نسل کو بھی انبیاء علیھم السلام کے ذریعے ھدایت ملتی رہے گی ۔ انسان صرف اپنی عقل سے سیدھی راہ نہیں پا سکتا ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ الله تعالی کی طرف رجوع کرے ۔ جو اس کی فطرت بنانے والا ہے ۔ 
جو لوگ اس کی ہدایت کو سچے دل سے قبول کریں گے ۔ اس کی بھیجی ہوئی نشانیوں میں  غور کریں گے اور اس کے حکموں پر پختگی سے عمل کریں گے ۔ وہ ہر طرح کے غم اور افسوس سے نجات پائیں گے ۔ اور الله جل شانہ کو راضی کر لینے کے سبب دنیا کی زندگی کے بعد جنت میں داخل ہوں گے ۔ جہاں ہمیشہ کا آرام اور ہر طرح کا چین انہیں نصیب ہو گا ۔ 
البتہ جو لوگ اُس کی ہدایت سے منہ موڑ لیں گے ۔ اس کے حکموں سے سرتابی کریں گے ۔ وہ اپنی ناقص عقل کی وجہ سے ساری زندگی گمراہی میں بھٹکیں گے ۔ انہیں وہ موت کے بعد دوزخ میں داخل کرے گا ۔ جہاں وہ آگ میں جلیں گے ۔ اور طرح طرح کے عذابوں میں گرفتار ہوں گے ۔ 
آپ نے غور کیا ان لوگوں کا انجام کس قدر خوفناک ہے ۔ جو الله جل جلالہ کی ہدایت سے منہ موڑیں ۔ اور ان لوگوں کا انجام کیسا بہترین ہے جو اس کی ہدایت پر چلیں ۔ آئیے ہم الله جل شانہ کی ہدایت کے راستے پر چلتے ہوئے اس گروہ میں شامل ہو جائیں جو الله کریم کا پسندیدہ ہے ۔ اب اس کی صورت یہی ہے کہ الله تعالی کے آخری نبی *حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم* کی تعلیمات کو دل و جان سے قبول کر لیں اور پختہ ارادے کے ساتھ نیک نیتی سے اس پر عمل کریں ۔
 اس یقین کے ساتھ کہ  ۔۔۔۔۔ یہ تعلیم آخری تعلیم ہے ۔۔۔۔۔ یہ نبی آخری نبی صلی الله علیہ وسلم ہے ۔۔۔۔ 
*جس کے بعد کوئی اور نبی دنیا میں نہیں آئے گا* 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...