*حضرت آدم علیہ السلام کی لغزش*

فَأَزَلَّهُمَا      ۔ الشَّيْطَانُ       ۔ عَنْهَا       ۔ فَأَخْرَجَ۔                          هُمَا۔    
پھر اس نے پھسلا دیا اُن دونوں کو ۔     ابلیس  ۔ اس سے  ۔ پس نکال دیا اس نے ۔ ان دونوں کو
   ۔  مِمَّا       ۔ كَانَا   ۔             فِيهِ 
اس سے جو ۔    وہ دونوں تھے ۔     اُس میں 

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ 
پھر شیطان نے انہیں اس کے بارے میں پھسلایا ۔ پس نکال دیا اس نے اس ( جگہ ) سے جہاں وہ تھے ۔

فَاَزَّلَّھُمَا ۔ ( پھر اس نے انہیں پھسلا دیا ) ۔ یہ لفظ زَلَّه سے بنا ہے جس کے معنی ہیں جگہ سے ہٹا دینا یا پھسلا دینا ۔ اس لفظ کے مفہوم میں جان بوجھ کر نافرمانی یا سر کشی داخل نہیں ۔ بلکہ ایسی لغزش مُراد ہوتی ہے جو بھول چُوک یا انجان پنے میں ہو جائے ۔ 
اَلشَّیْطٰن۔ ( شیطان ) ۔ شیطان سے مراد وہ مخلوق ہے جو الله جل شانہ کی رحمت سے دور ہو گئی ۔ یہ ابلیس کا دوسرا نام ہے ۔ اُس نے الله جل شانہ کی نافرمانی کی ۔ اس لئے اسے جنت سے نکال دیا گیا ۔ وہ آدم علیہ السلام کا سخت دشمن ہو گیا ۔ وہ انسان کو بدکاری اور الله تعالی کی نافرمانی پر مجبور نہیں کر سکتا ۔ بلکہ مختلف طریقوں سے اسے بُرے کاموں کی ترغیب دیتا ہے ۔ اس کا اثر دور سے بھی ہو سکتا ہے اور نزدیک سے بھی ۔ مادی رکاوٹیں اس کے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ۔
عَنْھَا ۔ ( اس کے سبب ) ۔ اس سے اشارہ درخت کی طرف بھی ہو سکتا ہے ۔ یعنی اس درخت کے ذریعے پھسلا دیا ۔ اور اس کا اشارہ جنت کی طرف بھی ہو سکتا ہے ۔ اس صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ آدم علیہ السلام کو اس  جنت سے نکلوا دیا ۔ 
الله جل شانہ نے آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کو جنت میں بسایا اور حکم دیا فلاں درخت کا پھل نہ کھانا ۔ بلکہ اس کے قریب بھی نہ جانا ۔ شیطان نے چونکہ اپنی سرکشی اور تکبر کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا  اسی لئے دُھتکار دیا گیا ۔ وہ حسد کے طور پر ان کا دشمن بن گیا ۔ اس نے ٹھان لی کہ کسی نہ کسی طرح وہ انہیں جنت سے نکلوا دے گا ۔ 
قرآن مجید میں ایک دوسری جگہ بیان ہے کہ شیطان   آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کے پاس پہنچا ۔ انہیں اپنی دوستی اور خیر خواہی کی قسمیں کھا کھا کر یقین دلایا کہ اگر تم اس درخت کا پھل کھا لو گے تو فرشتے بن جاؤ گے یا تم ہمیشہ کے لئے جنت میں رہو گے اور تم یہاں سے کبھی نہیں نکالے جاؤ گے ۔ 
حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی اس کے فریب میں آگئے ۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ کوئی الله تبارک و تعالی کی جھوٹی قسم بھی کھا سکتا ہے ۔ انہوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا ۔ کھاتے ہی جنت کا لباس ان کے بدن سے اُتر گیا ۔ اور وہ دونوں شرم کے مارے اپنے بدن پر درختوں کے پتے چپکانے لگے ۔ الله تعالی نے انہیں حکم دیا کہ تم یہاں سے نکل جاؤ ۔
 شیطان جنت جیسی نعمت سے نکلوانے کا سبب بنا ۔ ہم پر لازم ہے کہ اس کے فریب سے بچتے رہیں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درسِ قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں