نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*الله کے حکم میں حجت بازی* ۔۔۔۔ ( الف )

قَالُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادْعُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لَنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    رَبَّكَ 
انہوں نے کہا ۔۔۔ تو دعا کر ۔۔۔ ہمارے لئے ۔۔۔ اپنے رب سے 
يُبَيِّن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لَّنَا ۔۔۔۔۔۔۔ مَا ۔۔۔۔۔  هِيَ 
وہ بیان کرے ۔۔۔ ہمارے لئے ۔۔۔ کیا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ 
قَالَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِنَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ يَقُولُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِنَّهَا 
کہا اس نے ۔۔۔ بے شک وہ ۔۔۔ وہ کہتا ہے ۔۔ بے شک وہ 
بَقَرَةٌ ۔۔۔۔ لَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔ فَارِضٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔وَلَا 
گائے ۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔  بوڑھی ۔۔۔ اور نہ 
بِكْرٌ ۔۔۔۔۔۔۔ عَوَانٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بَيْنَ ۔۔۔۔۔۔۔ ذَلِكَ 
بن بیاہی ۔۔۔ درمیان ۔۔۔۔ دونوں کے ۔۔۔۔ یہ 
فَافْعَلُوا ۔۔۔۔۔۔  مَا ۔۔۔۔۔۔ تُؤْمَرُونَ۔  6️⃣8️⃣
پس تم کرو ۔۔۔ جو ۔۔۔ تم حکم دئیے گئے ہو 

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ
فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ.    6️⃣8️⃣
بولے کہ ہمارے لئے اپنے رب سے دُعا کر  کہ ہمیں بتا دے کہ وہ گائے کیسی ہے  کہا وہ فرماتا ہے  کہ وہ گائے نہ بوڑھی اور نہ ہی جوان  اس کے درمیان ہے۔ پس جو تمہیں حکم ملا ہے کر ڈالو ۔ 

مَا ھِیَ ۔ ( وہ کیسی ہے ) ۔ جب بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم ہوا تو فورا حکم ماننے کی بجائے اس میں بحث اور حجت کرنے لگے ۔ سب سے پہلے انہوں نے سوال کیا عمر کے لحاظ سے وہ گائے کیسی ہے ۔ 
فَارِضٌ ۔ ( بوڑھی ) ۔ اس سے مراد ایسی عمر ہے جس کو پہنچ کر بچے پیدا کرنے کا سلسلہ ختم ہو چکا ہو ۔ یعنی بہت بوڑھی ۔ 
بِکْرٌ ۔ ( بن بیاہی ) ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جس نے ابھی بچہ پیدا ہی نہ کیا ہو ۔ یعنی بچھیا 
عَوَانٌ ۔ ( درمیان ) ۔ اس سے مراد ہے درمیانہ عمر والی ۔ جو نہ بوڑھی ہو نہ بچی 
الله جل شانہ اور اس کے نبی کے احکام  حکمت کے بغیر نہیں ہوتے ۔ ضروری نہیں کہ ہر انسان ان کی اندرونی حکمت سمجھ سکے ۔ اس لئے ان کی تعمیل میں کسی تامّل ،  ، ہکحچاہٹ اور اعتراض سے کام نہیں لینا چاہئیے ۔ بلکہ جو بھی حکم ہو  بلا چون و چرا اس کی تعمیل کرنی چاہئیے ۔ فورًا اسے مان لینا چاہئیے ۔ 
ہر حکم اور قانون شروع میں سادہ اور آسان ہوتا ہے ۔ لیکن جب اس میں بال کی کھال نکالی جاتی ہے اور اعتراض کئے جاتے ہیں وہ مشکل سے مشکل تر ہوتا جاتا ہے ۔ 
الله تعالی نے بنی اسرائیل کو  موسٰی علیہ السلام کے ذریعے حکم دیا کہ وہ ایک گائے ذبح کریں ۔ لیکن بجائے حکم ماننے کے انہوں نے اعتراض  بحث  اور سوال  کرنے شروع کر دئیے ۔  اور اس کی عمر دریافت کرنے لگے ۔ کہ جوان ہو یا بوڑھی ؟ 
جواب میں ایک نئی بندش لگ گئی کہ درمیانی عمر کی ہو ۔ گویا آسان۔ حکم میں اپنے لئے ایک مشکل خود انہوں نے پیدا کر لی 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...