*صلوۃ التسبیح*

حدیث شریف میں صلوٰۃ التسبیح کی فضیلت
صلٰوۃ التسبیح کا حدیث شریف میں بڑا ثواب بتایا گیا ہے ، اس کے پڑھنے سے بہت زیادہ  ثواب ملتا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو یہ نماز سکھلائی تھی
اور فرمایا تھا اس کے پڑھنے سے تمہارے تمام گناہ اگلے پچھلے نئے پرانے چھوٹے بڑے غلطی سے کئے ہوئے اور جان بوجھ کر کئے ہوئے چھپ کر کئے ہوئے اور کھلم کھلا کئے ہوئے سبھی گناہ اللہ تعالی معاف کردیں گے
اور فرمایا کہ اگر ہو سکے تو یہ نماز روزآنہ پڑھ لیا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو ہر ہفتہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو مہینہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک دفعہ پڑھ لیا کرو اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم از کم زندگی بھر میں ایک بار تو ضرور پڑھ لیا کرو ۔
(سنن ابی داؤد ، باب صلاة التسبيح، حدیث نمبر:۱۱۰۵)

صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کے دو طریقے ہیں:
*پہلا طریقہ* 
چار رکعت کی نیت باندھ کر ثناء ۔۔۔۔۔  أعوذباللہ، بسم اللہ اور قرأت کے بعد 
رکوع سے پہلے پندرہ مرتبہ ۔۔۔ سبحان اللہ والحمد اللہ ولا الا اللہ واللہ اکبر پڑھ کر رکوع کرے
اور رکوع میں تین مرتبہ ۔۔۔سبحان ربی العظیم کہنے کے بعد پھر یہی تسبیح دس مرتبہ پڑھے ، پھر رکوع سے اٹھے 
اور سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد کے بعد قومہ میں دس بار پڑھے ،
 پھر سجدہ کرے ، اس میں  سجدہ کی تسبیح کے بعد یہ کلمات دس مرتبہ پڑھے، 
پھرسجدہ سے سر اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر بیٹھے اور یہ کلمات دس مرتبہ پڑھے
 پھردوسرے سجدہ میں دس مرتبہ یہ کلمات  پڑھ کر بیٹھے 
 پھردس مرتبہ تسبیح پڑھے۔۔
پھر الله اکبر کہہ کر کھڑا ہو جائے ۔اور دوسری رکعت کی ابتدا کرے ۔ 
تو اس طرح ایک رکعت میں  75 مرتبہ  یہ تسبیح ہوگئ
اور اسی طرح دوسری رکعت پڑھ کر جب التحیات کے لئے بیٹھے تو پہلے  دس مرتبہ یہ تسبیح  پڑھ کر ، پھر التحیات پڑھے اس طرح چاروں رکعتیں پوری کرلیا کرے ۔ یہ کل. 300 مرتبہ ہوگئے ۔۔۔    
دوسرا طریقہ ۔۔۔۔ 
نیت باندھ کر ثناء کے بعد پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے، 
پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہاور قرأت کے بعد رکوع سے پہلے دس مرتبہ
 پھر رکوع میں دس مرتبہ
پھر رکوع سے کھڑے ہو کر دس مرتبہ
 پھر سجدہ میں دس مرتبہ
 پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ 
پھر دوسرے سجدے میں دس مرتبہ پڑھ کر بغیر بیٹھے اللہ اکبر کہہ کر کھڑا ہو جائے ،
تو یہ ایک رکعت میں 75 مرتبہ ہوگئے ۔۔۔ 
اور اس طرح چار رکعت پوری کرے تو کل تین سو مرتبہ ہو جائیں گے ، یہ طریقہ عام لوگوں کے لئے آسان ہے

(بخاري بَاب صَلَاةِ التَّسْبِيحِ ۱۱۰۵)

*اس نماز میں پانچ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے* ۔ 
(۱) یہ نماز مکروہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت پڑھنا جائز ہے ۔۔۔ 
 (۲) ان رکعتوں کے لئے قرآن کریم کی کوئی سورت متعین نہیں ہے جو سورۃ بھی یاد ہو پڑھ سکتے ہیں  ۔
(۳) ان تسبیحوں کو زبان سے ہرگز نہ گنے ، کیوں کہ اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، ہاں البتہ ہاتھ کی انگلیوں کو ہر تسبیح کے ساتھ اپنی جگہ رکھ كر دبا دیا جائے اور اس طرح یادرکھا کرے تو جائز ہے۔۔۔
(۴) اگر کسی رکن میں تسبیح پڑھنا بھول جائے تو بعد کے کسی بھی رکن میں اس کو پوری کرسکتا ہے ۔
(۵) اگر سجدہ سہو لازم آجائے تو سجدہ سہو میں یہ تسبیح پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
ہر رکن کے آخر میں 
*سبحان الله  والحمد لله ولا الہ والله اکبر  ولا حول ولا قوۃ الا بالله العلی العظیم*
ایک بار پڑھ لے ۔ 

حوالہ

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں