نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*حضرت مسیح کی آمد*

وَلَقَدْ ۔۔۔۔۔۔  آتَيْنَا ۔۔۔۔۔۔۔ مُوسَى ۔۔۔ الْكِتَابَ 
اور البتہ تحقیق ۔۔۔ ہم نے دی ۔۔۔ موسی ۔۔۔۔ کتاب 
وَقَفَّيْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مِن بَعْدِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بِالرُّسُلِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَآتَيْنَا 
اورہم نے پے درپے بھیجے ۔۔۔۔ بعد اس کے ۔۔۔ رسول ۔۔۔ اور ہم نے دی 
عِيسَى ۔۔۔۔ابْنَ ۔۔۔۔۔۔ مَرْيَمَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الْبَيِّنَاتِ 
عیسٰی ۔۔۔۔ بیٹا ۔۔۔ مریم ۔۔۔۔ کُھلی نشانیاں 
وَأَيَّدْنَاهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بِرُوحِ ۔۔۔ الْقُدُسِ 
اور قوّت دی ہم نے اس کو ۔۔۔ روح  ۔۔۔۔۔ پاک 

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ 

اور بے شک ہم نے موسٰی علیہ السلام کو کتاب دی اور ان کے بعد پے درپے ( متواتر)  رسول بھیجے  اور ہم نے مریم علیھا  السلام کے بیٹے عیسیٰ کو واضح معجزے دئے  ہم نے اسے پاک روح سے مدد دی ۔ 

قَفَّیْنَا ۔ ( ہم نے ایک کے بعد ایک بھیجے ) ۔  یہ لفظ قفَّا سے ہے ۔ اور اسم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس وقت اس کے معنی پشت یعنی پیٹھ کے ہوتے ہیں ۔ 
بنی اسرائیل میں حضرت موسی علیہ السلام کے بعد انبیاء کا سلسلہ مسلسل چلتا رہا ۔ جن میں بعض مشہور نبی یہ ہیں ۔ حضرت یوشع ، داود ، زکریا ، یحیٰ۔ اور عیسی علیھم السلام ۔ 
عیسیٰ ۔ ( عیسٰی ) ۔ حضرت عیسی علیہ السلام بنی اسرائیل کے نبیوں میں سے سب سے آخری نبی ہیں ۔ بنی اسرائیل میں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوا ۔ اس کے بعد نبوت بنو اسماعیل میں چلی گئی ۔ جس میں حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پیدا ہوئے ۔ اور آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے بعد دنیا میں کوئی نبی نہیں آیا ۔ اور نہ آئے گا ۔ یعنی آپ پر نبوت ختم ہوگئی ۔ 
حضرت عیسٰی علیہ السلام خاص طور پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے گئے تھے ۔ 
سنِ عیسوی حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نام سے ہی جاری ہوا ۔ ملک شام میں ایک قصبہ ناصرہ ہے ۔ جو آپ کا آبائی وطن تھا ۔ اسی نسبت سے آپ کو مسیح ناصری کہتے ہیں ۔
مَرْیَمَ ۔ ( مریم ) ۔ حضرت مریم کے والد کا نام عمران تھا ۔ آپ قومِ اسرئیل کے ایک بڑے معزز خاندان سے تھیں ۔ اور خود بھی بڑی با عصمت اور حیا والی تھیں ۔ حضرت عیسی علیہ السلام ان ہی کے بطن سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے ۔ 
عیسٰی ابن َ مَرْیَمَ ۔ (مریم کا بیٹا عیسٰی ) ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عیسٰی علیہ السلام بھی ایک بشر ہی تھے ۔ 
معاذ الله  الله کے بیٹے نہیں تھے ۔ ہاں آپ آلله جل شانہ کے بڑے پیغمبر تھے ۔ چونکہ آپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے ۔ اس لئے نسبت ماں سے دی گئی ہے ۔ 
اَلْبَیِّنَات ۔ (  کُھلے ، صریح معجزے ) ۔ اس کا واحد بیّنہ ہے ۔ جس کے لفظی معنی واضح اور روشن کے ہیں ۔ ایسے واضح اور روشن معجزے کہ جن کے ماننے میں حیل و حجت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات میں  مُردوں کو زندہ کرنا ، پیدائشی اندھوں گونگے بہروں کو درست کرنا اور برص وغیرہ کے مریض کو درست کرنا ، غیب کی خبریں بتانا وغیرہ شامل ہیں ۔
رُوحُ الْقُدُس ۔ ( پاکیزگی والی روح ) ۔ روح القدس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام لئے جاتے ہیں ۔ وہ نبیوں اور رسولوں کے پاس الله تعالی کا پیغام لاتے تھے ۔ ہر مشکل کے وقت الله کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس مقدس نبی کی مدد کی ۔ اسی لئے یہاں ان کا خصوصیت کے ساتھ ذکر موجود ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...