*صرف بعض احکام کی اطاعت*

وَإِن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ يَأْتُوكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔أُسَارَى
اور اگر ۔۔۔ وہ آئیں تمہارے پاس ۔۔۔۔ قیدی 
تُفَادُوهُمْ
تم فدیہ دے کر چھڑاتے ہو ان کو 
وَهُوَ ۔۔۔۔  مُحَرَّمٌ  ۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ  ۔۔۔۔۔۔  إِخْرَاجُهُمْ 
اور وہ ۔۔۔ حرام ۔۔۔ تم پر ۔۔۔۔۔۔ ۔ نکالنا ان کو 
 أَفَتُؤْمِنُونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بِبَعْضِ ۔۔۔۔۔۔  الْكِتَابِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَتَكْفُرُونَ 
کیا پس تم ایمان لاتے ہو ۔۔۔۔ کچھ پر ۔۔۔۔ کتاب ۔۔۔ اور تم انکار کرتے ہو 
بِبَعْضٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔   فَمَا ۔۔۔۔ جَزَاءُ ۔۔۔۔ مَن ۔۔۔۔۔۔۔۔   يَفْعَلُ 
اس سے کچھ ۔۔۔ پس نہیں ۔۔۔ بدلہ ۔۔۔ جو  ۔۔۔ وہ کرتا ہے 
ذَلِكَ ۔۔۔   مِنكُمْ ۔۔۔۔   إِلَّا ۔۔۔۔   خِزْيٌ ۔۔۔۔۔۔   فِي 
یہ ۔۔۔ تم سے ۔۔۔ سوائے ۔۔۔ رسوائی ۔۔۔۔ میں 
الْحَيَاةِ ۔۔۔ الدُّنْيَا ۔۔۔۔۔ وَيَوْمَ ۔۔۔۔۔  الْقِيَامَةِ 
زندگی ۔۔۔ دنیا ۔۔۔۔ اور دن ۔۔۔۔۔۔ قیامت 
يُرَدُّونَ ۔۔۔۔۔۔۔ إِلَى ۔۔۔۔ أَشَدِّ ۔۔۔ الْعَذَابِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَمَا 
وہ لوٹائے جائیں گے ۔۔۔ طرف ۔۔۔ سخت ۔۔۔ عذاب ۔۔۔ اور نہیں 
اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔ بِغَافِلٍ ۔۔۔۔۔۔ عَمَّا ۔۔۔۔۔تَعْمَلُونَ۔ 8️⃣5️⃣
الله تعالی ۔۔۔۔ بے خبر ۔۔۔ وہ جو ۔۔۔۔۔۔۔ تم کرتے ہو 

وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ
وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ.   8️⃣5️⃣

اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا بدلہ دے کر چھڑاتے ہو حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم پر حرام ہے ۔ کیا تم کتاب کے بعض حصے کو مانتے ہو اور بعض کو نہیں مانتے  ۔ اس کے سوا کوئی سزا نہیں اس شخص کے لئے جو تم میں سے یہ کرتا ہے ۔ مگر دنیا کی زندگی میں رُسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے ۔ اور الله تعالی تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں ہے ۔ 

اَلْکِتَب ۔ ( کتاب ) ۔ اس سے مراد بنی اسرائیل کی آسمانی کتاب تورات ہے ۔ ان پر یہ دلیل قائم کی جا رہی ہے کہ قرآن مجید کے احکام کی پیروی تو الگ رہی تم تو اپنی کتاب کی پیروی بھی پوری پوری نہیں کرتے ۔ تم اس میں سے اپنے مطلب اور فائدے کے احکام پر عمل کرتے ہو ۔ اور جو احکام بظاہر تم سے قربانی کا مطالبہ کریں ان کو تم پس پشت ڈال دیتے ہو ۔ ان پر عمل نہیں کرتے ۔
 اس آیت میں یہودیوں کی بدعملیوں اور بد عہدیوں کو اور زیادہ کھول کر بیان کیا گیا ہے ۔ 
مدینہ میں دو فریق یہودیوں کے تھے ۔ ایک بنی قریظہ دوسرے بنی نضیر ۔یہ دونوں گروہ آپس میں لڑا کرتے تھے ۔ اور مشرکوں کے بھی مدینہ میں دو گروہ تھے ۔ اوس اور خزرج ۔ یہ دونوں بھی آپس میں دشمن تھے ۔ پس بنو قریظ اور اوس کا گٹھ جوڑ تھا اور بنو نضیر  کی خزرج سے دوستی تھی ۔ لڑائی میں ہر کوئی اپنے دوستوں اور ساتھیوں کی حمایت کرتا ۔  وہ پہلے تو اپنے بھائی بندوں سے جنگ کر کے انہیں جلا وطن کردیتے ۔ ان کے گھر ڈھا دیتے ۔ اور اگر کوئی قید ہو کر پکڑا جاتا تو مل جُل کر مال جمع کرکے اپنا خلوص اور عمل دکھانے کے لئے  اس کا فدیہ دے کر اسے چُھڑاتے  ۔ یعنی اپنی قوم اگر غیر کے ہاتھ میں گرفتار ہوتی تو چھڑانے کے لئے مستعد ہوجاتے ۔ اور خود ان کو ستانے اور گلا تک کاٹنے کے لئے موجود رہتے ۔ 
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے لئے اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا ہی ناجائز تھا ۔ گویا وہ تورات کے اس حکم کی تو اطاعت کرتے  کہ قیدیوں کو فدیہ دے کر چُھڑایا جائے ۔ لیکن تورات کے اس حکم کی پیروی نہیں کرتے کہ اپنے بھائیوں کو جلا وطن نہ کیا جائے ۔ 
اس آیت مبارکہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص شریعت کے بعض احکام کی پیروی کرے اور جو حکم اس کی طبیعت اور مزاج کے خلاف ہو اس کے کرنے میں اسے ججھک اور اعتراض ہو تو بعض احکام کا ماننا اس کو کچھ فائدہ نہیں دے گا ۔
 یعنی بعض احکام کو مانے اور بعض کا انکار کرے ۔ کیونکہ ایمان کا تجزیہ ممکن نہیں اس لئے بعض کا انکار کرنے والا کافر بھی مطلق ہوگا ۔ صرف بعض احکام پر ایمان لانے سے کچھ بھی ایمان نصیب نہ ہوگا ۔ 
الله رحیم و کریم ہمیں شریعت کے تمام احکام کو مکمل طور پر ماننے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور ایمان پر قائم رکھے ۔ 
مآخذ ۔۔۔ درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں