نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حیض کے ضروری مسائل

حیض یا پیریڈز کی کم سے کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن دس رات ہے ۔ 
اگر تین دن سے کم آکر ختم ہو جائے تو اسے حیض یا پیریڈز نہیں کہتے ۔ 
اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ خون بند ہی نہیں ہوتا ۔ دس دن دس رات سے آگے بڑھ جاتا ہے ۔ اور کئی کئی ماہ تک آتا رہتا ہے ۔ جو عورتیں مسئلہ نہیں جانتی نہ نماز پڑھتی ہیں نہ روزہ رکھتی ہیں ۔ یہ غلط اور خلاف شریعت ہے ۔ 
*مسئلہ* ۔۔۔ ۱ 
اگر مسلسل خون آرہا ہے تو غور کرے کہ گزشتہ ماہ یا آخری بار کتنے دن خون آیا ۔ پس آخری بار جتنے دن خون آیا ہر ماہ اتنے دن ہی حیض کے ہیں ۔ اس سے زیادہ بیماری ہے ۔ 
مثلا کسی عورت کو مسلسل خون جاری ہونے سے پہلے سات دن حیض آتا تھا اب پندرہ دن آگیا یا آنا شروع ہوا تو بند ہی نہیں ہوا تو سات دن حیض کے اور باقی بیماری شمار ہوں گے ۔ اور زائد دنوں کی نمازیں روزے فرض ہوں گے ۔ 
*مسئلہ* ۔۔۔ ۲
لیکن اگر عادت کے خلاف خون زیادہ دن آیا لیکن دس دن سے نہ بڑھا تو یہ سب حیض شمار ہوگا ۔ کہا جائے گا کہ عادت بدل گئی ۔
*مسئلہ* ۳ 
اگر کسی عورت کو پہلی بار حیض آیا اور برابر جاری رہا یہاں تک کہ دس دن سے بڑھ گیا  تو دس دن حیض کے اور باقی دن بیماری ( استحاضہ ) شمار ہوں گے ۔  اگر برابر خون جاری رہے تو ہر ماہ دس دن رات حیض کے اور باقی بیماری میں شمار کرتی رہے ۔ 
*مسئلہ* ۴ 
حیض کے دنوں میں ضروری نہیں کہ برابر خون آتا رہے ۔ قاعدہ ہے کہ جب حیض کا خون آئے تو عادت کے دنوں کے اندر یا دس دن رات کے اندر بیچ میں جو ایسا وقت گزرے گا جس میں خون نہ آیا کبھی گھنٹہ ، دو گھنٹہ ، کبھی ایک  رات ، ایک دن تو یہ وقت بھی حیض میں شمار ہو گا ۔ 
*مسئلہ*۔ ۵
حیض کے دوران سُرخ ، زرد ، خاکی ، سبز ، سیاہ جو رنگ بھی ہو سب حیض مانا جائے گا ۔ جب کپڑا بالکل سفید نکلے اس وقت سمجھا جائے گا کہ حیض چلا گیا ۔
*مسئلہ* ۶ 
کسی عورت کو پندرہ دن گزر جانے پر خون آیا اس نے سمجھا کہ حیض ہے ۔ پھر تین دن رات پورا ہونے سے پہلے ختم ہو گیا اور پندرہ ، بیس دن کچھ نہ آیا ۔ تو وہ حیض نہیں ۔ جتنی نمازیں چھوڑی ان کی قضا ادا کرنا فرض ہے ۔ 
خوب سمجھ لو کہ حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے ۔ یہاں یہ کلیہ لاگو ہوتا ہے ۔ 
*مسئلہ* ۷
دو حیض کے درمیان پاک رہنے کی کم از کم مدت پندرہ دن ہے شریعت میں اس کو طُہر کہا جاتا ہے ۔ طُہر کی زیادہ سے زیادہ مدت کیا ہے اس کی کوئی حد نہیں ۔ حیض آنا بند ہو جائے اور جتنے دن بھی نہ آئے ، مہینوں نہ آئے پاک سمجھی جائے گی ۔ 
*مسئلہ* ۸
حیض والی عورت پر نماز پڑھنا فرض نہیں نہ اس کی قضا ہے ۔ اور نماز پڑھنا ، روزہ رکھنا منع ہے ۔ لیکن فرض  روزے کی قضا پاکی کے دنوں میں دینا پڑے گی ۔ 
اگر کسی نے نماز کا وقت ہو جانے پر نماز پڑھنی شروع کی اور نماز کے دوران حیض آگیا تو یہ نماز فاسد ہوگئی ۔ اور پاک ہونے کے بعد اس نماز کی قضا واجب نہیں ۔ 
اگر کسی عورت نے نماز کا وقت ہوجانے کے بعد نماز پڑھنے میں دیر لگائی یہاں تک کہ وقت ختم ہونے کے قریب ہو گیا اور اس وقت حیض آگیا تو بھی اس وقت کی نماز معاف ہو گئی ۔ اب اس کی قضا لازم نہ ہوگی ۔ 
اگر سنت یا نفل پڑھتے ہوئے حیض آگیا تو نماز فاسد ہو گئی اور اس کی قضا لازم ہو گی ۔ 
اگر فرض یا نفل روزہ کے دوران حیض آگیا تو روزہ فاسد ہو گیا اور اس کی قضا لازم ہو گی ۔ 
*مسئلہ* ۹
اگر دس دن سے کم حیض آیا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ نماز کا وقت بالکل تھوڑا ہے ۔ اور جلدی سے غسل کر کے نماز پڑھ سکتی ہے ۔ اس کے بعد بالکل ذرا سا وقت بچے گا کہ صرف ایک بار الله اکبر " کہہ سکتی ہو اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھ سکتی ۔ تب بھی اس وقت کی نماز واجب ہو جائے گی ۔ غسل کرکے فرض نماز شروع کر دے ۔ اور پوری پڑھ لے ۔ البتہ نماز فجر پڑھتے ہوئے سورج نکل آیا تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔ اس کو سورج بلند ہونے کے بعد دوبارہ پڑھنا لازم ہو گا ۔ اور قضا پڑھنی پڑے گی 
اور اگر اس سے بھی کم وقت ملا کہ جس میں غسل اور تکبیر تحریمہ دونوں کی گنجائش نہ تھی 
 ۔اس وقت کی قضا واجب نہیں 



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...