نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*جان بوجھ کر کفر*

وَلَمَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جَاءَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔ كِتَابٌ ۔۔۔ مِّنْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عِندِ اللَّهِ
اور جب ۔۔ آئی ان کے پاس۔۔۔۔ کتاب ۔۔۔ سے ۔۔ اله تعالی کی طرف 
 مُصَدِّقٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لِّمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَعَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ وَكَانُوا 
تصدیق کرنے والی ۔۔۔۔ اس کی جو ۔۔۔ ان کے پاس ہے ۔۔۔ اور وہ تھے 
مِن قَبْلُ ۔۔۔۔ يَسْتَفْتِحُونَ ۔۔۔۔۔ عَلَى ۔۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔  كَفَرُوا 
پہلے سے ۔۔۔۔ فتح مانگتے ۔۔۔۔ پر ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ کافر ہوئے 
فَلَمَّا ۔۔۔۔۔۔ جَاءَهُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَرَفُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ كَفَرُوا۔۔۔۔۔۔۔۔  بِهِ 
پس جب ۔۔ آیا ان کے پاس ۔۔ جو ۔۔ پہچان چکے تھے ۔۔ انکار کیا ۔۔ اس کا 
فَلَعْنَةُ ۔۔۔۔ اللَّهِ ۔۔۔۔ عَلَى ۔۔۔۔۔الْكَافِرِينَ۔ 8️⃣9️⃣
پس لعنت ۔۔۔ الله ۔۔۔۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافر 

وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُم مَّا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ 
فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ.  8️⃣9️⃣

اور جب ان کے پاس الله تعالی کی طرف سے کتاب پہنچی  جو اس کتاب کو سچا بتاتی تھی جو ان کے پاس ہے  اور پہلے وہ کافروں پر فتح مانگتے تھے۔ پھر جب ان کے پاس آیا جس کو پہچان لیا تھا  تو اس کے منکر ہوگئے ۔ پس منکروں پر الله تعالی کی لعنت ہے ۔ 

کِتَابٌ مِّنْ عِنْدِ اللهِ ۔ ( الله تعالی کی طرف سے کتاب ) ۔ یہاں کتاب سے مراد قرآن مجید ہے ۔ جس کا اوّلین خطاب مکہ کے مشرکوں کے علاوہ یہود کی طرف بھی تھا ۔ یہ لوگ مدینہ میں کافی بڑی تعداد میں آباد تھے ۔ 
لِمَا مَعَھُمْ ۔ ( اس کی جو ان کے پاس ہے ) ۔ اس سے مراد یہودیوں کی آسمانی کتاب یعنی تورات ہے ۔
الله جل شانہ نے  قرآن مجید کی یہ صفت بار بار بیان فرمائی ہے کہ اور اعلان کیا ہے کہ قرآن مجید الله تعالی کی سچی کتاب ہے اور وہ پہلی آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے ۔ اور پہلی کتابوں میں سب سے مشہور  تورات ہے جو حضرت موسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔ 
یَسْتَفْتِحُوْنَ ۔ ( فتح مانگتے تھے ) ۔ یہ لفظ فتح سے نکلا ہے ۔ عربی میں اس کے معنی برتری چاہنے کے بھی ہوتے ہیں ۔ یہاں دونوں معنی مراد ہو سکتے ہیں ۔  
آخری نبی صلی الله علیہ وسلم کے آنے سے پہلے یہودی لوگ جب مدینہ کے باشندوں سے شکست کھاتے تو اس وقت اس آنے والے نبی کا واسطہ دے کر الله تعالی سے فتںح اور نصرت مانگا کرتے تھے ۔ یہ بات ان کے عقائد میں شامل ہو چکی تھی ۔ کہ نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم ان کے لئے نجات دہندہ بن کر آئیں گے ۔ اور ان پر ایمان لا کر وہ غلامی سے نجات حاصل کر لیں گے ۔
جب یہودیوں کے لئے الله جل شانہ کی طرف سے ایسی کتاب آئی جس میں حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت کے اصولوں کی تصدیق موجود تھی ۔ تو یہ لوگ اس کو ماننے سے انکاری ہو گئے ۔ اور جس نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کے منتظر تھے اور جس کا واسطہ دے کر کافروں کے مقابلے میں فتح کی دعا کرتے تھے ۔ جب وہی جانا پہچانا نبی اُن کے پاس آیا تو اُس کا انکار کرنے لگے ۔ 
اب ان انکار کرنے والوں پر ان کے کفر کی وجہ سے الله تعالی کی لعنت ہوئی اور وہ الله تعالی کے غضب کا شکار ہوگئے ۔ 
اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہودی متعصب اور حاسد قوم ہے ۔ اور یہ قوم اپنے تعصب اور کفر کی وجہ سے الله تعالی کی رحمت سے دور کر دی گئی ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...