نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*مُردے کا زندہ ہونا*

وَإِذْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قَتَلْتُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نَفْسًا
اور جب ۔۔۔ مار ڈالا تم نے ۔۔۔ ایک جان کو 
فَادَّارَأْتُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فِيهَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وَاللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مُخْرِجٌ 
پھر تم آپس میں جھگڑنے لگ ۔۔ اس میں ۔۔ اور الله ۔۔ نکالنے والا ہے 
مَّا ۔۔۔۔ كُنتُمْ ۔۔۔۔۔تَكْتُمُونَ۔  7️⃣2️⃣
جو ۔۔۔ ہو تم ۔۔۔۔۔۔ تم چھپاتے ہو 
فَقُلْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اضْرِبُوهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   بِبَعْضِهَا ۔۔۔۔۔۔۔ كَذَلِكَ 
پس کہا ہم نے ۔۔ تم مارو اس پر ۔۔۔ اس کا کچھ ۔۔۔ یہ 
يُحْيِي ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اللَّهُ ۔۔۔۔  الْمَوْتَى  ۔۔۔۔۔وَيُرِيكُمْ 
وہ زندہ کرتا ہے اور کرے گا ۔۔ الله ۔۔۔ مردہ ۔۔۔ اور دکھاتا ہے تم کو 
آيَاتِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   لَعَلَّكُمْ ۔۔۔۔۔ تَعْقِلُونَ.   7️⃣3️⃣
اس کی نشانیاں ۔۔۔۔ تاکہ تم ۔۔۔۔۔ عقل کرو 

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللَّهُ مُخْرِجٌ 
مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ.    7️⃣2️⃣
اور جب تم نے ایک شخص کو مار ڈالا پھر ایک دوسرے پر دھرنے لگے اسکو  اور الله جل جلالہ کو ظاہر کرنا تھا جو تم چھپاتے تھے ۔ 

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ
لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ.    7️⃣3️⃣
پھر ہم نے کہا اس  ( مردہ پر ) اس  (گائے) کا ایک ٹکڑا مارو ۔ اسی طرح الله تعالی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور اپنی قدرت دکھاتا ہے  تاکہ تم غور کرو ۔ 
فَادّٰرَءْتُمْ ۔ ( پھر تم ایک دوسرے پر دھرنے لگے ) ۔ یہ لفظ درع۔ سے بنا ہے جس کے معنی جھگڑنے کے بھی ہیں اور ٹال مٹول کرنے کے بھی ۔ اس سے مراد آپس میں جھگڑنا اور ایک دوسرے پر الزام ڈالنا ہے ۔ 
جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص قتل ہو گیا ۔ لیکن قاتل کا پتہ نہیں چلتا تھا ۔ کیونکہ مشتبہ لوگ ایک دوسرے پر الزام لگانے لگے تھے ۔ 
الله تعالی نے اصل قاتل کا نام بتانے کے لئے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایک گائے ذبح کریں ۔
وہ گائے ایک شخص کی تھی جو ماں کی خدمت بہت کرتا تھا اور نیک بخت تھا ۔ بنی اسرائیل نے اس شخص سے گائے اتنی قیمت میں لی کہ اس کی کھال میں سونا بھر کر دیا ۔ پھر اس کو ذبح کیا ۔ اور ایسا نہیں لگتا تھا کہ وہ اتنی بڑی قیمت ادا کرکے گائے خریدیں گے ۔اور اسے ذبح کریں ۔ 
 انہوں نے ٹال مٹول کی ۔ جب کافی حیلے بہانے کرکے اس پر تیار ہوئے ۔ تو الله جل شانہ نے حکم دیا اس گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا اس مقتول کی لاش پر مارو ۔ گوشت کا مارنا تھا کہ مقتول زندہ ہوگیا ۔ اور اس کے زخم سے خون بہنے لگا ۔  اس نے قاتل کا نام و پتہ سب بتا دیا ۔جو اسی مقتول کا بھتیجہ تھا ۔ مال کے لالچ میں چچا کو جنگل میں لے جا کر مار ڈالا تھا ۔ مقتول یہ بتانے کے بعد گر پڑا اور  مر گیا ۔ اس طرح ایک بڑی مشکل حل ہو گئی ۔ 
الله تعالی نے یہ  بھی بتایا کہ انسان کو مارنے کے بعد زندہ کرنا الله کے اختیار میں ہے ۔ اور جس طرح اس مقتول نے زندہ ہو کر اپنی پہلی زندگی کے حالات بتا دئیے تھے اسی طرح ہم تمام انسانوں کو جب قیامت کے دن زندہ کریں گے ۔ تو وہ خود اپنے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ 
یہ واقعات اور نصیحتیں الله تعالی اس لئے بیان فرماتا ہے کہ لوگ ان پر غور کریں اور اپنی زندگیوں کو سنوار لیں ۔ گذشتہ قوموں کے حالات سے سبق حاصل کریں اور عبرت پکڑیں ۔ 
مأخذ ۔۔۔ درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر  عثمانی ۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...