*کفار کا تعصب*

مَّايَوَدُّ ۔۔۔ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ كَفَرُوا ۔۔۔ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ
نہیں چاہتے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ کافر ۔۔ اہل کتاب سے 
  وَلَا الْمُشْرِكِينَ ۔۔۔۔ أَن ۔۔۔۔۔۔۔ يُنَزَّلَ ۔۔۔۔۔۔ عَلَيکُمْ
اور نہ مشرکین ۔۔۔ یہ کہ ۔۔۔ اتاری جائے ۔۔۔ تم پر 
مِّنْ خَيْرٍ ۔۔۔ مِّن ۔۔۔۔۔۔۔۔ رَّبِّكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَاللَّهُ 
کوئی بھلائی ۔۔۔ سے ۔۔۔ تمہارا رب ۔۔۔ اور الله تعالی  
يَخْتَصُ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ بِرَحْمَتِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ مَن ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ يَشَاءُ 
وہ خاص کرتا ہے ۔۔۔ اپنی رحمت سے ۔۔۔ سے ۔۔ وہ چاہتا ہے 
 وَاللَّهُ ۔۔۔  ذُو الْفَضْلِ ۔۔۔ الْعَظِيمِ۔ 1️⃣0️⃣5️⃣
اور الله تعالی ۔۔۔ فضل والا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑا 

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ
 وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ۔ 1️⃣0️⃣5️⃣

اہل کتاب میں سے جو لوگ کافر ہوئے نہیں  پسند کرتے اور نہ مشرکوں میں سے اس بات کو کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی کی بات اترے  اور الله تعالی خاص کر لیتا ہے اپنی رحمت سے جس کو چاہے اور الله تعالی بڑے فضل والا ہے ۔

اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا ۔۔ ( جن لوگوں نے کفر کیا ) ۔ یہ لفظ کفر سے بنا ہے ۔ کفر کا مطلب چھپانا ہے ۔ اور اسلام کی اصطلاح میں الله جل شانہ اور رسول صلی الله علیہ وسلم کے منکر کو کافر کہا جاتا ہے ۔ 
اَھْلُ الْکِتَابِ ۔( کتاب والے ) ۔ یہ اصطلاح قرآن مجید میں کئی بار استعمال ہوئی ہے ۔ اہل کتاب ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کے پاس کوئی الہامی اور آسمانی کتاب موجود ہو ۔ اہل کتاب میں مشہور ترین یہودی اور عیسائی ہیں ۔ جن کے پاس توریت اور انجیل الہامی کتابیں ہیں ۔ افسوس یہ دونوں گروہ آہستہ آہستہ ان کتابوں کی تعلیمات سے دُور بھٹک گئے ۔ 
اَلْمُشْرِکِیْنَ  ( مشرک ) ۔ یہ لفظ شرک سے بنا ہے ۔ مشرک اس شخص کو کہا جاتا ہے جو الله تعالی کی ذات یا اس کی صفات میں یا اس کی قوت اور حکموں میں کسی اور کو شریک ٹھرائے ۔ الله واحد کے سوا کسی اور کو معبود بنائے ۔ 
اس آیت میں الله جل شانہ نے بتایا ہے کہ تمام کافر ، مشرک اور اہل کتاب اس بات پر حسد کرتے ہیں کہ الله تعالی ہمیں چھوڑ کر مسلمانوں پر برکتیں اور نعمتیں کیوں نازل کرتا ہے ۔ اور کفار یعنی یہودی اور مشرکینِ مکہ اس بات کو قطعا پسند نہیں کرتے کہ تم پر قرآن مجید جیسی عظیم نعمت نازل ہو ۔ بلکہ یہودیوں کی شدید خواہش تھی کہ نبی آخر الزماں بنی اسرائیل میں پیدا ہو اور مشرکین مکہ چاہتے تھے کہ ہماری قوم میں ہو ۔ مگر یہ تو الله تعالی کے فضل کی بات ہے کہ اُمّی لوگوں میں نبی آخر الزماں کو پیدا فرمایا ۔
پھر فرمایا کہ وہ جسے چاہتا ہے اپنے فضل کے لئے چُن لیتا ہے ۔ اس لئے کسی کو کسی سے حسد نہیں کرنا چاہئیے ۔ اور جن قوموں کو نبوت نہیں عطا ہوئی اس کا مطلب یہ نہیں کہ الله تعالی نعوذ بالله بخیل ہے ۔ بلکہ خود ان قوموں کے اعمال کی وجہ سے وہ اس نعمت سے محروم کر دئیے گئے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں