*یہودیوں کی عہد شکنی*

وَلَقَدْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أَنزَلْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِلَيْكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آيَاتٍ
اور البتہ تحقیق ۔۔ ہم نے اُتاری ۔۔  آپ کی طرف ۔۔ نشانیاں 
بَيِّنَاتٍ ۔۔۔۔ ۔۔۔ وَمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ يَكْفُرُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بِهَا
روشن ۔۔۔ اور نہیں ۔۔۔ وہ انکار کرتا ۔۔۔ اس کا 
إِلَّا ۔۔۔ الْفَاسِقُونَ۔  9️⃣9️⃣
سوائے ۔۔۔۔ فاسق 
أَوَ ۔۔۔۔ كُلَّمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَاهَدُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَهْدًا
کیا۔۔ جب کبھی ۔۔۔ عھد کیا انہوں نے ۔۔۔ کوئی عھد 
نَّبَذَهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ فَرِيقٌ ۔۔۔۔۔۔۔ مِّنْهُم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بَلْ
پھینک دیا اس کو ۔۔۔ ایک جماعت ۔۔۔ ان میں سے ۔۔۔ بلکہ 
أَكْثَرُهُمْ ۔۔۔ لَا ۔۔۔۔ يُؤْمِنُونَ    1️⃣0️⃣0️⃣
اکثر اُن میں سے ۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ایمان لاتے 

وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ.  9️⃣9️⃣
أَوَ كُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ. 1️⃣0️⃣0️⃣

اور البتہ تحقیق ہم نے آپ کی طرف روشن نشانیاں اتاریں ۔ اور ان کا انکار نہ کریں گے مگر وہی جو نافرمان ہیں ۔ 
کیا جب کبھی کوئی اقرار باندھیں گے تو ان میں سے ایک جماعت اسکو پھینک دے گی بلکہ ان میں سے اکثر یقین نہیں کرتے 

آیٰتٍ  بَّیِّنَات ۔۔۔ ( روشن آیتیں ) ۔ آیات کا واحد آیت ہے ۔ اس کے لفظی معنی نشانی کے ہیں ۔ یہ لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ مثلا علامات  ( جو قرآن مجید میں کے گول گول نشانات کی صورت ہیں ) الله تعالی کے احکام و ہدایات کو بھی آیات کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ وہ تمام باتیں جو الله تعالی کی قدرت کا نشان ہوں اس کے مفہوم میں شامل ہیں ۔ 
بَیِّنَات ۔۔ ( روشن ) ۔ بیَّنَه اس کا واحد ہے ۔ اس کے معنی روشن اور واضح کے ہیں ۔ اس پورے جملے سے مراد قرآن مجید بھی ہو سکتا ہے ۔ معجزات اور احکام رب العلمین بھی ۔ 
یہودی مادہ پرست تھے ۔ اسی لئے ان کے نبیوں کو الله تعالی نے ظاہری اور مادی معجزے عطا فرمائے ۔ ان کے نزدیک ایک پیغمبر کے سچا ہونے کا یہی معیار قائم تھا کہ  اس کے پاس معجزات ہوں ۔ جب حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم تشریف لائے تو یہودی حیرت سے کہنے لگے ۔کہ یہ کیسے نبی ہیں ان کے پاس تو کوئی نشانی نہیں ۔ 
اس کے جواب میں الله تعالی نے ارشاد فرمایا کہ تم ایک نشانی مانگتے ہو ۔ ہم تو اپنے رسول صلی الله علیہ وسلم کو کئی نشانیاں دے چکے ہیں ۔ اور نشانیاں بھی چھپی ہوئی یا دھندلی نہیں بلکہ نمایاں اور روشن جو سب کو نظر آسکتی ہیں ۔ اور انہیں دیکھنے کے بعد کوئی صحیح فطرت والا انسان اس کا انکار نہیں کر سکتا ۔ انکار صرف وہی لوگ کریں گے جو الله تعالی کے قانون کو توڑنے اور اس کے حکموں سے بغاوت کرنے کے عادی بن چکے ہوں ۔ 
یہودیوں کی تاریخ عہد شکنی ، نافرمانی اور سرکشی کے واقعات سے بھری پڑی ہے ۔ جب کبھی ان کے پاس الله تعالی کا کوئی رسول نشانیاں لے کر آیا انہوں نے اس کو جھٹلایا ۔ بلکہ الله جل جلالہ اور رسول کی اطاعت کرنے کا عہد کر لینے کے بعد بھی اس پر قائم نہ رہے ۔اسی انکار اور نافرمانی کی عادت نے انہیں نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کرنے سے روکا ۔ یعنی ان کی پرانی عادت ہے کہ جب الله یا رسول یا کسی شخص سے کوئی وعدہ کرتے ہیں  تو انہی میں سے ایک جماعت اس وعدے سے روگردانی کرتی ہے اور اسے توڑ دیتی ہے ۔بلکہ بہت سے یہودی تو ایسے ہیں جو توریت پر ایمان ہی نہیں رکھتے ۔ ایسے لوگوں کو عہد توڑنے میں کیا شرم یا ججھک ہو سکتی ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔  مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں