*امامت کی وراثت*

قَالَ ۔۔۔ وَمِن ۔۔۔  ذُرِّيَّتِي ۔۔۔۔۔۔ ۔ قَالَ 
اس نے کہا ۔۔ اور سے ۔۔ اس نے کہا 
لَا يَنَالُ ۔۔۔عَهْدِي ۔۔۔الظَّالِمِينَ۔ 1️⃣2️⃣4️⃣
نہیں پہنچتا ۔۔۔ میرا عھد ۔۔۔۔۔ ظالم 

قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ.   1️⃣2️⃣4️⃣

اس  ( ابراھیم علیہ السلام ) نے کہا میری اولاد میں سے بھی اس ( الله تعالی ) )  نے فرمایا میرا اقرار ظالموں کو نہیں پہنچتا ۔ 

ذُرِّیَّتِیْ ۔ ( میری اولاد ) ۔  اس لفظ ذُرّیَّةٌ  کا مفہوم بہت وسیع ہے ۔ یعنی اس میں اولاد اور اس کی اولاد اور اس کی اولاد کی اولاد بھی شامل ہے ۔ 
حضرت ابراھیم علیہ السلام کے دو بیٹے تھے ۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام ۔ ان دونوں کی نسل آپ کی ذریة ہوئی ۔ الله تعالی نے اس خاندان کو بڑی برکت دی ۔ان میں بے شمار نبی اور رسول پیدا ہوئے ۔ 
یہودیوں کو اپنی نسلی برتری کا بڑا گھمنڈ تھا ۔ وہ کہتے تھے کہ ہم حضرت ابراھیم علیہ السلام کی نسل سے ہیں ۔ اور تورات میں لکھا ہے کہا خدا نے اس نسل کو برکت اور فضیلت دی ۔اس آیة نے واضح کر دیا کہ اول تو اس فخر و امتیاز اور نسلی برتری میں بنو اسماعیل بھی شامل ہیں ۔ دوسرا یہ کہ الله جل شانہ کا وعدہ صرف نیک کرداروں کے لئے تھا نہ کہ بد کرداروں کے لئے ۔ جن لوگوں نے ایمان و عمل کی سعادت کھو دی ان کے لئے نسل کا شرف کچھ بھی باعث امتیاز نہیں ۔ 
گذشتہ امتوں کے راہِ  حق سے ہٹ جانے کے بعد الله تعالی  منصب امامت کے لئے امتِ محمدیہ کی بنیاد رکھ رہا ہے ۔اس لئے ضروری تھا کہ دعوتِ قرآن کے ظہور کی معنوی تاریخ بیان کر دی جائے ۔
الله تعالی نے اپنے جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراھیم علیہ السلام کا کئی طریقوں سے امتحان لیا ۔ انہیں آزمائش میں ڈالا ۔ بعض مصائب میں مبتلا کیا ۔ لیکن وہ سب میں کامیاب نکلے ۔ اور صبر و استقلال کو ہاتھ سے نہ چھوڑا ۔ اس کامیابی کے صلے میں الله تعالی نے انہیں لوگوں کی ہدایت کے لئے پیشوا اور امام بنا دیا ۔حضرت ابراھیم علیہ السلام نے الله تعالی سے سے دُعا کی کہ یہ امامت اور پیشوائی کا منصب ان کی اولاد کو بھی عطا ہو ۔ 
الله جل شانہ فرماتا ہے میرا یہ وعدہ ظالموں کے لئے نہیں ہوگا ۔ یعنی آپ کی نسل کو یہ منصب ضرور ملے گا لیکن صرف اس صورت میں جبکہ وہ لوگ ظالم نہ ہوں ۔ اور اگر انہوں نے نافرمانی اور سرکشی کی راہ اختیار کر لی تو پھر یہ منصب ان سے چھین لیا جائے گا ۔
ایک لمبے عرصے تک امامت و قیادت حضرت ابراھیم علیہ السلام کی نسل کے اندر حضرت یعقوب علیہ السلام ( بنی اسرائیل ) میں رہی ۔جب وہ گمراہ ہو گئے ۔ انہوں نے امامت کا حق ادا نہ کیا تو ان سے یہ امامت چھن کر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں خاتم النبیین صلی الله علیہ وسلم کے سپرد ہو گئی ۔اب یہ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس کے اہل ثابت کریں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں