*الفاظ کا غلط استعمال*

يَا أَيُّهَا ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔ ۔لَا تَقُولُوا 
اے ۔۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ ایمان لائے ۔۔ نہ تم کہو 
رَاعِنَا ۔۔۔۔۔۔ ۔ وَقُولُوا ۔۔۔ انظُرْنَا ۔۔۔۔ وَاسْمَعُوا 
راعنا ۔۔۔ اور تم کہو ۔۔۔ انظرنا ۔۔ اور تم سنو 
وَلِلْكَافِرِينَ ۔۔۔ عَذَابٌ ۔۔۔۔أَلِيمٌ۔ 1️⃣0️⃣4️⃣
اور کافروں کے لئے ۔۔۔  عذاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ دردناک 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ.  1️⃣0️⃣4️⃣

اے ایمان والو  "راعنا" نہ کہو  اور "۔ انظرنا " کہو اور سنتے رہو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔ 

رَاعِنَا ۔ ( راعنا) ۔ اس کا مطلب ہے ہماری طرف متوجہ ہوں اور ہماری رعایت کرویں ۔ 
اُنْظُرْنَا ۔ ( ہمیں دیکھیں ) ۔ اس کا مطلب بھی یہی ہے ہماری طرف متوجہ ہو ں ۔ یہودی رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے ۔ اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی وعظ و نصیحت سنتے ۔ اگر کوئی بات نہ سُن سکتے اور دوبارہ پوچھنا چاہتے تو  " راعنا " کہتے ۔ 
ان سے یہ کلمہ سُن کر مسلمان بھی کہہ دیتے ۔ الله تعالی نے انہیں منع فرمایا کہ یہ لفظ نہ کہو ۔ اگر کہنا ہو تو اُنظرنا " کہو  یہودی دراصل لفظ راعنا"  بد نیتی اور مسخرے پن سے کہتے تھے ۔ وہ اس لفظ میں زیر۔ ذرا بڑھا کر کہتے تھے اور یہ لفظ راعینا " ہو جاتا ۔ ( یعنی ہمارا چرواہا ) اور یہود کی زبان میں لفظ رَاعِنَا "  " احمق کو بھی کہتے ہیں ۔ 
الله جل شانہ نے مسلمانوں کو اس کلمہ کے ادا کرنے سے منع فرما دیا ۔ اور ارشاد فرمایا کہ اس کی جگہ۔ اُنظُرنا " بولا کرو ۔ جس کے معنی ہیں ہم پر نظر کیجئے ۔ اس لفظ میں مذمت اور تمسخر کا پہلو نہیں پایا جاتا ۔ ساتھ ہی یہ بھی حکم ہے ۔ اِسْمَعُوْا "  یعنی غور سے سنا کرو ۔ تاکہ دوبارہ پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔ 
اِسْمَعُوْا " کے حکم سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی باتوں اور نصیحتوں کو غور سے سننا چاہئیے ۔اس لئے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انسانی ہدایت کے لئے فقط قرآن مجید کافی ہے ۔ انہیں خود قرآن مجید سے سبق حاصل کرنا چاہئیے ۔ اور دیکھنا چاہئیے کہ اس آیت میں اور دیگر آیات میں آپ کے ارشادات سننے اور  ماننے پر کتنا زور دیا گیا ہے ۔
ایک اور آیت میں ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا فیصلہ ہر امر میں تمہارے لئے قطعی اور آخری فیصلہ ہے ۔ ( سورہ نساء ) ۔ اس سورۃ میں اس سے قبل ارشاد ہے کہ الله تعالی اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت اور تم میں سے جو لوگ فیصلہ کرنے کی لیاقت رکھتے ہیں ان کی اطاعت کرو 
آخر میں الله تعالی نے فرمایا کہ جو لوگ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی تضحیک کرکے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کو بُرے کلموں سے خطاب کرکے بے ادبی کرنے پر تُلے ہوئے ہیں ۔ وہ کافر ہیں ۔  ان کی سزا کے لئے الله جل جلالہ نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں