*سفلی عملیات کی خرابیاں*

وَمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ يُعَلِّمَانِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مِنْ أَحَدٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ حَتَّى 
اور نہیں ۔۔۔ وہ دونوں سکھاتے تھے ۔۔۔ کسی ایک کو ۔۔ یہاں تک 
يَقُولَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِنَّمَا ۔۔۔ نَحْنُ ۔۔۔۔۔۔۔ فِتْنَةٌ 
وہ دونوں کہتے تھے ۔۔۔ بے شک ۔۔۔۔۔ ہم ۔۔۔ آزمائش 
فَلَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تَكْفُرْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَيَتَعَلَّمُونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ مِنْهُمَا 
پس نہ ۔۔۔ تم کفر کرو ۔۔۔ پس وہ سیکھتے تھے ۔۔۔ اُن دونوں سے 
مَا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ يُفَرِّقُونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ بِهِ ۔۔۔۔ ۔۔ بَيْنَ ۔۔۔۔۔ ۔۔الْمَرْءِ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ وَزَوْجِهِ 
جو ۔۔ وہ تفرقہ ڈالتے تھے ۔۔۔ اس سے ۔۔۔ درمیان ۔۔ آدمی ۔۔۔ اس کی بیوی 

وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ 

اور وہ دونوں کسی کو ( جادو ) نہیں سکھاتے تھے جب تک وہ دونوں یہاں تک نہ کہہ دیتے کہ ہم تو آزمائش کے لئے ہیں  تم کافر نہ ہو ۔ پھر وہ اُن سے وہ جادو سیکھتے تھے جس سے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی ڈالتے تھے ۔ 

یُعَلِّمَانِ ۔ ( وہ دونوں سکھاتے تھے ) ۔ یہ لفظ تعلیم سے ہے ۔ اس کے معنی سکھانے اور درس دینے کے ہیں ۔ لیکن یہاں یہ لفظ اس معنی میں استعمال نہیں ہوا ۔ کہ فرشتے لوگوں کو جادو سکھاتے تھے بلکہ یہاں تعلیم کے معنی جتلانے اور بتانے کے ہیں ۔
فِتْنَۃٌ ۔ ( آزمائش ) ۔ فتنہ کے معنی خرابی ، فساد اور ابتری کے علاوہ امتحان اور آزمائش کے بھی ہوتے ہیں ۔ یہاں آزمائش کے معنوں میں ہی استعمال ہوا ہے ۔
یَتَعَلّمُونَ ۔ ( وہ سیکھتے تھے  ) ۔ یہ لفظ تعلّم سے ہے جس کا مطلب سیکھنا ہے ۔
بابل شہر کے بعض فساد پسند لوگ ان فرشتوں کے پاس آئے ۔ اور ان سے کہا کہ آپ جادو اور سفلی عملیات سے روکتے ہیں ۔ لیکن یہ تو بتائیے جادو کہتے کسے ہیں ؟  اور وہ کون سے اعمال ہیں جن میں جادو سے کام لینا یا فائدہ اٹھانا کفر ہے ۔ 
جب وہ فرشتے انہیں جادو کے بارے میں کچھ بتاتے اور ساتھ اعمال و اقوال بھی سناتے تو یہ فسادی لوگ انہیں پلے سے باندھ لیتے ۔ اور فن کے طور پر استعمال کرتے حالانکہ جب ان فرشتوں کے پاس کوئی علم سیکھنے کے لئے آتا تو وہ پہلے اسے روکتے کہ اس سے ایمان جاتا رہے گا ۔ اس پر بھی وہ باز نہ آتا تو اس کو سکھا دیتے ۔ الله تعالی کو اُن کے ذریعے سے بندوں کی آزمائش منظور تھی ۔ 
الله تعالی یہودیوں کی اس شرارت کے بارے میں مزید یہ بات بھی بتاتا ہے کہ وہ لوگ سفلی عملیات اور جادو میں زیادہ اُن عملوں کو آزماتے جن کی مدد سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑا اور اختلاف پیدا ہو ۔ حالانکہ ایسا کرنا بد ترین کام ہے ۔ کہ دو دلوں میں اختلاف پیدا کرایا جائے ۔ اور خاص طور پر میاں بیوی میں جھگڑا پیدا کرنا بد ترین فعل ہے ۔ کیونکہ اس سے پورے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے ۔ 
ہاروت اور ماروت کی یہ تنبیہ کافی ہونی چاہئیے تھی کہ وہ اپنے آپ کو آزمائش بتاتے تھے ۔ اور یہود کو کفر و سرکشی سے باز رکھنے کی کوشش کرتے تھے ۔ لیکن انہوں نے کوئی عبرت حاصل نہ کی ۔ ان کی تنبیہ پر کان نہ دھرے ۔ بلکہ سرکشی اور شیطینیت میں لگے رہے ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں