*جنّت کا مستحق کون ہے*

وَقَالُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   لَن يَدْخُلَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الْجَنَّةَ ۔۔۔۔ إِلَّا ۔۔۔ مَن
اور وہ کہتے ہیں ۔۔۔ ہرگز نہیں داخل ہوگا ۔۔۔ جنت میں ۔۔۔ مگر ۔۔ وہ 
كَانَ ۔۔۔ هُودًا ۔۔۔ أَوْ نَصَارَى ۔۔۔ تِلْكَ
ہے ۔۔ یہودی ۔۔۔ یا نصرانی ۔۔۔ یہ 
۔أَمَانِيُّهُمْ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ قُلْ ۔۔۔۔۔ ۔۔ هَاتُوا ۔۔۔ بُرْهَانَكُمْ 
آرزوئیں ان کی ۔۔۔ فرما دیجئے ۔۔ لے آؤ ۔۔ اپنی دلیل 
إِن ۔۔  كُنتُمْ ۔۔۔  صَادِقِينَ۔ 1️⃣1️⃣1️⃣
اگر ۔۔۔ تم ہو ۔۔۔ سچے 
بَلَى ۔۔۔ مَنْ ۔۔۔۔ أَسْلَمَ ۔۔۔۔۔ ۔۔ وَجْهَهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ لِلَّهِ
کیوں نہیں ۔۔۔ جو ۔۔ تابع کرے ۔۔ اپنا چہرہ ۔۔ الله تعالی کے لئے 
وَهُوَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ مُحْسِنٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ فَلَهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ أَجْرُهُ
اور وہ ۔۔۔ نیک کام کرنے والا ۔۔۔ پس اس کے لئے ۔۔ اجر اس کا 
عِندَ ۔۔۔۔۔ ۔۔ رَبِّهِ ۔۔۔۔۔۔ ۔  وَلَا ۔۔۔۔ ۔ خَوْفٌ
پاس ۔۔۔ رب اس کا ۔۔ اور نہیں ۔۔ خوف 
عَلَيْهِمْ ۔۔ وَلَا۔۔ هُمْ ۔۔۔ يَحْزَنُونَ.    1️⃣1️⃣2️⃣
ان پر ۔۔۔ اور نہ ۔۔ وہ ۔۔ غمگین ہوں گے 

وَقَالُوا لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَى تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ. 1️⃣1️⃣1️⃣

اور وہ کہتے ہیں ہرگز جنت میں نہ جائیں گے مگر وہ جو یہودی ہوں گے یا نصرانی ہوں گے ۔ ۔ یہ ان کی آرزوئیں ہیں فرما دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لے آؤ 

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ.  1️⃣1️⃣2️⃣
کیوں نہیں جس نے اپنا چہرہ الله تعالی کا فرمانبردار کر لیا اور وہ نیک کام کرنے والا ہے تو اس کا ثوب اس کے ربّ کے پاس ہے اور ان کو کوئی ڈر نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔

اَمَانِیُّھُمْ ۔ ( ان کی آرزوئیں ) ۔ یہ امنیہ کی جمع ہے ۔ جس کے معنی ہیں آرزو ۔ خواہش 
وَجْھَهُ۔ ( اپنا چہرہ ۔ اپنا منہ ) ۔ وجه کے لفظی معنی چہرہ یا منہ کے ہیں ۔ لیکن محاورہ میں اس سے اکثر مراد وجود اور ذات ہوتی ہے ۔اور یہاں بھی یہی مراد ہے ۔ 
دنیا کی تمام سابقہ قوموں اور قدیم مذہب والوں کی سب سے بڑی گمراہی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے جدا جُدا گروہ بنا کر دین کی سچائی ضائع کر دی ۔ جو حقیقت میں ایک ہی تھی ۔ اور سب کو یکساں طور پر دی گئی تھی ۔ اب ہر گروہ دوسرے کو جھٹلاتا ہے ۔ اور صرف اپنے آپ کو سچائی کا وارث سمجھتا ہے ۔ یہودی بھی اسی گمراہی میں مبتلا تھے ۔ اور انہیں یہ خیال تھا کہ سچائی صرف ان کے پاس ہے وہی جنت میں جائیں گے ۔ قرآن مجید نے بتایا کہ یہ ان کی من گھڑت باتیں ہیں اور جھوٹی آرزوئیں ہیں ۔ اگر ان کے پاس کوئی دلیل ہے تو پیش کریں ۔ 
اب قرآن مجید اس لئے بھیجا گیا ہے کہ سب کو اسی مشترکہ سچائی پر جمع کر دیا جائے ۔ الله تعالی کا فرمانبردار بن کر نیک کام کرنا ہی اصل دینداری ہے ۔ کوئی گروہ یہ دعوٰی نہیں کر سکتا کہ وہ سچا اور دوسرے سب جھوٹے ہیں ۔ الله جل شانہ فرماتا ہے جو الله تعالی کا حکم مانے گا ۔ اور نیکی اختیار کرے گا وہ کامیاب ہوگا ۔ ایسا کرنے والے کو نہ تو اپنی پچھلی زندگی کا غم ہو گا اور نہ آئندہ کوئی خوف ہوگا ۔ اور یہ سکون اور اطمینان اولیاء الله ( الله کے دوست اور نیک بندے ) کی نشانی ہے ۔ 
یعنی جس نے الله جل شانہ کے احکامات کو تسلیم کیا جو نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کے ذریعے سے معلوم ہوئے اور اپنی قومیت اور آئین پر تعصب نہ کیا جیسا کہ یہودی کرتے ہیں ۔ تو اُن کے لئے نیک اجر ہے ۔ اور ان احکام میں کوئی ایسا حکم نہیں جس کی وجہ سے انہیں دنیا میں کوئی خوف ہو ۔ اور الله کی فرمانبرداری اور اعمال صالحہ کی وجہ سے  قیامت کے روز  ان پر کوئی غم نہ چھائے گا ۔ 
الله رحیم و مہربان اپنے خاص فضل و کرم سے ہمیں بھی اپنے حکموں کی پیروی کرنے والا اور اعمال صالحہ بجا لانے والا بنا دے ۔  تاکہ دنیا کے ہر قسم کے خوف سے نجات حاصل ہو اور آخرت میں کسی بھی قسم کے غم کا ہم پر سایہ نہ ہو ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں