نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی ذمہ داری*

إِنَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ أَرْسَلْنَاكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بِالْحَقِّ 
بے شک ہم نے ۔۔۔ ہم نے بھیجا آپ کو ۔۔۔ حق کے ساتھ
بَشِيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَنَذِيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَلَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ تُسْأَلُ   
خوشخبری دینے والا ۔۔۔ اور ڈرانے والا ۔۔۔ اور نہیں ۔۔ آپ سے سوال کیا جائے گا 
عَنْ۔۔۔۔۔ أَصْحَابِ ۔۔۔الْجَحِيمِ.   1️⃣1️⃣9️⃣
سے ۔۔۔ رہنے والے ۔۔۔ دوزخ 

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ۔   1️⃣1️⃣9️⃣

بے شک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور دوزخ والوں کے بارے میں آپ سے پوچھا نہیں جائے گا ۔ 

بِالْحَقِّ ۔ ( حق کے ساتھ ) ۔ مراد یہ ہے کہ راہ حق کی طرف ہدایت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ۔ اور اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ آپ سچی باتیں بتانے والے ہیں ۔ حق کے لئے روشن دلائل اور واضح ثبوت پیش کرنے والے ہیں ۔ 
بَشِیْرٌ ۔ ( خوشخبری دینے والا ) ۔ یعنی جو لوگ ایمان لائیں اور الله تعالی اور نبی صلی الله علیہ وسلم کے احکام کی پیروی کریں  آپ انہیں نیک اعمال کے بدلے دنیا و آخرت میں فلاح اور بہتری کی خوشخبری دینے والے ہیں ۔ 
نَذِیْرٌ ۔ ( ڈرانے والا ) ۔ یعنی جو لوگ انکار اور سرکشی کریں ۔ انہیں ان کے اعمال کے بدلے دنیا اور آخرت میں عذاب سے ڈرانے والے ہیں 
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی یہ دو بہت اہم خصوصیات ہیں ۔ 
اس آیت میں الله تعالی نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے فرمایا کہ ہم نے آپ کو دینِ حق دے کر بھیجا ہے ۔ جو لوگ آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کریں گے اور آپ کے پیچھے چلیں گے وہ ایمان دار ہیں ۔ اور ان کے لئے آپ نیک اجر کی خوشخبری دینے والے ہیں ۔ البتہ جو آپ کی نافرمانی کریں گے اور آپ کے پیچھے نہیں چلیں گے وہ کافر ہیں ۔ اور وہ دوزخ میں جائیں گے ۔ ان کے لئے آپ بُرے انجام کی خبر دینے والے ہیں ۔ 
نبی اور رسول کا کام صرف الله تعالی کا حکم لوگوں تک پہنچانا ہے اور بس ۔۔۔ کافروں کو مسلمان بنا دینے کی ذمہ داری کسی نبی پر نہیں ہوتی ۔ اس لئے آپ صلی الله علیہ وسلم بھی ذمہ دار نہیں ہیں ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...