نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*الله کی کوئی اولاد نہیں*

وَقَالُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ اتَّخَذَ ۔۔۔۔ ۔۔ اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔  وَلَدًا 
اور وہ کہتے ہیں ۔۔۔ وہ رکھتا ہے ۔۔۔ الله تعالی ۔۔۔ اولاد 
سُبْحَانَهُ ۔۔۔ بَل ۔۔۔۔۔۔۔۔ لَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مَا۔۔۔  فِي ۔۔۔۔السَّمَاوَاتِ
وہ پاک ہے ۔۔۔ بلکہ ۔۔ اس کے لئے ۔۔۔ جو ۔۔۔ میں ۔۔۔ آسمانوں 
  وَالْأَرْضِ ۔۔۔ كُلٌّ ۔۔۔ لَّهُ ۔۔۔۔قَانِتُونَ۔  1️⃣1️⃣6️⃣
اور زمین میں ۔۔۔ سب  ۔۔ اسکے لئے ۔۔۔ فرمانبردار 

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ.  1️⃣1️⃣6️⃣

اور وہ کہتے ہیں الله تعالی اولاد رکھتا ہے  وہ سب باتوں سے پاک ہے  بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے  سب اسی کے فرمانبردار ہیں ۔ 

پچھلی آیت میں بتایا گیا تھا کہ یہود و نصاری کا یہ خیال غلط ہے کہ الله تعالی کسی خاص سمت کو پسند کرتا ہے ۔ اس لئے اس کی طرف منہ کرنے کے لئے ہمیں بھی کسی خاص سمت میں مُڑنا چاہئیے ۔ الله تعالی نے اس کی تردید کی کہ وہ کسی خاص سمت یا چار دیواری میں محدود نہیں ہے ۔ بلکہ وہ تمام کائنات کا مالک ہے ۔ اس کی کوئی حد نہیں اس لئے جس طرف بھی چاہو رُخ کر کے الله کو یاد کر لیا کرو ۔ وہ تمہاری طرف متوجہ ہو گا ۔ 
اِتَّخَذَ ۔ ( رکھتا ہے ) ۔ یہ لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ مثلا  پکڑنا ، بنانا  اور اختیار کرنا ۔ اور مفہوم ان سب ترجموں کا ایک ہی ہوتا ہے ۔ 
قَانِتُوْنَ ۔ (تابع فرمان ) ۔ اس کا واحد قانتٌ ہے ۔ یعنی حکم ماننے والا ۔ اور اطاعت گزار ۔ قنوت اسی لفظ سے ہے ۔ نماز وتر کی دُعا کو دعائے قنوت اسی لئے کہتے ہیں کہ اس میں الله تعالی کی کامل اطاعت اور فرمانبرداری کا عہد ہوتا ہے ۔ 
بعض یہودی حضرت عزیر علیہ السلام کو الله کا بیٹا کہتے تھے ۔ اور عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کو ۔ اور مشرکین عرب ملائکہ کو الله تعالی کی بیٹیاں قرار دیتے تھے ۔ یہ عقیدہ شرک کی بد ترین قسم ہے ۔ الله تعالی فرماتا ہے کہ وہ ان کی تمام بیہودہ باتوں سے پاک ہے ۔ اس کے کوئی اولاد نہیں ۔ وہ ایک ہے ۔ وہ تمام کائنات کا مالک ہے ۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کے حکم کے تابع ہے ۔ ہر جگہ اسی کی سلطنت ہے ۔ مخلوق سے اس کا تعلق یہ ہے کہ ساری کائنات اور جنّ و بشر اس کے عبادت گزار اور تابع فرمان ہیں ۔ وہ سب کا معبود و مسجود ہے ۔ کائنات کی تمام چیزیں اس کے حکم کے آگے سر جھکائے ہوئے ہیں ۔ انسان کا کمال بھی اسی میں ہے کہ اس کے آگے سر جھکا دے اور اس کے سوا کسی کا فرمانبردار بن کر نہ رہے ۔ 
امت مسلمہ توحید کی علمبردار ہے ۔ اور وہ اسی عقیدے کی تبلیغ کرتی ہے ۔ کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے ہمیں ہمیشہ اس سے بچنا چاہئیے اور توحید کا دل سے یقین کرنا چاہئیے ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...