نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*خانہ کعبہ کی اہمیت*

وَإِذْ ۔۔ جَعَلْنَا ۔۔۔ الْبَيْتَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔ مَثَابَةً 
اور جب ۔۔ ہم نے بنایا ۔۔ گھر ۔۔ اکٹھے ہونے کی جگہ 
لِّلنَّاسِ ۔۔۔ وَأَمْنًا ۔۔۔ ۔۔۔ وَاتَّخِذُوا ۔۔۔۔ ۔۔ مِن 
لوگوں کے لئے ۔۔۔ اورامن کی جگہ ۔۔۔ اور تم پکڑو ۔۔ سے 
مَّقَامِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِبْرَاهِيمَ ۔۔۔۔۔۔ مُصَلًّى
کھڑے ہونے کی جگہ ۔۔۔ ابراھیم علیہ السلام ۔۔۔ نماز کی جگہ 

وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى

اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو مقرر کیا لوگوں کے واسطے اجتماع کی جگہ اور امن کی جگہ اور ( کہہ دیا کہ ) ابراھیم علیہ السلام کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کی جگہ بناؤ ۔

اَلْبَیْتَ ۔ ( خانہ کعبہ ) ۔بیت کے لفظی معنیٰ گھر کے ہیں ۔اَلْبَیْت سے مراد خاص الله تعالی کا گھر  "البیت الله الحرام "  ہے ۔
یہ عمارت مکہ معظمہ میں ہے ۔ یہ روئے زمین پر الله تعالی کی عبادت کا مکان ہے ۔ اور قرآن مجید میں اس کے قدیم اور سب سے پہلی عبادت گاہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اس مرکزِقدیم کو قرآن مجید میں  اَوّلَ بَیْتٍ۔ کہا گیا ہے ۔ اسے خانہ کعبہ ، بیت الله ، اور قبلہ بھی کہتے ہیں ۔ 
مَثَابَةً ۔ ( اجتماع کی جگہ ) ۔ یہ لفظ ثوبٌ سے بنا ہے ۔ جس کے معنی کسی چیز کا اصلی حالت کی طرف لَوٹنا ۔ اس لئے مَثَابة کے معنی ہوئے وہ مقام جس کی طرف انسان بار بار لَوٹ کر جائے ۔ اور اس کا جی نہ بھرے ۔البیت الحرام کی یہ خاص صفت ہے کہ لوگ بار بار حج کرتے ہیں اور اس سے اکتاتے نہیں ۔ 
لِلنَّاسِ ۔  ( لوگوں کے لئے ) ۔  عام لوگ مراد ہیں۔ جو زیارت کے لئے آئیں ۔ خانہ کعبہ کے گرد  ، دنیا کے ہر خطہ ہر علاقہ اور ہر ملک کے لوگ ہر سال حج اور عمرہ و زیارت کے لئے جمع ہوتے ہیں ۔ 
اَمْنًا ۔ ( امن کی جگہ ) ۔ کعبہ کی عمارت اور اس کے اردگرد کا تمام علاقہ جو حرم میں داخل ہے اس میں خونریزی یا جانوروں کا شکار قطعاً منع ہے ۔قبل ِ اسلام بھی قاتل اور مجرم بچنے کے لئے خانہ کعبہ کی دیواروں کے درمیان آکر پناہ لیتے تھے 
مُقَامِ اِبْرَاھِیْمَ ۔ ( ابراھیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ) ۔ مراد وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراھیم علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے تھے ۔ یہ پتھر خانہ کعبہ سے تھوڑے فاصلے پر ایک حجرہ میں محفوظ ہے ۔ حج اور عمرہ کے موقع پر طواف کے بعد اس حجرہ کے سامنے دو رکعت نماز ادا کی جاتی ہے ۔ اس کا بہت ثواب ہے ۔ 
مُصَلّیٰ ۔ ( نماز پڑھنے کی جگہ ) ۔ اردو میں ہم مصلیٰ اس کپڑے یا چٹائی وغیرہ کو کہتے ہیں جس پر کھڑے ہو کر نماز پڑھی جاتی ہے عربی میں ہر اس جگہ کو مصلیٰ کہا جاتا ہے جہاں نماز ادا کی جاتی ہو ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...