*حج کے مراسم*

وَعَهِدْنَا ۔۔۔ إِلَى ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ إِبْرَاهِيمَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ وَإِسْمَاعِيلَ 
اور عھد لیا ہم نے ۔۔ سے ۔۔ ابراھیم علیہ السلام ۔۔۔ اور اسماعیل علیہ السلام 
أَن ۔۔۔ طَهِّرَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بَيْتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ لِلطَّائِفِينَ 
کہ ۔۔۔ وہ دونوں پاک رکھیں ۔۔۔ میرے گھر کو ۔۔۔ طواف کرنے والے 
وَالْعَاكِفِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ وَالرُّكَّعِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔السُّجُودِ۔    1️⃣2️⃣5️⃣
اور اعتکاف کرنے والے ۔۔۔ اور رکوع کرنے والے  ۔۔۔ اور سجدہ کرنے والے 

وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ.  1️⃣2️⃣5️⃣

اور ہم نے ابراھیم اور اسماعیل علیھما السلام کو حکم دیا کہ میرا گھر پاک رکھیں  طواف کرنے والوں کے لئے اور اعتکاف کرنے والوں کے لئے اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے ۔ 

عَھِدْنَا ۔ ( ہم نے حکم دیا ) ۔ یہ لفظ عھد سے بنا ہے جس کے معنی ہیں اقرار ۔لیکن یہاں یہ لفظ اَمَرْنَا  کے معنی میں ہے ۔ یعنی ہم نے حکم دیا ۔
اِسْمٰعِیْلَ ۔ ( اسماعیل علیہ السلام ) ۔آپ حضرت ابراھیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے تھے ۔ آپ کے بارہ فرزند ہوئے اور ان سے بارہ نسلیں چلیں ۔ عرب کا مشہور قبیلہ قریش آپ ہی کی نسل سے ہے ۔ آپ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے بزرگوں میں سے ہیں ۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کا حکم آپ کو اور آپ کے والد حضرت ابراھیم علیہ السلام دونوں کو ملا ۔ 
طَھِّرَا۔ ( پاک کر رکھو ) ۔ لفظ طھارت سے بنا ہے ۔ جس کے معنٰی ہیں پاکیزگی ۔ اس کے اندر ظاہری صفائی اور پاکیزگی کے علاوہ معنوی پاکیزگی کا حکم بھی آجاتا ہے ۔یعنی کفر و شرک کی آلودگیوں سے پاک رکھو ۔ 
بَیْتِیْ ۔ ( میرا گھر ) ۔ الله تعالی نے خانہ کعبہ کو " میرا گھر کہہ کر پکارا ہے ۔ اس سے خانہ کعبہ کی عظمت و بزرگی ظاہر کرنا مقصود ہے ۔ 
اَلطَّائِفِیْنَ ۔ ( طواف کرنے والوں کے لئے ) ۔ حج اور عمرہ کے وقت کعبہ کا طواف کرنا یعنی اس کے گرد چکر لگانا فرض ہے ۔ خانہ کعبہ میں توحید کا اعلان سب سے پہلے ہوا ۔ اس لئے اس کے گرد طواف کرنا گویا زبان سے اقرار کرنا ہے کہ ہماری ساری عبادتیں ، سارے اعمال اور ساری زندگی کا محور نقطہ صرف توحیدِ الٰہی ہے ۔ 
عَاکِفِیْنَ ۔ ( اعتکاف کرنے والے ) ۔ یہ لفظ عکوف سے نکلا ہے ۔جس کے معنی کسی جگہ ٹہرنے کو تعظیماً  لازم کر لینا ۔ شریعت کی اصطلاح میں عکوف اور اعتکاف سے مراد ہے ۔ مسجد کے اندر عبادت کے لئے ایک مدّت تک قیام کرنا  ۔ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف  سنت ہے ۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام کا ذکر شروع ہے ۔ تاکہ یہودیوں پر ثابت کر دیا جائے کہ جن کی نسل پر وہ غرور کر رہے ہیں ان کی تعلیمات کیا تھیں ۔ پھر یہ کہ اس جلیل القدر پیغمبر علیہ السلام سےالله تعالی نے فرمایا تھا کہ اسے لوگوں کا پیشوا بنا دیا جائے گا ۔ لیکن یہ منصب و اعزاز ان کی نسل کے بدکار لوگوں کو نہیں ملے گا ۔ 
کیونکہ یہودی اصل راہ سے ہٹ چکے ہیں اس لئے ان سے یہ منصب لے کر اولادِ ابراھیم کی دوسری شاخ کو دیا جا رہا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں