نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی خصوصیات*

كَمَا ۔۔ أَرْسَلْنَا ۔۔۔ فِيكُمْ ۔۔۔ رَسُولًا ۔۔۔ مِّنكُمْ 
جیسا ۔۔ ہم نے بھیجا ۔۔ تم میں ۔۔۔ رسول ۔۔۔ تم میں سے 
يَتْلُوا ۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔ آيَاتِنَا ۔۔۔ وَيُزَكِّيكُمْ
وہ تلاوت کرتا ہے ۔۔۔ تم پر ۔۔۔ ہماری آیات ۔۔۔ اور وہ پاک کرتا ہے تم کو 
وَيُعَلِّمُكُمُ ۔۔۔ الْكِتَابَ ۔۔۔ وَالْحِكْمَةَ
اور وہ سکھاتا ہے تم کو ۔۔۔ کتاب ۔۔ اور۔۔ اور حکمت کی باتیں 
وَيُعَلِّمُكُم ۔۔۔ مَّا ۔۔۔ لَمْ تَكُونُوا ۔۔۔۔ تَعْلَمُونَ۔  1️⃣5️⃣1️⃣
اور وہ سکھاتا ہے تم کو ۔۔ جو ۔۔ نہیں ہو تم ۔۔۔ جانتے 

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ.  1️⃣5️⃣1️⃣

جیساکہ ہم نے تم میں تمہیں میں سے رسول بھیجا  جو تمہارے سامنے ہماری آیات پڑھتا ہے ۔ اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں سکھاتا ہے کتاب اور اس کے اسرار اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے 

اس آیت میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی جن خصوصیات کا ذکر ہے وہ اس سے قبل آیہ نمبر  ۱۲۹ ۔ میں بھی بیان ہوچکی ہیں ۔
آپ صلی الله علیہ وسلم الله تعالی کی آیات پڑھتے ہیں اور لوگوں کو سناتے ہیں ۔
لوگوں کا تزکیۂ نفس فرماتے ہیں ۔ 
الله تعالی کی کتاب کی تعلیم دیتے ہیں 
کتاب کے اسرار و رموز اور عملی صورتیں سکھاتے ہیں 
اور یہ کہ تمہیں وہ کچھ بتاتے ہیں جو اس سے پہلے تمہیں بالکل معلوم نہ تھا ۔ 
انسانی ھدایت کے لئے الله تعالی نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی طرف اپنے نبی بھیجے اور سچائی کا پیغام ان تک پہنچانے کا انتظام فرما دیا ۔رفتہ رفتہ ہر ایک قوم گروہ بندی میں مبتلا ہو گئی ۔ ضد اور تعصب سے کام لینے لگی ۔ اور آسمانی علم و ھدایت کے راستے سے بہت دُور جا پڑی ۔ الله تعالی نے نبی آخر الزماں صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ۔ تاکہ پہلی امتوں کے ناکارہ ہو جانے کے بعد نئی امت کی بنیاد ڈالیں ۔ اپنی تعلیم اور صحبت کے اثر سے انہیں عدل پسند بنائیں ۔ اور یہ امت تمام دنیا کی قوموں کی راہنمائی اور ھدایت کا منصب سنبھالے ۔ 
اس آیت میں اشارہ ہے کہ تحویل کعبہ یعنی قبلہ کا بدلنا ان نعمتوں کی تکمیل ہے ۔ جن کا سلسلہ پہلے ہی سے شروع ہو چکا ہے ۔ جس کی پہلی کڑی تمہارے ہی اندر سے ایک آدمی کو رسول بنا کر بھیجنا ہے ۔ تاکہ وہ تمہارے لئے تمام عظیم الشان نعمتوں کا سر چشمہ بنے ۔تمہیں قرآن مجید کی آیات سنائے ۔ظاہری اور باطنی پاکیزگی حاصل کرنے کے طریقے بتائے ۔ قرآن مجید کے قوانین پر چلنا سکھائے ۔ اور ان قوانین و اصولوں کی باریکیاں تمہیں سمجھائے ۔ تاکہ تم علم و عمل دونوں اعتبار سے دوسری امتوں پر فوقیت لے جاؤ ۔ اور انہیں تمہارا علم و عمل دیکھ کر سب سے افضل ماننے کے سوا کوئی چارا نہ رہے ۔ 
یہ بات بالکل واضح اور ظاہر ہے کہ اگر رسول الله صلی الله علیہ وسلم یہ سب انتظام تمہارے لئے نہ کر جاتے تو تم انجان رہتے ۔اور زندگی کے حل کا طریقہ تمہیں کبھی معلوم نہ ہو سکتا ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...