*ذکر و شکر*

فَاذْكُرُونِي ۔۔۔ أَذْكُرْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَاشْكُرُوا
پس تم میرا ذکر کرو ۔۔۔ میں ذکر کروں گا تمہارا ۔۔۔ اور شکر ادا کرو 
 لِي ۔۔۔ وَلَا ۔۔۔۔۔تَكْفُرُونِ۔  1️⃣5️⃣2️⃣
میرے لئے ۔۔۔ اور نہ ۔۔۔ تم کفر کرو 

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ.   1️⃣5️⃣2️⃣

سو تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور تم میرا احسان مانو اور ناشکری مت کرو 

فَاذْکُرُوْنِیْ ۔ ( سو تم مجھے یاد کرو ) ۔ اس کا مادّہ ذکر ہے ۔ جس کے معنی یاد کے ہیں ۔ چنانچہ تسبیح اور وظائف کو ذکر اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ الله تعالی کی یاد کا ذریعہ ہوتے ہیں ۔ 
اشْکُرُوْلِیْ ۔ ( میرا احسان مانو ) ۔ شکر کے معنی قدر پہچاننا ہے ۔ جسے احسان ماننا بھی کہتے ہیں ۔ مقصد یہ ہے کہ الله تعالی کی بخشی ہوئی نعمتوں اور قوتوں کا صحیح اور عمدہ استعمال کرنا ۔ناقدری سے پرھیز کرنا ۔جسے کفرانِ نعمت بھی کہتے ہیں ۔ 
پہلی آیات میں اُمّت مسلمہ کی ترقی کے قاعدے اور اصول بیان کر دئیے گئے ہیں ۔ تو اب ضروری ہے کہ قرآن مجید کی دعوت قبول کرنے والوں کو ان قاعدوں کے مطابق عمل کرنے کے لئے ھدایات دی جائیں ۔ اور انہیں کہا جائے کہ ان باتوں کو سامنے رکھ کر سرگرم ِ عمل ہوجائیں ۔ چنانچہ انہیں سب سے پہلے یہ حکم دیا گیا کہ الله کو ہر دم یاد رکھو 
اپنے رب کو یاد رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اس کی بتائی ہوئی راہ پر پوری ہمت اور شوق سے چلتا رہے ۔ اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے ، سوتے جاگتے غرض ہر کام میں الله تعالی کی رضا اور پسند کو مقدم رکھے ۔خاص طور پر اسیادکے لئے طریقہ بھی عبادت کا طریقہ بھی مقرر کر دیا ۔ جس کا قائم رکھنا ہمارا فرض ہے ۔ اس کے صلہ میں الله تعالی وعدہ فرماتا ہے کہ میں تم پر دنیا اور آخرت دونوں میں اپنے فضل وکرم کی بارش کرتا رہوں گا ۔ اور تم پر نئی نئی رحمتیں اور عنائیتیں ہوتی رہیں گی ۔ 
دوسرا حکم امّت مسلمہ کو یہ ہوا کہ ہماری ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہو ۔شُکر کی بہترین شکل یہ ہے کہ الله جل شانہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کے حکم کے مطابق اسی کے کاموں میں لگایا جائے ۔ اور الله تعالی نے انسان کے کام کرنے کی جو حدیں مقرر فرمائی ہیں ان کے اندر رہ کر کام کیا جائے ۔ اس سے نعمتوں میں اضافہ اور زیادتی ہوتی ہے ۔اسی اضافے اور زیادتی کو برکت کہتے ہیں ۔ 
تیسرا حکم یہ ہے الله تعالی کی نعمتوں اس کی بخشی ہوئی طاقتوں اور قوتوں کی ناقدری نہ کرو ۔ نا شکری سے نہ صرف نعمت چھن جاتی ہے بلکہ شدید عذاب اور سزا ملتی ہے ۔ 
جب الله تعالی کی طرف سے اتمام نعمت اور تکمیل ھدایت ہوچکی تو اب اب امت مسلمہ پر لازم ہے کہ زبان سے  دل سے ذکر سے۔ فکر سے ہر طرح سے الله تعالی کو یاد کرے ۔ اور اطاعت کرے ۔ الله جل شانہ فرماتے ہیں بدلے میں ہم تم کو یاد کریں گے یعنی نئی نئی رحمتیں اور عنائیتیں تم پر ہوں گی ۔ اور الله تعالی کی نعمتوں کا خوب شکر ادا کرتے رہو اور اس کی ناشکری اور معصیت سے بچتے رہو ۔ 
الله تعالی نے مسلمانوں کو تمام قوموں کی تعلیم اور راہنمائی کے لئے مقرر فرمایا ہے ۔ اس فرض کو کامیابی سے نبھانے کے لئے ضروری تھا کہ پہلے ان میں اعلٰی درجے کے اخلاق اور خوبیاں پیدا کی جائیں ۔ ان خوبیوں میں سے تین خوبیاں آج کے سبق میں بیان کی گئی ہیں ۔ جو تمام خوبیوں کی جڑ اور بنیاد ہیں ۔ 
یعنی یہ کہ ہم الله تعالی کی عبادت اور اس کے احکام کی اطاعت کریں ۔
اس کی دی ہوئی نعمتوں اور قوتوں کو اسی کے حکم کے مطابق خرچ کریں ۔ 
اور اس نے ہمیں جو صلاحیتیں ، قوتیں اور اسباب بخشے ہیں انہیں اس کی نافرمانی میں نہ لگائیں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں